انتخابات میں تاخیر، تحریک انصاف کی گورنر خیبر پختونخوا کے خلاف توہین عدالت کی درخواست
عثمان دانش
پاکستان تحریک انصاف نے خیبر پختونخوا اسمبلی جنرل الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہ کئے جانے پر گورنر غلام علی اور الیکشن کمیشن کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس کیس فیصلے میں پنجاب اور خیبر پختونخوا میں 90 دن میں انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا لیکن ابھی تک گورنر خیبر پختونخوا نے الیکشن کی تاریخ ہی نہیں دی اور یوں گورنر توہین عدالت کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ صوبے میں جلد الیکشن کی تاریخ دے کر انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جائے۔
سابق سپیکر قومی اسمبلی اسدقیصر نے کہا کہ ہم نے درخواست میں جلد الیکشن کا مطالبہ کیا ہے اور گورنر خیبر پختونخوا غلام علی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا بھی مطالبہ کیا ہے جو سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود الیکشن نہیں کرانا چاہتے ہیں۔
سابق صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ اسمبلی تحلیل ہوئے 62 دن گزر گئے اور ابھی تک صوبے میں الیکشن کی تاریخ نہیں دی گئی، گورنر الیکشن کی تاریخ دینے سے بھاگ رہے ہیں، الیکشن کمیشن اور گورنر خیبر پختونخوا کیخلاف توہین عدالت کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر دی ہے، مردم شماری، معاشی حالات اور سیکورٹی کا بہانہ بنا کر انتخابات میں تاخیر کی جا رہی ہے، تاخیری حربے جاری رہے تو آئینی عمل پر برے اثرات مرتب ہوں گے۔
پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر خان نے بتایا کہ آج ہم نے خیبر پختونخوا میں جلد الیکشن کرانے کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں گورنر خیبرپختونخوا اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایاگیا ہے۔
بیرسٹر گوہر خان نے بتایا کہ آئین کہتا ہے کہ جب اسمبلی تحلیل ہو جاتی ہے تو 90 دن میں انتخابات کرانا لازمی ہیں اور یہی حکم سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس کیس میں بھی دیا ہے کہ اسمبلی تحلیل کے 90 روز کے اندر الیکشن یقینی بنایا جائے لیکن صوبائی اسمبلی انتخابات میں غیرضروری تاخیر کی جا رہی ہے جو آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے۔
اس سوال پر کہ گورنر نے 28 مئی کو الیکشن کا اعلان کیا تھا بیرسٹر گوہر خان نے بتایا کہ 28 مئی کا اعلان کیا بھی ہے تو وہ بہت دور ہے، پنجاب میں صدر نے 30 اپریل کو انتخابات کی تاریخ دی ہے اور الیکشن کمیشن نے شیڈول جاری کیا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ خیبر پختونخوا میں بھی جلد انتخابات ہوں، الیکشن تاریخ مئی کے پہلے ہفتے میں دی جائے تو یہ مناسب ہو گا، اور عدالت سے بھی ہم نے یہی استدعا کی ہے کہ جلد الیکشن کی تاریخ دی جائے۔
بیرسٹر گوہر خان نے بتایا کہ ہم نے یہ استدعا بھی کی ہے کہ اگر گورنر الیکشن کی تاریخ نہیں دیتے تو پھر عدالت صدر کو کہے کہ وہ الیکشن کی تاریخ دیں۔
بابر خان یوسفزئی ایڈوکیٹ نے بتایا کہ اسمبلی تحلیل کو 62 دن گزر گئے ابھی تک الیکشن شیڈول جاری نہیں ہوا، 90 دن کے اس ٹائم فریم میں تو ویسے بھی انتخابات اب کرانا ممکن ہی نہیں ہے، الیکشن رولز کے مطابق سیاسی جماعتوں کو الیکشن کمپین کے لئے بھی وقت درکار ہوتا ہے، گورنر نے تاریخ دی ہے تو اب الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ الیکشن شیڈول دے اور انتخابات کا انعقاد یقینی بنائے۔
اس سوال پر کہ کیا گورنر کے خلاف توہین عدالت کارروائی شروع ہو سکتی ہے بابر خان یوسفزئی نے بتایا کہ گورنر کو تحفظ حاصل ہے، جو تحفظ آئین نے صدر پاکستان کو دیا ہے وہ گورنر کو بھی حاصل ہے اور گورنر نے الیکشن کمیشن کے ساتھ اجلاس میں 28 مئی کی تاریخ دی ہے اور اس کو نیوز چینل اور اخباروں نے بھی رپورٹ کیا ہے کہ 28 مئی کو اسمبلی انتخابات ہوں گے، آئینی عہدے پر موجود ایک شخص بات کرتا ہے تو اس میں وزن ہوتا ہے، گورنر نے گورنر ہاؤس میں جو اجلاس ہوا تھا اس میں تاریخ نہیں دی لیکن جب وہ الیکشن کمیشن آفس مشاورتی اجلاس کے لئے گئے تو قانونی تقاضے پوری کرتے ہوئے تاریخ دی، ”میرے خیال میں اب یہ الیکشن کمیشن کا کام ہے کہ وہ الیکشن کے انعقاد کو ممکن بنائے۔”