خیبرپختونخوا اسمبلی اتنخابات کے لئے حتمی تاریخ، معاملہ نیا رخ اختیار کر گیا
افتاب مہمند
خیبرپختونخوا میں صوبائی اسمبلی کے لئے انتخابات کی تاریخ کا معاملہ روز بہ روز پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے۔ تازہ صورتحال کے مطابق تاریخ نہ دینے پر پاکستان تحریک انصاف نے گورنر خیبرپختونخوا کو قانونی نوٹس بجھوا دیا ہے۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن نے بھی گورنر سے حتمی تاریخ لینے کی ایک اور کوشش کے سلسلے میں انہیں 14 مارچ کو اسلام آباد مدعو کر لیا ہے۔
قانونی نوٹس پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء و سابق صوبائی وزیر تیمور سلیم جھگڑا کی جانب سے بجھوا دیا گیا ہے۔
قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ گورنر حاجی غلام علی سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کے باوجود انتخابات کی تاریخ دینے میں لیت و لعل سے کام لے رہے ہیں۔ گورنر خیبرپختونخوا فوری طور پر سپر یم کورٹ کے فیصلے پر من و عن عملدرآمد کریں۔ قانونی نوٹس کے مطابق عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ کرنے کی صورت میں گورنر آرٹیکل 6کے مرتکب ہونگے۔ آئین کے مطابق اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد 90روز کے اندر نئے انتخابات کا انعقاد ضروری ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ دنوں صوبہ خیبر پختونخوا میں 90 روز کے اندر انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا تاہم گورنر حاجی غلام علی کیجانب سے تاحال انتخابات کیلئے تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے۔ اسی ضمن میں گزشتہ روز گورنرحاجی غلام علی و الیکشن کمیشن حکام کا صوبے میں عام انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے سے متعلق ایک اہم مشاورتی اجلاس بھی ہوا تھا۔ اجلاس کے انعقاد کے بعد گورنر ہاوس کیجانب سے ایک بیان جاری کیا گیا جسکے مطابق دو گھنٹے طویل مشاورتی اجلاس خوشگوار ماحول میں منعقد ہوا۔ عام انتخابات کیلئے تاریخ کے حوالے سے مشاورت آخری مراحل میں داخل ہے۔
حاجی غلام علی سے صوبائی اسمبلی کے انتخابات سے متعلق تاریخ پر مشاورت کی گئی۔ عام انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلہ پرمن وعن عملدرآمد کیاجائیگا اور یہ اہم مشاورتی اجلاس اسی ہی سلسلے کی کڑی ہے۔
گورنر نے الیکشن کمیشن کی ٹیم کو صوبے کی امن وامان سمیت مجموعی صورتحال پر تفصیلی طور پر آگاہ بھی کیا۔
قبل ازیں اجلاس میں سیکرٹری الیکشن کمیشن نے گورنر کو صوبائی اسمبلی کی تحلیل کے بعد مختلف خط وکتابت پربریفنگ دی اور عدالتی احکامات کی روشنی میں گورنر سے تاریخ دینے پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔ بیان کے مطابق آئندہ ہفتہ گورنر حاجی غلام علی کی الیکشن کمیشن اسلام آباد میں حتمی مشاورت کیلئے ملاقات ہوگی۔
اس ضمن میں الیکشن کمیشن نے گورنر خیبرپختونخوا کو ایک اور خط بھی بجھوا دیا ہے اور انہیں 14 مارچ کو اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے آفس میں دوسرے مشاورتی ملاقات کے لئے مدعو کر لیا ہے۔
الیکشن کمیشن اور گورنر کے ملاقات کی اندرونی کہانی
دوسری جانب گورنر خیبرپختونخوا اور الیکشن کمیشن حکام کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آئی ہے جسکے مطابق
الیکشن کمیشن حکام گورنر سے صوبے میں انتخابات کی تاریخ لینے میں ناکام رہا اور حکام مایوس واپس لوٹے۔
گورنر حاجی غلام علی نے گزشتہ روز اجلاس کے دوران یہ بات اٹھائی کہ صوبے میں امن و امان کی خراب صورتحال کے باعث انتخابات کیلئے سیاسی جماعتوں کو مہم چلانا مشکل ہوگا۔ الیکشن کمیشن کے عملے کو پولنگ کے دنوں اپنے فرائض کی انجام دہی میں مشکلات درپیش ہونگی۔ لہذا متعلقہ اداروں سے بھی انتخابات سے متعلق بات چیت ضروری ہے۔
گورنر پہلے بھی یہ بات کر چکے ہیں کہ کئی وجوہات کی بنا پر صوبے میں فوری طور پر عام انتخابات کرانا ممکن نہیں۔ مرکزی حکومت کے کئی عہدیداروں بشمول وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ بھی کہہ چکے ہیں کہ نامناسب حالات کے باعث دو صوبوں میں اس وقت انتخابات کرانا مشکل ہے۔ عام انتخابات ضرور ہونگے لیکن صوبائی اسمبلیوں اور وفاق کی سطح پر یعنی پورے ملک میں انتخابات ایک ہی دن ہونگے۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخوا نے صوبائی اسمبلی کی تحلیل کے بعد آئین کے مطابق صوبے میں عام انتخابات کروانے کیلئے پشاور ہائی کورٹ کا بھی رخ کیا تھا تاہم سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد ہائی کورٹ نے دائر تمام درخواستوں کو نمٹا دیا ہے۔
ایک طرف اگر گورنر صوبہ عام انتخابات کیلئے تاریخ مقرر نہیں کر رہے تو دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف عدالتوں کا رخ کر رہی ہے جبکہ دوسری جانب خود چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سمیت پارٹی کے تمام مرکزی و صوبائی رہنما وفاقی حکومت و گورنر پنجاب و خیبر پختونخوا پر دباو بڑھا رہی ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں فوری طور پر عام انتخابات کا اعلان کیا جائے۔ اس ضمن میں پی ٹی آئی قائدین عوام کے پاس بھی جا رہی ہے۔
چونکہ پنجاب اسمبلی خود تحلیل ہو گئی تھی اس لئے وہاں صوبائی اسمبلی کی انتخابات کیلئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے 30 اپریل کا تاریخ مقرر کیا ہے۔ دوسری جانب خیبر پختونخوا اسمبلی کو گورنر حاجی غلام علی نے توڑا تھا لہذا یہاں صوبائی اسمبلی کی تاریخ کا اعلان بھی صدر کی بجائے گورنر کریں گے۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 112(1) کے تحت رواں سال 17 جنوری کو اسمبلی تحلیل کی سمری گورنر کو ارسال کی گئی تھی۔ محمود جان کیجانب سے ارسال کی گئی سمری پر گورنر حاجی غلام علی نے 18 جنوری کو ہی دستخط کردیئے تھے جس کے بعد صوبائی اسمبلی تحلیل ہوگئی تھی۔