مردان، عدالت کا لڑکی سے جنسی زیادتی اور قتل کے مقدمے کا پانچ سال بعد فیصلہ
مردان کے ایک مقامی عدالت نے نوجوان لڑکی کے اغوا، جنسی زیادی اور قتل کے مقدمے میں دو افراد کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
تحصیل تخت بھائی کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے مقدمے میں نامزد پانچ ملزمان میں سے دو اسماعیل اور احسان اللہ پر دفعہ 302 ثابت ہونے پر انہیں عمر قید کی سزا اور پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ عدالت کی جانب سے مقدمے میں دو مزید دفعات کے تحت بھی ان دونوں ملزمان کو مزید پانچ، پانچ سال قید اور ایک ایک لاکھ روپے کی جرمانے کی سزائیں سنائی گئی۔
مقدمے میں نامزد دیگر تین ملزمان ابراھیم، نثار اور افضل خان کو ثبوتوں کی عدم موجودگی پر باعزت بری کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق واقعہ نومبر 2018 میں پیش آیا تھا جس میں ان پانچ ملزمان پر الزام تھا کہ انہوں نے اکوڑہ خٹک نوشہرہ سے شادی کے بہانے نوجوان لڑکی شائینہ بعمر 20/21 سال اغوا کرکے تخت بھائی کے علاقہ گاروشاہ لے کرگئے تھے۔ جہاں پر انہوں نے لڑکی کو جنسی تشدد کے بعد قتل کرکے لاش ابازئی نہر میں پھینک دی تھی۔
پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے بعد اس کے گھر والوں کے حوالے کر دیا تھا جس کے بعد مقتولہ کے بھائی طاہر علی کی رپورٹ پر ان پانچوں ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔