مصنوعی ہاتھ لگنے کے بعد میری دنیا بدل گئی۔ عباس خان
محمد بلال یاسر
13 سالہ عباس خان کا تعلق قبائلی ضلع باجوڑ کے علاقے کمر ماموند سے ہے؛ چار سال قبل جو گھر کی چھت پر کھیلتے ہوئے بجلی کی تاروں سے ٹکرا گیا اور چند لمحوں میں دونوں ہاتھوں سے محروم ہو گیا، کچھ دیر قبل خوش و خرم زندگی گزارنے والا عباس اب دوسروں کا محتاج بن چکا تھا۔
"اگست 2021 کی ایک گرم دوپہر میں اپنے دوستوں کے ساتھ برخلوزو موڑ بازار گیا تھا وہاں پر میری ملاقات میرے ایک رشتہ دار نے باجوڑ کے ایک سوشل میڈیا ایکٹویسٹ سے کروائی جنہوں نے مجھ سے میری مشکلات کا پوچھا، میری اجازت سے میری تصویر لی اور سوشل میڈیا پر وائرل کر دی، جو میری زندگی میں مثبت تبدیلی کا باعث ثابت ہوا۔” عباس نے بتایا۔
عباس کے مطابق چند روز بعد باجوڑ کی رجسٹرڈ خلوزو فلاحی کمیٹی نے ان سے رابطہ کیا اور ان کا ریکارڈ کراچی کی ایک نجی کمپنی (بائیونکس) کو بھیج دیا، ”میں چونکہ دونوں ہاتھوں سے محروم تھا اس لیے میرا کیس مشکل تھا، ڈیڑھ سال بعد خلوزو فلاحی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر عالمگیر نے بتایا کہ تمہارے مصنوعی ہاتھ لگنے کی منظوری ہو گئی ہے، تم کل کراچی جانے کی تیاری کرو، یقین جانیے کہ میں خوشی کے باعث پوری رات نہیں سو سکا۔”
عباس کے والد پیشے کے لحاظ سے ایک مزدورکار ہیں، انہوں نے بتایا کہ وہ ہمیشہ یہی سوچتے تھے کہ ان کا بیٹا وقت کے ساتھ ساتھ معاشرے پر بوجھ بنے گا، کون اسے رشتہ دے گا، کمائے گا کیسے؟ ”یہ سب باتیں مجھے بے حد پریشان کرتی تھیں، اس کے ساتھ میری غربت میری راہ میں بڑی رکاوٹ تھی، میرے پاس اتنے وسائل نہیں تھے، میرے پاس الفاظ نہیں کہ میں کیسے اپنے رب کا، کراچی کمپنی کا اور خلوزو فلاحی کمیٹی کا شکریہ ادا کروں، اب عباس ان مصنوعی ہاتھوں کے ساتھ ہر چیز اٹھا سکتا ہے، خود کھاتا ہے پیتا ہے، اسے اب کسی سہارے کی ضرورت نہیں۔”
ڈاکٹر عالمگیر خان کا تعلق برخلوزو ماموند سے ہے، طب کے پیشے سے منسلک ہیں مگر اپنے کام کے ساتھ ساتھ وہ ایک رجسٹرڈ فلاحی تنظیم (خلوزو فلاحی تنظیم) بھی چلاتے ہیں، یہ تنظیم مقامی سطح پر نادار مریضوں کا علاج، غریبوں یتیموں کیلئے عیدین اور موسم سرما و گرما کے پیکجز وغیرہ فراہم کرتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ وہ مختلف نجی کمپنیوں اور فلاحی تنظیموں کے ساتھ مل کر عباس کو لگنے والے مصنوعی ہاتھ جیسے بڑے بڑے کام بھی سرانجام دیتی ہے۔
ڈاکٹر عالمگیر نے بتایا "جب میں نے عباس کے حوالے سے فیس بک پر پوسٹ دیکھی تو فوراً عباس کے والدین سے رابطہ کیا اور عباس کی کچھ معاونت کی اور اسے ہاتھ لگوانے کی ٹھان لی، کراچی کی بائیونکس کے تمام ذمہ داران نے ہمارا بھرپور ساتھ دیا، عباس کا خواب حقیقت میں بدل گیا، عباس کے ہاتھ لگ گئے، اس کے ساتھ ہم نے چار مزید بچوں کو بھی ہاتھ لگوائے۔”
بائیونکس کے شریک بانی اویس حسین قریشی نے بتایا، ”ہماری کوشش ہوتی ہے کہ جیسے کوئی کیس ہمارے پاس پہنچے ہم اس کا ڈیٹا بنا کر اور بعد ازاں کنفرم کر کے فوری طور اپنے متعلقہ فورم پر شیئر کر دیتے ہیں اور اس کے لیے ڈونرز کی تلاش شروع کر دیتے ہیں، عباس کے چونکہ دونوں ہاتھ کٹے ہوئے تھے اس لیے ان کا کیس بہت مشکل تھا، پھر جب ان کو ڈونر ملے تو پہلے ایک ہاتھ اور بعد ازاں دونوں ہاتھ لگوانے کا ذمہ لیا اور اب عباس اور اس کے والدین کی دلی آرزو پوری ہو گئی۔”
باجوڑ میں ایک غیرسرکاری تنظیم تنظیم بحالی معذوران باجوڑ کے بانی حضرت ولی شاہ نے بتایا کہ باجوڑ میں رجسٹرڈ معذور افراد کی تعداد 7500 ہے جبکہ کل معذور افراد اس سے بھی زیادہ ہیں۔
حضرت ولی شاہ کے مطابق باجوڑ میں سینکڑوں ایسے افراد ہیں جن کو مصنوعی اعضا کی ضرورت ہے لیکن ان میں سے اب تک صرف تین چار افراد کو مصنوعی اعضا لگے ہیں، اس کی بنیادی وجہ ان پر آنے والی لاگت اور ان کا وزن ہے۔