سیاست

پشاور: پی ٹی آئی کے کون کون سے رہنماء ‘جیل بھرنے’ جا رہے ہیں؟

محمد فہیم

پاکستان تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک کے تحت پی ٹی آئی کی صوبائی قیادت نے مشترکہ پریس کانفرنس میں گرفتاری دینے کا اعلان کیا ہے۔

پشاور کے مقامی شادی ہال میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سابق وزراء پرویز خٹک، شاہ فرمان، شہرام ترکئی، ملک واجد، فضل الہی اور ارباب وسیم نے کہا کہ وہ دو بجے کے قریب گرفتاریاں دیں گے۔

اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی ترجمان شوکت علی یوسفزئی نے اپنے ویڈیو بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ سیاسی قیادت کے ساتھ 200 کے قریب ورکرز بھی خود کو گرفتاری کے لئے پیش کریں گے جبکہ عمران خان کی ہدایت کے مطابق پہلے مرحلے میں بڑے شہروں سے گرفتاریاں ہوں گی اور حکومت کو مجبور کریں گے کہ وہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان کردے۔

یہ بھی پڑھیں : پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک: کیا کسی جرم کے بغیر کوئی جیل جا سکتا ہے؟

واضح رہے کہ پشاور سمیت صوبہ بھر میں جیل بھرو تحریک کیلئے رجسٹریشن کئی روز قبل شروع کی گئی تھیں تاہم پی ٹی آئی نے اب تک یہ اعدادوشمار جاری نہیں کئے کہ کتنے افراد رضاکارانہ طور پر گرفتاری دینے کیلئے تیار ہیں؟

پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق صوبے کے ہر ضلع میں کم سے کم 500 اور زیادہ سے زیادہ 1200 افراد رضاکارانہ طور پر رجسٹریشن کراچکے ہیں جبکہ مزید بھی تیار ہیں تاہم پی ٹی آئی اب تک یہ اعدادوشمار جاری کرنے سے کترا رہی ہے جس کے باعث یہ واضح نہیں ہورہا کہ کتنے افراد گرفتاری دیں گے۔

پشاور میں آج ہونیوالی گرفتاریوں کے بعد پی ٹی آئی کے مستقبل کے لائحہ عمل کا بھی اعلان متوقع ہے جبکہ سپریم کورٹ میں دونوں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کی تاریخ کیلئے سوموٹو کی سماعت بھی اس تحریک کے مستقبل کا فیصلہ کریگی۔

دوسری جانب سابق صوبائی وزیر خزانہ و صحت تیمور سلیم جھگڑا کہتے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت اور ورکز عمران خان کی ہدایت پر گرفتاری دینے کے لئے تیار ہیں جبکہ ان کا دعویٰ ہے کہ مخلتف ذرائع سے انہیں خاموشی اختیار کرنے اور عمران خان کا ساتھ چھوڑنے کا کہا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کوئی بھی عمران خان کا ساتھ نہیں چھوڑ رہا، ایک مہینے سے زائد عرصہ ہوگیا کہ صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہوچکی ہیں اور تمام سروے بتا رہے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے جبکہ جیل بھرو تحریک شروع کرنے کا مقصد بروقت انتخابات کا انعقاد اور آئین پر عمر درآمد کرنا ہے۔

دفعہ 144 نافذ

پاکستان تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک کے حوالے سے پشاور کی ضلعی انتظامیہ نے شہر بھر میں پانچ روز کے لئے دفعہ 144 نافد کرتے ہوئے 5 یا اس سے زائد افراد کے اکٹھے ہونے پر پابندی عائد کردی ہے۔

اس سلسلے میں جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جیل بھرو تحریک میں کوئی گرفتاری دینا چاہے تو ڈی سی، اے سی آفس یا قریبی تھانے میں آ جائے۔ اعلامیے کے مطابق پابندی کی خلاف ورزی کرنے پر قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

جیل میں گنجائش کا مسئلہ 

دوسری جانب صوبائی حکومت کو جیل میں گنجائش کا بھی مسئلہ درپیش ہے پشاور کی سنٹرل جیل میں زیادہ سے زیادہ تین ہزار تک قیدی رکھنے کی گنجائش ہے جبکہ اس وقت وہاں ساڑھے تین ہزار سے زائد قیدی ہیں۔ اسی طرح ہشتنگری پولیس سٹیشن میں پی ٹی آئی کارکنان گرفتاری دیں گے لیکن اس پولیس سٹیشن کی لاک اپ میں بمشکل ایک درجن افراد ہی آسکتے ہیں ایسے میں ان قیدیوں کو دیگر مقامات پر منتقل کیاجائیگا۔

نگران وزیر جیل خانہ جات شفیع اللہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ پرامن احتجاج سب کا حق ہے، کسی کو پرامن احتجاج سے روکا نہیں جائیگا تاہم اگر کسی نے قانون اپنے ہاتھ میں لیا تو ان کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی جائیگی۔

یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک کا آغاز بدھ کے روز لاہور سے ہو گیا ہے، تحریک کے پہلے روز 80 سے زائد ورکرز نے گرفتاری دیدی ہے اور انہیں تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔

ایم پی او کے سیکشن تین میں کہا گیا ہے کہ اگر حکومت کسی بھی شخص کو عوامی تحفظ یا عوامی نظم و ضبط کی دیکھ بھال کے لئے کسی بھی طرح سے متعصبانہ انداز سے کام کرنے سے روکنے کے نظریہ سے مطمئن ہے تو تحریری طور پر اس کے حکم کی گرفتاری اور نظربندی کی جا سکتی ہے۔

لاہور میں گرفتار ہونے والوں میں سابق وزیر خارجہ اور نائب چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی، سابق وفاقی وزیر پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر، سینیٹر اعظم سواتی، ولید اقبال اور دیگر شامل ہیں۔

لاہور میں 200 ورکرز کی گرفتاری کا دعویٰ بھی کیا گیا تھا ورکرز بھی سینکڑوں کی تعدادمیں نکلے تاہم گرفتاری انتہائی کم سامنے آئی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button