سیلاب: نوشہرہ کے ہوٹل مالکان کا تاحال پرسان حال کوئی نہیں
رخما یوسفزئی
نوشہرہ میں پشاور روڈ پر دریائے کابل کے کنارے قائم ہوٹلز اگر ایک طرف شہر کی خوبسورتی میں اضافے کا باعث ہیں تو دوسری جانب یہ ایک اہم سیاحتی سپاٹ بھی مانا جاتا ہے۔
گزشتہ سال اگست میں آنے والے سیلاب کی وجہ سے ان ہوٹلز کو بھی بے تحاشہ نقصان پہنچا ہے، اک سروے رپورٹ کے مطابق چھوٹے سے چھوٹے ہوٹل کا بھی پانچ سے 20 لاکھ روپے تک نقصان ہوا ہے۔
نوشہرہ پشاور روڈ پر قائم ایک ہوٹل کے اسسٹنٹ منیجر اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اچانک پانی چڑھ آنے سے وہ سامان اکٹھا کرنے کے قابل نہیں ہوئے، ”پانی سات سے آٹھ فٹ تک اوپر آ گیا تھا، ہمارا بہت نقصان ہوا ہے، جو الیکٹرانک سامان تھا، فرنیچر بھی خراب ہو گیا تھا، کچھ سامان سٹور میں بھی پڑا تھا وہ بھی پانی میں بہہ گیا تھا کیونکہ پانی ایک دم سے اوپر چڑھ آیا تھا، فریزرز بھی، صفائیاں ہم نے کر لیں، قریباً ایک ماہ تک اس میں ہم لگے ہوئے تھے، پانی، مٹی وغیرہ کی صفائی کر رہے تھے۔”
نوشہرہ کے ایک اور ہوٹل کے مالک نے بتایا کہ ان کے نقصان کا تخمینہ 20 لاکھ روپے سے زائد ہے، ”ہوٹل میں تو ہم خود موجود نہیں تھے صرف چوکیدار ہی تھا، چونکہ وہ اکیلا تھا اور پانی آ چکا تھا سامان اس کے ساتھ کسی نے سائیڈ پے کیا نہیں تھا تو جو سامان وغیرہ پڑا تھا وہ سارا سیلاب کی نذر ہو گیا، زیادہ سے زیادہ کا حساب لگائیں تو ہمارا 20 سے 30 لاکھ روپے کا نقصان ہوا ہے۔”
ہوٹل مالکان نے یہ واضح کیا کہ وہ ٹیکس وغیرہ تو باقاعدگی سے دیتے ہیں تاہم حکومت کی طرف سے ان کی کسی قسم کی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی، ”نہ ہمارے ساتھ امداد ہوئی ہے نہ ہی تاحال ڈیٹا جمع کرنے کے لئے کوئی آیا ہے کہ آپ لوگوں کا حال کیا ہے، کتنا آپ کا نقصان ہوا ہے، فیوچر کیلئے بھی کچھ نہیں ہوا کہ کوئی آ کر ہمیں بتائے کہ فیوچر میں اس طرح کا پروگرام ہو گا، اب تک تو حکومت کی جانب سے کوئی بھی نہیں آیا ہے۔”
ہوٹل مالکان کو پہنچنے والے نقصانات کے حوالے سے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نوشہرہ مس قرۃ العین وزیر کا کہنا تھا کہ ہوٹل اور اس طرح کے دیگر کاروباروں کے ساتھ امداد ہماری کمپینسیشن پالیسی کا حصہ نہیں ہے، یہ ان کے لئے خصوصی کیسز ہیں جو پی ڈی ایم اے کے پاس بھجوائے گئے ہیں، ”مختلف قسم کے کیسز ہمارے پاس آئے ہیں کہ جس میں جو لوگ کاروبار کرتے ہیں وہ متاثر ہوئے ہیں، اب جو ورکشاپ والے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میڈم ہماری بہت بڑی مشینری خراب ہوئی ہے، تو اس قسم کے کیسز ہماری کمپینسیشن پالیسی کور نہیں کرتی، انہیں ہم سپیشل کیسز کے طور پر پی ڈی ایم اے کو بھجواتے ہیں، پی ڈی ایم اے انہیں آگے اک سمری کے طور پر وزیر اعلیٰ کو ارسال کرتی ہے اور وزیر اعلیٰ جب اس کی اجازت دیں گے کہ بالکل جو بزنس کلاس ہے خواہ وہ ہمارے ہوٹل والے ہیں یا ہمارے ورکشاپ والے ہیں اور یا ہمارے دیگر بھائی ہیں جو اس طرح کے اور کاروبار کر رہے ہیں تو ان کے لئے ایزا اے سپیشل کیس سی ایم کی طرف سے ہدایات آتی ہیں اور انہیں پھر سپیشل پیکج دیا جاتا ہے۔
نوشہرہ کے ہوٹلز اگر ایک طرف نوشہرہ کی خوبصورتی کا باعث ہیں تو دوسری جانب سینکڑوں لوگوں کے لئے یہ روزگار کا زریعہ بھی ہیں اس لئے ان ہوٹلوں سے وابستہ افراد کی دلجوئی ریاست کی اولین ذمہ داریوں میں سے ایک ہے۔