”جب بھی جاتا ہوں کہتے ہیں زخمیوں کے پیسے نہیں آئے”
عبدالکریم
”25 اگست کو سیلاب کی وجہ سے میرے گھر کی چھت، دیوار گر گئی جس کے نتیجے میں میرا بیٹا اور بھائی زخمی ہو گئے تھے۔”
یہ کہنا تھا کوئٹہ کے رہائشی مجیب الرحمٰن کا جن کے گھر کی چھت سیلاب کی وجہ سے گر گئی تھی اور جس میں ان کے خاندان کے دو افراد زخمی ہو گئے تھے، بقول ان کے حکومت نے وعدوں کے باوجود ان کے ساتھ کسی قسم کی کوئی امداد نہیں کی، ”زخمیوں کے لئے مجھے ڈی سی صاحب نے ایم ایس سی کوڈ دیا ہے، وہ میرے پاس پڑا ہے، ایک صوبائی حکومت کی طرف سے ہے، اک وزیر اعظم کی طرف سے ہے، یہ تین ایم ایس سی کوڈ دیئے ہیں (لیکن) جب بھی جاتا ہوں تو کہتے ہیں کہ زخمیوں کے لئے اعلان نہیں ہوا، زخمیوں کے لئے پیسے نہیں آئے، جب بھی جاتا ہوں تو ہر بار یہی بتاتے ہیں کہ زخمیوں کے پیسے نہیں آئے، ڈی سی کے آفس بھی جاتا ہوں تو کبھی کہتے ہیں پیسے نہیں آئے، کبھی کہتے ہیں زخمیوں کے لئے اعلان نہیں ہوا حالانکہ اے سی صاحب سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ چکے ہیں، ڈی سی صاحب ٹراما سنٹر آئے، اے سی صاحب ہمارے گھر آئے اور سب کچھ ملاحظہ کر لیا، ہمارے گھر کا بہت نقصان ہوا تھا، زخمیوں کے لئے یہ اعلان کیا اور کہا کہ آپ کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے لیکن تاحال ہمارے ساتھ کسی بھی قسم کا تعاون نہیں کیا گیا ہے۔”
دوسری جانب حکومت بلوچستان کی ترجمان فرح عظیم شاہ کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ مکمل کیا جا چکا ہے، ”سیلاب میں جو جاں بحق ہوئے تھے اور جن خاندانوں کے جو لوگ تھے جو زخمی ہوئے تھے، ان میں جتنا بھی کمپینسیشن کا اعلان کیا گیا تھا حکومت کی جانب سے، وہ پراسیس کمپلیٹ کر لیا گیا ہے، اور فی کس جو ڈیتھس تھیں وہ ایک خاندان میں دس لاکھ، اور اسی طریقے سے جو انجرڈ (زخمی) تھے ان کو دو لاکھ روپے جو ہے وہ امداد مہیا کی گئی ہے اور یہ پراسیس جو ہے وہ کمپلیٹ کر لیا گیا ہے۔”
پی ڈی ایم اے کے ڈیٹا کے مطابق بلوچستان میں سیلاب کی وجہ سے 336 افراد جاں بحق جبکہ 187 افراد زخمی ہو گئے تھے۔ حکومت بلوچستان نے جاں بحق ہونے والوں کے ورثا کیلئے دس لاکھ جبکہ زخمی افراد کے خاندانوں کے لئے پانچ لاکھ روپے کا اعلان کیا تھا لیکن تاحال مجیب الرحمٰن جیسے لاتعداد افراد ہیں جو اس امداد کی راہ تک رہے ہیں۔