مفتی تقی عثمانی سوات کے سیلاب زدہ عوام کی خبرگیری میں حکومت سے بھی آگے
رفیع اللہ خان
گزشتہ سال آنے والے سیلاب نے خیبر پختونخوا کی وادی سوات میں نہ صرف لوگوں کو معاشی نقصان پہنچایا بلکہ ان کے سروں سے چھت بھی چھین لی تھی۔
سیلاب کے بعد اگرچہ بحالی نو کا سلسلہ شروع کیا گیا تاہم مسمار شدہ مکانات کی دوبارہ آبادکاری کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی، ایسے حال میں شیخ الاسلام جسٹس (ر) مفتی تقی عثمانی نے گھروں کی تعمیر نو کی ذمہ داری اپنے سر لے لی۔
سوات کے علاقہ آریانہ قلعہ سے تعلق رکھنے والے محمد آیاز نے ٹی این این کو بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے مواصلاتی نظام تباہ ہو گیا تھا، گھر تباہ ہونے کی وجہ سے لوگ بے گھر ہو گئے تھے لیکن کراچی کی جامعہ دارالعلوم کی جانب سے گھروں کی دوبارہ تعمیر کا سلسلہ شروع ہوا جو قابل ستائش ہے، ”ہمارے اس آریانہ میں 71 گھر، 18 گاڑیاں اور چند مارکیٹیں اور دکانیں، اور جتنے رابطہ پل تھے وہ اس میں بہہ گئے، ختم ہو گئے اور ہم حیران پریشان اور لاچار ہو کر رہ گئے، ہم نے بہت سے لوگوں کی طرف دیکھا لیکن ہمارا حال کسی نے نہیں پوچھا، اللہ ان کا بھلا کرے کہ سب سے پہلے یہ لوگ آئے، گورنمنٹ سے بھی پہلے ان لوگوں نے ہمارا پوچھا، سب سے بڑی بات یہ ہے کہ فی الفور انہوں نے یہاں 15 گھر کی تعمیر نو کا کام شروع کیا اور اب ایک آدھ ہفتے میں لوگ ان گھروں کو منتقل ہو جائیں گے۔”
مفتی تقی عثمانی کی جانب سے سوات کے مختلف علاقوں میں 40 گھروں کی تعمیر کا سلسلہ جاری ہوا جو مفتی محمد سلیم خان کے زیرنگرانی زیرتعمیر تھے جن کا کہنا تھا کہ ان گھروں کی تعمیر نو پر کل ساڑھے تین کروڑ روپے کی لاگت آئے گی، ”40 گھر زیرتعمیر ہیں، گھر والوں کی کنٹری بیوشن یہ ہے کہ ریت بہت ہے تو ریت خود دیں گے، خود اس میں مزدوری بھی کریں گے، دوسرے وہاں لکڑی بھی وافر ہے، باقی آج کل ایک گھر پر ہمارا ساڑھے سات لاکھ روپے کا خرچہ آتا ہے، کام بڑی تیزی سے جاری ہے اور امید ہے کہ ہفتہ آدھ میں مکمل ہو جائے گا۔”
سوات میں انفراسٹرکچر تباہ ہونے کی وجہ سے لوگ تعمراتی کاموں کے سلسلے میں بھی مشکلات سے دوچار ہیں۔ اس حوالے سے وزیر اعظم کے مشیر انجینئر امیر مقام کا کہنا تھا کہ کالام کی سڑک پر بہت جلد کام کا آغاز کر دیا جائے گا، ”فلڈ آیا، اب ہم نے دوبارہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے پراجیکٹ میں اس کو رکھا ہے اور ان کا اپنا ایک طریقہ کار ہے، پل بھی گرے ہیں اور جو سڑک خراب ہوئی ہے اسے بھی گرایا ہے تو انشاءاللہ انہیں تعمیر کریں گے۔”
اعلیٰ حکام کے مطابق سوات میں حالیہ سیلاب سے مجموعی طور پر 233 گھر متاثر ہوئے جن میں سے 88 مکمل طور پر تباہ جبکہ 145 گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا تھا جبکہ مجموعی طور پر 25 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔