سیاست

خیبرپختونخوا کی نگران کابینہ میں کس پارٹی کا پلڑا بھاری ہے؟

محمد فہیم

خیبر پختونخوا کی نگران کابینہ میں 15 ارکان کو شامل کرلیا گیا جن میں 14 ارکان سے جمعرات کے روز گورنر خیبر پختونخوا غلام علی نے حلف لے لیا ہے تاہم ان ارکان میں جسٹس (ر) قیصر ارشاد کے علاوہ باقی تمام کی کسی نہ کسی پارٹی کے ساتھ وابستگی ہے۔ عبدالحلیم قصوریہ ، سید حامد شاہ ، ساول نذیر ایڈوکیٹ ،منظور آفریدی اور بخت نواز کا تعلق ظاہری یا درپردہ جمعیت علماءاسلام سے ہے اسی طرح فضل الہی اورعدنان جلیل کو گورنر غلام علی کے ساتھ بہتر تعلقات کی بنیاد پر شامل کیا گیا ان 7ممبران کی جمعیت کو براہ راست حمایت حاصل ہوگی حاجی غفران کو قومی وطن پارٹی، سید مسعود شاہ کو نگران وزیر اعلیٰ اعظم خان کے سمدھی ہونے ، خوشدل خان ملک کو پیپلزپارٹی کے ساتھ وابستگی ، تاج محمد آفریدی کو سرمایہ کار ہونے ،محمد علی شاہ کو امیر مقام کے انتہائی قریبی ساتھی اور مسلم لیگ کے کارکن ہونے، شفیع اللہ کو نجم الدین خان کے چچازاد ہونے اور شاہد خان خٹک کو عوامی نیشنل پارٹی کے کارکن ہونے کی حیثیت سے کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔

کابینہ میں شامل افراد کون ہیں؟

جسٹس (ر) ارشاد قیصر پشاور ہائی کورٹ کی جج رہ چکی ہیں جبکہ وہ الیکشن کمیشن آف پاکستان میں بھی خیبر پختونخوا کی جانب سے رکن تھیں ارشاد قیصر ارباب غلام محی الدین کی بیٹی ہیں جبکہ انکے مرحوم شوہر قیصر علی چیف کمشنر انکم ٹیکس ریٹائر ہوئے تھے جسٹس ارشاد قیصر اپنے فیصلوں کی قابلیت کی بنیاد پر دنیا بھر میں خود کو ثابت کرچکی ہیں اور موجودہ نگران کابینہ میں اہلیت کی بنیاد پر شامل ہوئی ہیں۔

منظور آفریدی کا تعلق جمعیت علماء اسلام سے ہے اور وہ مولانا فضل الرحمن کے انتہائی قریبی ساتھیوں میں سے ہیں ان کا نام 2018 کے نگران سیٹ اپ میں بھی زیر غور تھا تاہم وہ نگران وزیر اعلیٰ نہ بن سکے منظور آفریدی 2021 میں ہونیوالے سینٹ الیکشن میں بھی جمیعت کی جانب سے متوقع امیدوار تھے تاہم اس وقت بھی ان کی قسمت نہ کھل سکی جبکہ گورنر خیبر پختونخوا کیلئے بھی ان کا نام زیر غور آیا لیکن قرعہ فال غلام علی کے نام نکلا۔ موجودہ نگران دور میں بھی وزیر اعلیٰ کیلئے منظور آفریدی نے کوششیں کیں جو کامیاب نہ ہوسکیں جبکہ نگران کابینہ میں انکا نام آخری وقت میں ڈالا گیا منظور آفریدی کا تعلق قبائلی ضلع خیبر سے ہے منظور آفریدی کا تعلق ایک سیاسی خاندان سے ہے اور وہ پی ٹی آئی کے سابق سینیٹر ایوب آفریدی، پشاور زلمی فرنچائز کے مالک جاوید آفریدی ، مسلم لیگ ن کے سینیٹر مرزا خان آفریدی کے چچازاد بھائی ہیں۔

عبدالحلیم قصوریہ کا تعلق ڈی آئی خان سے ہے 1997میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے ڈیرہ سٹی کے رہائشی ہے ان کا نام مولانا فضل الرحمن کی طرف سے آیا ہے ان کے چچا فضل کریم قصوریہ رکن اسمبلی رہے تھے عبدالکریم قصوریہ بھی سابق نگران دور صوبائی کابینہ کا حصہ رہ چکے ہے۔

سید حامد شاہ متحدہ مجلس عمل کے دور میں جمعیت علماءاسلام سے سابق رکن اسمبلی رہ چکے ہے اور اکرم درانی کے انتہائی قریبی ساتھی ہے اس وقت وہ جمعیت میں نہیں ہے تاہم ذاتی تعلق کی بنیاد پر انہیں نگران کابینہ میں جگہ مل گئی۔

ساول نذیر ایڈوکیٹ نے تعلیم پشاور سے حاصل کی ہے اور وہ ایڈورڈز کالج پشاور میں 2004سے 2008تک زیر تعلیم رہے ہیں ساول نذیر ایڈوکیٹ سپریم کورٹ کے وکیل ہے جبکہ اس وقت بنوں میں پریکٹس کررہے ہیں۔

بخت نواز کا تعلق ضلع بٹگرام سے ہے اور ان کے والد مرحوم عالمزیب خان جمعیت علماءاسلام سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے اور وفاقی وزیر تھے بخت نواز خان زمیندار ہیں اور انکا اپنا تعلق بھی جمعیت علماءاسلام سے ہے۔

سید مسعود شاہ کا تعلق چارسدہ سے ہے اور وہ بطور انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا دو بار رہ چکے ہیں پہلی مرتبہ انہیں 1990سے 1993تک جبکہ دوسرے مرتبہ 1994سے 1996تک اس عہدے پر تعینات کیا گیا سید مسعود شاہ 2003 میں پنجاب کے انسپکٹر جنرل آف پولیس کے عہدے پر بھی کام کرچکے ہیں مسعود شاہ کی بیٹی موجودہ نگران وزیر اعلیٰ اعظم خان کے صاحبزادے سکندر اعظم کی زوجہ ہیں مسعود شاہ رشتہ میں نگران وزیر اعلیٰ کے سمدھی ہے۔

فضل الہی ایک صنعت کار ہے اور انکا پائپ بنانے کا کارخانہ ہے فضل الہی صنعت کے شعبہ سے وابستہ ہے اور گورنر غلام علی کے ساتھ ان کے بہتر تعلقات ہے وہ اس سے قبل 2018 میں بھی نگران کابینہ کا حصہ رہ چکے ہیں غلام علی کے تاجر گروپ میں شریک ہیں۔

عدنان جلیل کا تعلق عوامی نیشنل پارٹی سے ہے اور وہ سابق سینیٹر مرحوم حاجی عدیل کے صاحبزادے ہیں عدنان جلیل کے مرحوم بھائی جبران جلیل کا تعلق گورنر غلام علی کے ساتھ رہا ہے اور وہ چیمبر میں الیاس بلور کے مخالف گروپ میں شریک رہے ہیں۔

نگران کابینہ میں شامل حاجی غفران کا تعلق صوابی سے ہے وہ 2012سے 2018 تک پیپلز پارٹی کے سینیٹر رہے ہیں جبکہ اس وقت وہ قومی وطن پارٹی کا حصہ ہے حاجی غفران کی مسلم لیگ ن کے ساتھ ہی رغبت ہے وہ رکن اسمبلی سردار شمعون عباسی کے سسر اور سابق گورنر و سابق وزیر اعلیٰ سردار مہتاب عباسی کے سمدھی ہے۔

تاج محمد آفریدی کا تعلق قبائلی ضلع خیبر سے ہے اور وہ سینٹ کے رکن رہ چکے ہیں ان کے بھائی سابق رکن اسمبلی شاہ جی گل ہیں جبکہ ان کے بھتیجے رکن صوبائی اسمبلی بلاول آفریدی ہیںتاج محمد آفریدی 2021میں سینٹ کا الیکشن ہار گئے تھے۔

خوشدل خان ملک کا تعلق نوشہرہ کے علاقے اکبر پورہ سے ہے، وہ سابق جائنٹ سیکرٹری اور ماہر تعلیم ہے شعبہ تعلیم سے وابستگی کے ساتھ ساتھ خوشدل خان ملک پیپلز پارٹی دور میں رحمن ملک کے ساتھ وزارت داخلہ میں بھی کام کرچکے ہیں ان کے والد ملک سبز علی خان مرحوم مسلم لیگ میں تھے جبکہ خوشدل خان ملک کی رغبت پیپلز پارٹی کے ساتھ ہے۔

شفیع اللہ کا تعلق سیاسی خاندان سے ہے اور وہ پیپلز پارٹی کے سابق صوبائی صدر اور سابق وفاقی وزیر نجم الدین خان کے چچازاد بھائی ہے اس سے قبل نجم الدین خان کے بیٹے کانام تجویز کیا گیا تھا۔

محمد علی شاہ سوات کے سابق ضلع ناظم تھے اور 2015 سے 2019 تک مسلم لیگ ن سے منتخب ہوکر ضلع ناظم تھے محمد علی شاہ پیشے کے لحاظ سے وکیل ہے اور انکی سماجی خدمات بھی ہے محمد علی شاہ کا تعلق امیر مقام سے انتہائی گہرا ہے اور سوات میں وہ امیر مقام کے دست راست کے طور پر جانے جاتے ہے۔

شاہد خان خٹک کا تعلق نوشہرہ سے ہے اور وہ عوامی نیشنل پارٹی کے کارکن ہیں 2018کے عام انتخابات میں عوامی نیشنل پارٹی کے ٹکٹ پر حصہ لے چکے ہیں شاہد خٹک کاروباری شخصیت ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button