آٹے کی مہنگی قیمت پر حکومت اور محکمہ خوراک خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے: چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ
کامران علی شاہ
عوام حکومت سے گھی مکھن نہیں آٹا مانگ رہی ہے لیکن حکومت کو کوئی فکر نہیں، آٹے کی قیمت میں اضافے نے کاغذ جیسی روٹی کے نرخ بھی بڑھا دیئے ہیں۔
یہ ریمارکس پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس قیصر رشید نے آٹا بحران پر نوٹس کیس کے سماعت کے دوران دیئے۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے سماعت کے دوران مزید ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عوام ایک وقت کی روٹی کے لئے دربدر ہو رہے ہیں، حکومت عوام کو ہر ممکن ریلیف دینے کے لئے اقدامات اُٹھائے۔
جمعرات کے روز پشاور ہائی کورٹ میں آٹا بحران کے حوالے سے نوٹس کیس کے سماعت ہوئی جس میں سیکرٹری محکمہ خوراک، ڈی جی فوڈ، ایڈیشنل سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی اور اے ڈی سی پشاور عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس ،جسٹس قیصر رشید نے سیکرٹری خوراک کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ کہاں ہے محکمہ خوراک،کیا یہ محکمہ موجود ہے اور اس کا فائدہ کیا ہے؟ آٹے کی مہنگی قیمت پر حکومت اور محکمہ خوراک خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
اس دوران سیکرٹری خوراک نے عدالت کو بتایا کہ آٹے کی قیمت میں کمی آئی ہے، پشاور میں 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 24 سو روپے ہے جس پر چیف جسٹس نے سیکرٹری خوراک سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ "کہاں پر 24 سو روپے میں 20 کلو آٹا کا تھیلہ مل رہا ہے”چیف جسٹس نے سیکرٹری خوراک کو حکم دیا کہ آپ جائے اور دیکھیں پشاور اور صوبے میں کہاں کہاں پر 24 سو روپے میں 20 کلو آٹا مل رہا ہے۔
چیف جسٹس نے ضلعی انتظامیہ کے اے ڈی سی کو روٹی کی قیمت 30 سے 20 روپے کرنے اور وزن چیک کرنے کے بھی احکامات جاری کرددیئے، چیف جسٹس نے کہا کہ محکمہ خوراک اور ضلعی انتظامیہ مارکیٹ کا دورہ کریں آٹے و روٹی کی قیمتوں کو چیک کرکے عدالت کو رپورٹ دے۔
عدالت کی جانب سے محکمہ خوراک کے حکام اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ پشاور ہائی کورٹ کے سینئر وکلاء کو بھی بازار کا دورہ کرنے بھجوا یا گیا جس کے بعد عدالت میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے سیکرٹری محکمہ خوراک نے بتایا کہ اوپن مارکیٹ میں آٹے کے 20 کلو تھیلے میں 500 روپے کی کمی آئی ہے، فلور ملز کو آٹے کا کوٹہ بڑھایا گیا ہے اور پنجاب میں گندم و آٹے کی قیمتوں میں کمی آئی ہے جس کا اثر خیبر پختونخوا پر بھی پڑا ہے، آٹے کے بیس کلو تھیلے کی قیمت 24سو روپے تک پہنچ جائے گی۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے سیکرٹری خوراک سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ ہر چیز مہنگی ہے غریب عوام اتنا مہنگا آٹا نہیں خرید سکتے، 24سو بہت زیادہ ہے۔ چیف جسٹس نے مزید استفسار کیا کہ افغانستان جو آٹے کے ٹرک جاتے ہیں اسکی کیا صورتحال ہے جس پر سیکرٹری فوڈ کا کہنا تھا کہ افغانستان کو کے پی کے کا آٹا نہیں لے جایا جا رہا ورلڈ فوڈ پروگرام کے خریدے گئے گندم افغانستان بھجوائے جاتے ہیں۔
روٹی کے کم وزن اور زیادہ قیمت کے حوالے سے ضلعی انتظامیہ نے عدالت کو بتایا کہ ہلکی روٹی اس کی قیمتوں میں اضافہ اور مہنگا آٹا فروخت کرنے والوں کے خلاف 62 ایف آئی آر درج کئے، تین فلور ملوں کو سیل کیا جبکہ 7لاکھ روپے جرمانے بھی عائد کئے گئے ہیں۔
محکمہ فوڈ اور انتظامیہ کے ساتھ جانے والے سینئر وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ ڈیلر کا کہنا ہے کہ پنجاب نے اٹک پل کو انٹرنیشنل بارڈر بنایا ہے۔ آٹے و گندم کے ٹرک کو پنجاب پولیس اور محکمہ خوراک کے اہلکار بغیر رشوت کے بغیر جانے کی اجازت نہیں دیتے آٹا ڈیلروں کو بے جا تنگ کیا جاتا ہے۔
عدالت نے محکمہ خوراک، ضلعی انتظامیہ کی رپورٹس اور سینئر وکلاء سے ڈیلروں کی آٹے ترسیل کے حوالے سے باتیں سننے کے بعد محکمہ خوراک کو ایک ہفتے کے اندر آٹا بحران کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 19جنوری تک ملتوی کردی۔
سیکرٹری محکمہ خوراک مشتاق احمد نے سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا کو سالانہ 51 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی ضرورت ہوتی ہے، 12لاکھ میٹرک ٹن صوبے کی پیداوار ہے جبکہ باقی کمی پاسکو اور پنجاب سے گندم خرید کر پوری کی جاتی ہے، پنجاب میں گندم کی قیمتوں میں اضافہ سے خیبر پختونخوا کے اوپن مارکیٹ میں آٹے کے نرخوں پر اثر پڑتا ہے۔ پنجاب کے گندم مارکیٹ میں قیمتیں کم ہوئی تو یہاں بھی بیس کلو آٹا 500 روپے سستا ہوگیا ہے جس جوکو مزید کم کرنے کے لئے عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرتے اقدامات اُٹھا رہے ہیں۔