سیلاب نے خواتین کو نفسیاتی مسائل سے دوچار کر دیا
نبیلہ ناز
سیلاب نے لوگوں سے ان کے گھر بار چھین لیے اور ان کو مالی مشکلات سے دوچار کر دیا۔ سیلاب کی وجہ سے اگر ایک طرف کئی قمیتی جانیں گئیں تو دوسری طرف اس کی وجہ سے بہت سے لوگ کاروبار سے بھی محروم ہو گئے۔
سیلاب نے مالی اور جانی نقصان کے علاوہ لوگوں کو نفسیاتی مسائل سے بھی دوچار کر دیا ہے۔ بلوچستان میں سیلاب نے خواتین کو ذہنی اور نفسیاتی طور پر شدید متاثر کیا ہے کیونکہ سیلاب کی وجہ سے ان خواتین کے بسے بسائے گھر ملیامیٹ ہو گئے ہیں اور اب ان کے پاس رہنے کو چھت نہیں ہے۔
ان خواتین میں سے ایک ضلع نصیر آباد سے تعلق رکھنے والی بختاور بھی ہیں۔ بختاور کا کہنا ہے کہ سیلاب میں ان کا سارا گھر تباہ ہو گیا ہے، نہ صرف ان کا گھر تباہ ہوا ہے بلکہ ان کے محلے میں موجود کئی گھر تباہ ہوئے ہیں۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ اب وہ کوئٹہ میں ایک کرائے کے گھر میں رہ رہی ہیں لیکن سیلاب نے ان سے ان کا سب کچھ چھین لیا ہے جس کی وجہ سے وہ نفسیاتی مسائل سے دوچار ہو گئی ہیں، ”میرے لئے ایک ناقابل برداشت بات تھی کہ میرا گھر ٹوٹ چکا ہے، ہم کہاں رہیں گے ہمارے پاس کوئی فیوچر نہیں ہے، ہم جو اپنی ایجوکیشن پر کر رہے ہیں اس وقت خرچہ وہ بہت زیادہ ہے ہم گھر کیسے بنائیں گے، تو یہ ساری چیزیں میرے لئے ذہنی اذیت کا باعث تھیں اور میں کئی دن ٹینشن میں رہی، (روتے ہوئے) صرف اس وجہ سے کہ اب میرے پاس کوئی گھر نہیں ہے، اب میں یہاں آئی ہوں ، ایک رینٹ کے گھر میں رہ رہی ہوں۔”
خواتین کی نفسیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سیلاب جیسی قدرتی آفت میں حساس طبیعت اور جلد نفسیاتی اثر لینے کی وجہ سے خواتین زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔
ماہر نفسیات ڈاکٹر عذرا کا کہنا ہے کہ خواتین اپنے گھر اور بچوں سے بہت محبت کرتی ہیں، سیلاب میں خواتین نے اپنی آنکھوں سے اپنے گھروں کو تباہ ہوتے دیکھا، اس کے ساتھ ان کو گھر کے سامان، بچوں کی خوراک اور باقی ٹینشز بھی تھے جس کی وجہ سے ان کی ذہنی صحت زیادہ متاثر ہوئی، ”بچوں کے لئے رہائش، بچوں کے لئے خوراک کا انتظام، بچوں کے اوڑھنے پہننے، انہیں سردی گرمی سے بچانے کا انتظام، اپنی فیملے کو بچانے کا، اپنے گھر بار کے سامان کو بچانے کا، یہ سارے وہ سٹریسرز ہوتے ہیں جس کے متعلق جب مریض سوچتا ہے جب وہ ان مسائل سے گزرتا ہے تو وہ بہت بری ذہنی کیفیت سے دوچار ہوتا ہے اور ہمارے پاس پیشنٹ جو ہے وہ امیجی ایٹ جو ہے وہ بہت زیادہ ایکیوٹ سٹریس کے ساتھ آتے ہیں اور پھر اس کے بعد جو ہے جن پیشنٹ میں مسلسل ٹینڈینسی یا فیملی ہسٹری ہوتی ہے وہ ڈپریشن ڈویلپ کرتے ہیں۔”
ڈاکٹر عذرا نے اس بات پر زور دیا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں خواتین کی ذہنی صحت کے لیے ماہر ڈاکٹرز بھیجنے چاہئیں تاکہ ان کی جسمانی صحت کے ساتھ ان کی ذہنی صحت کا بھی علاج کیا جا سکے، ”ایسے لوگوں کو ایمیجی ایٹلی ڈی ٹیکٹ کرنے کی، ان کو پوائنٹ آؤٹ کرنے کی ضرورت ہے، ایسے لوگوں کے لئے کیچمنٹ ایریاز ہونے چاہئیں جہاں جا کر وہ اپنے متعلق بات کریں، اور ان کو ایٹ لیسٹ سائیکالوجیکل فرسٹ ایڈ، جس طرح فزیکل، جسمانی، اس کے لئے فزیکل ایڈ دیتے ہیں اس طرح سائیکالوجیکل فرسٹ ایڈ دینے کی ضرورت ہوتی ہے جس میں ان کے نقصان یا گرف کاؤنسلنگ کی جائے۔
ماہر نفسیات تجویز کرتے ہیں کہ خواتین اپنی ذہنی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے خود کو مثبت سرگرمیوں میں مصروف رکھیں اس سے بھی ان کا ذہنی دباؤ کم ہو سکتا ہے۔