لائف سٹائل

افغان خواتین اور بچوں کی جیلوں میں تصاویر، ”پاکستان ملک بدر نہ کرے”

افتخار خان

پاکستان میں پناہ کے متلاشی افغان مہاجرین کو حراست میں لینے اور ان کو زبردستی ملک بدر کرنے کے خلاف انسانی حقوق کمیشن ( این سی ایچ آر) میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس میں وفاقی حکومت کو ایسا کرنے سے منع کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

عمر اعجاز گیلانی نامی وکیل کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں سیکرٹری داخلہ، ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ، سیکرٹری وزارت خارجہ، وزارت سیفران کے چیف کمشنر افغان مہاجرین، نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی کے چیئرمین اور پاکستان میں یونائیٹڈ نیشنل ہائی کمیشن برائے مہاجرین کے کنٹری ہیڈ کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست سندھ کی جیلوں میں 129 سے زائد خواتین اور 178 بچے افغان مہاجرین کی حراست سے متعلق حالیہ تنازعہ کے تناظر میں دائر کی گئی ہے۔ حال ہی میں سندھ کی ایک جیل میں قید افغان مہاجرین کے بچوں کی ایک تصویر میڈیا میں سامنے آنے کے بعد بہت قیاس آرائیاں کی گئی تھیں۔

درخواست گزار گیلانی نے کہا کہ سندھ کے وزیر شرجیل میمن کے بیان نے اس بات کی تصدیق کی کہ صوبے میں کم از کم 129 افغان خواتین پناہ گزینوں کے ساتھ 178 بچوں کو جیلوں میں بند کیا گیا ہے۔

درخواست گزار نے کہا کہ افغانستان سے طالبان کی حکومت کے بعد وہاں سے پاکستان آنے والے مہاجرین میں ایک بڑی تعداد انسانی حقوق کے علمبرداروں کی بھی ہے جو وہاں پناہ کی تلاش میں آئے ہیں اور ان کی آمد کو ایک دستاویزی شکل بھی دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان میں 100 سے زائد متاثرین کی گواہی سے ظاہر ہوتا ہے کہ یو این ایچ سی آر ان کی پناہ کی درخواستوں پر تیزی سے کاروائی نہیں کر رہا جس کی وجہ سے انہیں روزانہ کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اس دوران، پاکستانی حکام بھی فوری طور پر ویزوں کی تجدید نہیں کر رہے جس سے ان مہاجرین کو فارنرز ایکٹ 1946 کے تحت ملک بدری اور نظربندی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

عمر اعجاز گیلانی کے مطابق ویزوں کی معیاد ختم ہونے کی وجہ سے یہ لوگ موبائل سروس جیسی بنیادی سہولیات تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے۔

درخواست میں بتایا گیا ہے کہ یہ سب پاکستانی حکام کی طرف سے سیاسی پناہ کے متلاشیوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔

درخواست گزار نے این ایچ سی آر پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے NCHR ایکٹ 2012 کے سیکشن 8 کے تحت اپنے دائرہ اختیار کا استعمال کرے۔

این ایچ سی آر پر زور دیا گیا کہ وہ وفاقی حکومت کو افغان پناہ گزینوں کو حراست میں لینے یا زبردستی ملک بدر کرنے سے روکے۔

پاکستان میں یو این ایچ سی آر کے نمائندوں کی جانب سے ان مہاجرین کی جانب سے دائر کی گئی سیاسی پناہ کی درخواستوں پر تیزی سے کارروائی اور فیصلہ کرنے کی ہدایت بھی مانگی گئی ہے۔

خیال رہے کہ کچھ عرصہ پہلے پشاور میں ایک مسجد پر خودکش حملے کے بعد ایسے افغان مہاجرین کے خلاف دائرہ تنگ گیا تھا جو حال ہی میں افغانستان سے آئے تھے اور ان کے ویزوں کی معیاد ختم ہو گئی تھی۔ پشاور پولیس نے اس آپریشن میں متعدد افغان گلوکاروں کو بھی حراست میں لیا تھا اور انہیں ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم مقامی سماجی ورکرز کی جانب سے مداخلت اور درخواست پر عدالت نے پولیس کو ان مہاجرین کی ملک بدری سے منع کر دیا تھا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button