نوشہرہ کے کاشتکار خوار، سیلاب سے غذائی قلت کا بھی خدشہ
حنا خالد
نوشہرہ میں سیلاب نے نہ صرف لوگوں کے گھروں کو تباہ کر دیا ہے بلکہ اس سے کھڑی فصلیں بھی شدید متاثر ہوئی ہیں اور قابل کاشت اراضی کو بھی سخت نقصان پہنچا ہے۔ فصلوں کے متاثر ہونے سے جہاں کاشتکار معاشی مسائل سے دوچار ہوئے ہیں وہیں خوراک کی قلت کا بھی اندیشہ پیدا ہو گیا ہے۔
نوشہرہ کے علاقے آدم زو سے تعلق رکھنے والے امان اللہ کا کہنا ہے کہ ان کی آمدن کا واحد زریعہ یہ کھڑی فصلیں تھیں لیکن جب سیلاب آیا تو ان کی مکئی، گوبھی اور بھنڈی کی فصل کو سخت نقصان پہنچا اور وہ شدید قسم کے مالی مسائل سے دوچار ہو گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیلاب نے نہ صرف ان کی فصلوں کو تباہ کر دیا بلکہ انہیں سخت مالی مسائل سے بھی دوچار کر دیا ہے، ”ہمارے کھیتوں میں تو گوبھی تھا، مکئی بھی اور بھنڈی کی فصل بھی تھی تو جب سیلاب آیا وہ ساری (فصلیں) پانی نے خراب کر دیں، ہم چار پانچ، یا دو تین جریب زمین جو کاشت کرتے تھے اور ان فصلوں سے جو آمدن ہوتی تھی تو اسی سے گھر کے اخراجات پورے کرتے تھے لیکن وہ بھی سیلاب نے خراب کر دی تو ظاہر ہے اس کی وجہ سے بوجھ پڑا ہے۔”
امان اللہ کے مطابق وہ کھیتوں کی صفائی میں لگے ہوئے ہیں تاہم یہ اراضی ایسے متاثر ہوئی ہے کہ اب ماضی کی طرح فصل نہیں دے گی، ”زمین تو کچھ حد تک ہم نے ہموار کر لی ہے، کہیں تھوڑی سی گندم بھی کاشت کر لی ہے اور باقی میں حال ہی میں ایک بار پھر گوبھی کاشت کیا ہے، لیکن باقی کے جو کھیت ہیں جن میں ہم نے بلیڈ چلایا ہے ان میں کہیں کہیں ایسا ملبہ پڑا ہے جس کی وجہ سے اب دریا کنارے یہ زمین ماضی کی طرح فصل نہیں دے گی، اب جب اس میں ہل چلائیں گے تو پھر دیکھیں گے جو بھی سیزن ہوا اس کے مطابق فصل بوئیں گے۔”
کاشتکاروں کے نقصان کے ساتھ ساتھ فصلیں تباہ ہونے کی وجہ سے خوراک کی قلت کے مسئلے نے بھی سر اٹھا لیا ہے۔ محکمہ زراعت اکوڑہ سرکل کے انچارج محب الرحیم کا کہنا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے فصلیں تباہ ہو گئیں ہیں جس کی وجہ سے صوبے کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے، ”سیلاب کی وجہ سے ہمارے صوبے میں خوراک کی کافی حد تک قلت سامنے آئی ہے اس لئے کہ یہ سیلاب جو ہمارے نوشہرہ سے گزرا ہے اس کی وجہ سے ہمیں فوڈ کی کافی کمی ہوئی ہے کیونکہ یہاں مکئی کی فصل کھڑی تھی، لوگوں نے دیگر فصلیں اگائی تھیں، سبزیاں، گوبھی اور ٹماٹر جیسی تمام فصلیں زیرآب آ کر خراب ہو گئی تھیں تو اس کی وجہ سے ہمارے صوبے کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے، اور ہمیں بہت زیادہ کمی محسوس ہو رہی ہے۔”
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ اگرچہ بیشتر کاشتکاروں نے گندم اور سبزیاں بوئی ہیں اور اس سلسلے میں کافی محنت کی ہے تاہم سیلاب کی وجہ سے امسال ان کے کھیت گزشتہ سالوں کی طرح فصل نہیں دیں گے اور ان کی پیداوار میں لازمی کمی آئے گی، ”ابھی اس وقت بیشتر لوگوں نے گندم اگائی ہے تو گندم کی پیداوار بھی ففٹی پرسنٹ ہو جائے گی، لوگوں کی اس پے کافی لاگت آئی ہے لیکن ہمارے پاس گندم کی پیداوار میں بھی کمی آ سکتی ہے اور اس کے بعد سبزیوں کا سیزن ہے تو اب بھی سبزیاں کافی خراب ہوئی ہیں اور آںے والے وقت میں بھی یہاں سبزی کی پیداوار تیس، چالیس فیصد ہو گی کیونکہ ان زمینوں پر سیلاب گزرا ہے، زمینیں ساری خراب ہو گئی ہیں تو ہمیں خوراک خاص کر سبزیوں کی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔”
محب الرحیم کا کہنا تھا کہ مستقبل میں ہمارا صوبہ خوراک کی قلت سے دوچار ہو سکتا ہے اور پھر دیگر صوبوں یا ممالک سے خوراکی مواد درآمد کرنے پر مجبور ہو گا لیکن اس پر لاگت بہت آئے گی جبکہ صوبہ پہلے سے ہی معاشی مسائل سے دوچار ہے، ”صوبہ دیگر ممالک سے اور دیگر صوبوں سے بھی درآمد کر سکتا ہے کیونکہ یہ اختیارات اس کے پاس ہیں اس لئے کہ یہ سارا علاقہ سیلاب سے متاثر ہوا ہے تو وہ یہ کر سکتے ہیں، دیگر صوبوں سے بھی منگوا سکتے ہیں اور دیگر ممالک سے بھی سیلاب متاثرین کیلئے خوراک منگوا سکتے ہیں، دیگر ممالک سے یا صوبوں سے پھر جو خوراک ہم منگواتے ہیں تو وہ دگنی قیمت پر پھر ملتی ہے تو پھر اس کی وجہ سے بھی بہت زیادہ کمی آتی ہے اور مہنگائی بھی ہوتی ہے تو پھر اسے کوئی برداشت نہیں کر سکتا، دیگر صوبوں سے بھی جب ہم لائیں گے تو پھر ہمارا لئے مسئلہ ضرور کھڑا ہو گا۔”
ضلعی انتظامیہ نوشہرہ کے مطابق ضلع میں 83 ہزار 418 کنال اراضی پر کھڑی فصلیں اور باغات متاثر ہوئے ہیں اور کاشتکاروں کا کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ ان کاشتکاروں کو فی ایکڑ کے حساب سے دس ہزار روپے معاوضہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم بقول ان کے یہ معاوضہ بہت کم ہے اور اس میں اضافہ کیا جانا چاہئے۔