ہمارا حق آخر گیا کہاں؟ چارسدہ کے سیلاب زدہ کسانوں کا سوال
انیس الرحمٰن
چارسدہ کے سیلاب سے متاثرہ کسانوں کو ایک نجی فلاحی تنظیم کی جانب سے گندم کے تخم اور کھاد دی گئی ہے تاہم بعض کسانوں نے مذکورہ امداد نہ ملنے پر احتجاج بھی کیا ہے۔
گزشتہ دنوں چارسدہ کے فاروق اعظم چوک میں احتجاج میں شریک ختم خان نے ٹی این این کو بتایا کہ کسانوں کا سروے ٹھیک طرح سے نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے بیشتر کاشت کار امداد سے محروم رہ گئے ہیں، ”اس ٹوکن کو دیکھ کر ہی مجھے شک ہوا کہ یہ سامان تو یہ لوگ اپنے لئے نکال چکے ہیں اس لئے کہ اس ٹوکن کی اگر آپ فوٹوسٹیٹ کاپی بھی کر لیتے تو بھی اس کے بعد اگر آپ پرایا سامان لے کر جاتے تو آپ سے وہ کارڈ لیتے تھے، دوسرے سروے ایسا ہوا ہے کہ میں نے خود ان کو ایک فہرست دی تھی ہمارے گیدڑ گاؤں کی، اس فہرست میں شامل کوئی ایک نام بھی نہیں آیا حالانکہ ہمارے گاؤں میں تو بے تحاشہ کاشت کار ہیں۔”
مظاہرین نے کہا کہ آگرہ، گل آباد، منظورے، خیالی اور شابڑہ کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جنہیں 15 سو کارڈز دیئے گئے ہیں، اس میں آگرہ کو پانچ سو، شابڑہ کو بھی پانچ سو اور چھ دیہاتوں کیلئے صرف 100 کارڈز باقی چھوڑ رکھے ہیں جس کی وجہ سے بیشتر کسان محروم رہ گئے ہیں۔
حاجی سردراز خان نے اس حوالے سے بتایا، ”ہمارا حق آخر گیا کہاں؟ ان افسران کی انکوائری ہونی چاہیے، دوسرے دو ڈھائی سو لڑکیاں اور خواتین آئی ہیں، ان میں سے ایسی بھی تھیں جن سے لوگوں نے تین تین ہزار روپے میں یہ سامان خریدا ہے اور میری جگہ سے لے کر گئے ہیں۔”
حاجی سردراز خان نے الزام عائد کیا کہ غیرمتعلقہ افراد کو اس لسٹ کا حصہ بنایا گیا ہے جنہیں تخم اور کھاد ملی ہے اور بعد میں جسے انہوں نے ڈیلرز کے ہاتھ فروخت کیا ہے، ”حکومت کی طرف سے آیا اور کسان کو ملا نہیں اور فائدہ سارا ڈیلرز کو پہنچا اور کسان یونہی دیکھتے رہ گئے، اور میرا اس میں سرے سے کارڈ ہی نہیں ہے (لیکن) جب وہ جا رہے تھے تو مجھ سے کہا کہ خیر ہے آپ کے کھیت کیلئے کوئی طریقہ نکال لیں گے، میں نے کہا میرا کارڈ نہیں تو میں نہیں کرتا طریقوں سے!”
محکمہ زراعت چارسدہ کے ایک اہلکار نے کہا ہے کہ کسانوں کے نقصانات کی رجسٹریشن کیلئے انہوں نے میڈیا، سوشل میڈیا اور مقامی زرائع سے اطلاعات دی تھیں جس کے بعد محکمہ زراعت چارسدہ، پٹواریوں اور محکمہ کراپ رپورٹنگ اینڈ سروسز نے یہ سروے کیا اور پھر اسی سروے کی روشنی میں غیرسرکاری اداروں کی جانب سے انہیں تخم اور کھاد دی گئی۔
انہوں ںے مزید کہا کہ کسانوں کی جانب سے اعتراضات کے بعد ایک اور سروے کرایا گیا تاہم ان لوگوں کے لئے مذکورہ غیرسرکاری ادارے نے اراضی کی فرد دکھانا لازی قرار دیا ہے۔