سیاستلائف سٹائل

قبائلی ٹی ایم ایز کے ملازمین 8 ماہ سے تنخواہوں سے محروم

محمد فہیم

خیبر پختونخوا کے بلدیاتی ادارے رفتہ رفتہ مالی خصارے کی دلدل میں دھنستے جا رہے ہیں اور صوبائی حکومت کے پاس انہیں اس دلدل سے نکالنے کیلئے کوئی لائحہ عمل نظر نہیں آرہا جس کے باعث ہزاروں ملازمین کا مستقبل غیر یقینی کا شکار ہوگیا ہے۔ صوبہ بھر میں قبائل کے انضمام سے قبل کل 77تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشنز تھیں تاہم سیاسی بنیادوں پر مسلسل نئی ٹی ایم ایز کے قیام نے انہیں نہ صرف مالی مشکلات سے دوچار کردیا ہے بلکہ انتظامی بحران نے بھی سر اٹھا لیا ہے اور اس وقت صوبہ کے بندوبستی اضلاع میں 106 ٹی ایم ایز قائم کردی گئی ہیں یعنی 77ٹی ایم ایز کو تقسیم کرکے 106ٹی ایم ایز بنادیا گیا جبکہ قبائلی کی 25 ٹی ایم ایز بھی شامل کرلی گئیں مجموعی طور پر صوبہ بھر میں اس وقت 131 ٹی ایم ایز ہیں اور تمام ہی مالی مشکلات سے دوچار ہیں۔

قبائلی ٹی ایم ایز کے ملازمین 8ماہ سے تنخواہوں سے محروم
محکمہ خزانہ خیبر پختونخوا کی جانب سے فنڈز کے عدم اجراءکے باعث قبائلی اضلاع کی ٹی ایم ایز کے ایک ہزار سے زائد ملازمین 8 ماہ کی تنخواہوں سے محروم ہیں لوکل کونسل بورڈ کی جانب سے گرانٹ کی فراہمی کیلئے رواں برس تین مرتبہ تفصیلات ارسال کی گئیں تاہم محکمہ خزانہ نے اب تک فنڈز جاری نہیں کئے جس کے باعث ٹی ایم ایز بند ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

محکمہ بلدیات کے مطابق اس وقت قبائلی کی دو ٹی ایم ایز خار اور صدہ میں ملازمین کو باقاعدگی سے تنخواہیں فراہم کی جا رہی ہیں تاہم باقی 23 ٹی ایم ایز کی صورتحال انتہائی خراب ہے ٹی ایم ایز کے ایک ہزار سے زائد ملازمین نے اب کام کرنے بھی چھوڑ دیا ہے کئی ٹی ایم ایز میں 4سے 5جبکہ بیشتر میں گزشتہ 8ماہ سے تنخواہیں ادا نہیں کی جا سکی ہیں۔ محکمہ بلدیات کے مطابق گزشتہ مالی سال ان ٹی ایم ایز کیلئے 28کروڑ روپے کی گرانٹ منظور کی گئی جس میں دو کروڑ روپے جاری کئے گئے جبکہ رواں برس کی گرانٹ میں اب تک ایک پائی بھی جاری نہیں کی جا سکی ہے جس کے باعث ان ٹی ایم ایز کے بند ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے ٹی ایم ایز کو چند لاکھ روپے ہرماہ جاری اخراجات کیلئے جاری کئے جاتے ہیں جن سے ان کی عمارت کا کرایہ اور دیگر اخراجات بمشکل پورے ہوتے ہیں تاہم ملازمین کی تنخواہیں اس سے ادا نہیں کی جا سکیں کئی ملازمین نے دوسری جگہ کام کرنا شروع کردیا ہے اور ٹی ایم ایز دفاتر کو تالے لگانے کی نوبت آپہنچی ہے۔

ٹی ایم ایز کیلئے اڑھائی ارب کا بیل آﺅٹ پیکیج فوری درکار

مالی مشکلات اور خراب حالات صرف قبائل تک محدود نہیں ہیں بلکہ قبائلی ٹی ایم ایز سمیت خیبر پختونخوا کی 90سے زائد تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشنز مالی بحران کی شکارہوگئیں ٹی ایم ایز ملازمین کو ماہ نومبرکی تنخواہیں بھی اب تک ادا نہیں کرسکی ہے محکمہ بلدیات نے ٹی ایم ایز کی فوری مدد کیلئے صوبائی حکومت سے اڑھائی ارب روپے مانگ لئے ہیں ۔ خیبر پختونخوا میں اس وقت 131 میں سے 90سے زائد شدید مالی بحران کی شکار ہیں اور ان ٹی ایم ایز کے ملازمین ماہ نومبر کی تنخواہوں سے بھی محروم ہیں لکی مروت، ڈی آئی خان، ٹانک، کرک، خیبر، باجوڑ، مہمند، جنوبی و شمالی وزیرستان، اپر و لوئرکوہستان، کولائی پالس ، کرم اور دیگر اضلاع کی ٹی ایم ایز کے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی بھی انتظامیہ نہیں کرسکی ہے لوکل کونسل بورڈ نے تمام ٹی ایم ایز کی مالی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبائی حکومت سے تمام 131ٹی ایم ایز کیلئے فی الفور اڑھائی ارب روپے کا پیکیج مانگ لیا ہے تاکہ ٹی ایم ایز اپنے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ جای اخراجات پورے کرنے کیلئے اقدامات کرسکیں ذرائع کے مطابق لوکل کونسل بورڈ کی درخواست کو محکمہ بلدیات نے سمری کی صورت میں محکمہ خزانہ ارسال کردیا ہے جس کے بعد اس پر چیف سیکرٹری اور بعد ازاں وزیر اعلیٰ سے منظوری لی جائیگی۔

 

ٹی ایم ایز کے اثاثوں پر ملازمین اور صوبائی حکومت آمنے سامنے

صوبے کے 7بڑے شہروں پشاور، بنوں، کوہاٹ، مردان، سوات ، ایبٹ آباد اور ڈی آئی خان میں صوبائی حکومت نے سینی ٹیشن کمپنیاں قائم کی ہیں ان کمپنیوں اور ٹی ایم ایز کے درمیان اثاثوں اور فنڈز کی تقسیم کا مسئلہ سنگین صورتحال اختیار کرچکا ہے۔ خیبر پختونخوا کی سینی ٹیشن کمپنیوں کیخلاف لوکل گورنمنٹ آفیسرز ایسوسی ایشن بھی میدان میں آگئی ٹی ایم ایز کے اثاثوں کے تحفظ اور ملازمین کیلئے آفیسرز نے ہر حد تک جانے کا اعلان کردیا ہے اور سینی ٹیشن کمپنیوں میں ملازمین کے ساتھ ناروا رویہ کی بھی مذمت کی ہے ۔

خیبر پختونخوا لوکل گورنمنٹ آفیسرز ایسوسی ایشن کے افسران کے اجلاس میں ڈویژنل چیرمین پیر اعظم شاہ ،صوبائی چیرمین نثار خان،جنرل سیکرٹری میاں شفیق الرحمن اور پشاور ڈویژن کے چیرمین اورنگزیب خان نے شرکت کی اجلاس میں سینئر نائب صدر ریاض احمد اعوان بھی موجود تھے اجلاس میں افسران و ملازمین کے مسائل پر سیر حاصل بحث کے بعد اعادہ کیا کہ اپنے اثاثوں کے تحفظ و بقاءکے لئے ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے اور کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہیں کریں گے اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ مردان کی طرح پورے صوبے میں ڈویژنل سطح پر جنرل باڈی میٹنگز کا انعقاد کیا جائے گا اور افسران و ملازمین کے حقوق کے حصول تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔اجلاس میں سینی ٹیشن کمپنیوں کی من مانیوں اور ملازمین کے ساتھ ناروا سلوک کی پرزور الفاظ میں مذمت کی گئی۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button