لائف سٹائل

موسمیاتی تبدیلی: آبادی اور وسائل کے درمیان توازن ضروری ہے

موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے نمٹنے کیلئے خاندانی منصوبہ بندی کے ذریعے آبادی اور وسائل کے درمیان توازن ضروری ہے۔

پاپولیشن کونسل پاکستان کے مطابق دنیا میں موسمیاتی تبدیلیوں کا باعث ترقی یافتہ ممالک ہیں، جن میں وہ ممالک بھی شامل ہیں جن کی آبادی کم ہے تاہم اس کے تباہ کن اثرات سے پاکستان سمیت زیادہ آبادی والے ممالک براہ راست متاثر ہو رہے ہیں۔

پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث 1991 سے 2016 کے درمیان درجہ حرارت میں اوسطاً 0.5 ڈگری کا اضافہ ہوا ہے جس کے باعث معمول سے زیادہ بارشیں، قحط سالی اور دیگر غیرمعمولی مشکلات درپیش ہیں، حالیہ بارشوں اور سیلاب سے پاکستان میں تقریباً 33 ملین لوگ براہ راست متاثر ہوئے جو مجموعی آبادی کا سولہ فیصد ہے۔

ان خیالات کا اظہار بدھ کو پاکستان پاپولیشن کونسل اور یو این ایف پی اے کے اشتراک سے منعقدہ سول سوسائٹی آرگنائزیشن اور میڈیا کولیشن کے سہ ماہی قومی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کی گئی جس میں چاروں صوبوں سے سول سوسائٹی اور میڈیا کے متحرک نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس میں پاپولیشن کونسل پاکستان کے سینئر ڈائریکٹر پروگرام ڈاکٹر علی میر پروجیکٹ ڈائریکٹر سامیہ علی شاہ، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے مرکزی سینئر نائب صدر سلیم شاہد و دیگر نے شرکت کی۔

مقررین نے بتایا کہ پاکستان میں حالیہ سیلابی آفات سے خواتین اور بچے بڑی تعداد میں متاثر ہوئے ہیں، بڑی سطح کی اس غیرمعمولی متاثرہ آبادی میں خوراک، پینے کے صاف پانی، صحت و صفائی کی سہولیات کی فراہمی ایک بہت بڑا چیلنج رہا اور متاثرہ آبادی کی اکثریت شدید مشکلات سے دوچار رہی، ہمیں سمجھنا ہو گا کہ آبادی اور موسمیاتی تبدیلی کا گہرا تعلق ہے اور مستقبل میں موسمیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے نقصانات کا حجم کم کرنے کے لئے ہمیں آبادی اور وسائل میں توازن پیدا کرنا ہو گا۔

پاپولیشن کونسل پاکستان کی پروجیکٹ ڈائریکٹر سامیہ علی شاہ نے شرکاء کو اپنی تفصیلی بریفنگ میں بتایا کہ حالیہ سیلاب سے پاکستان میں متاثر ہونے والی 33 ملین آبادی آسڑیلیا اور نیوزی لینڈ کی مجموعی آبادی کے مساوی ہے، دستیاب اعداد و شمار کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں 14 لاکھ خواتین کے اوسطاً پانچ اور پانچ سے زائد بچے ہیں جنہیں بنیادی سہولیات تک رسائی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق حالیہ سیلاب متاثرین میں سے 62 فیصد لوگ واپس اپنے گھروں کو لوٹ گئے ہیں جبکہ 38 فیصد اب بھی گھروں سے باہر ہیں۔

پاپولیشن کونسل نے زور دیا کہ ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے مسائل سے نمٹنے کیلئے وفاقی اور صوبائی سطح پر قائم پاپولیشن ٹاسک فورس کے اجلاس کا انعقاد تسلسل کے ساتھ کیا جائے تاکہ مشترکہ مفادات کونسل کے آٹھ نکاتی پلان پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جاسکے اور دستیاب ملکی وسائل کو پائیدار ترقی کے قابل عمل اہداف کے لئے استعمال میں لایا جاسکے، موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات کو کم کرنے کے لئے خاندانی منصوبہ بندی کی سہولیات میں اضافہ کر کے آبادی اور وسائل کے درمیان توازن پیدا کرنا ضروری ہے تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے مؤثر حکمت عملی تشکیل دی جا سکے۔

مقررین نے کہا کہ پاکستان میں تولیدی صحت سمیت تمام افراد کو صحت کی معیاری سہولیات کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات ناگزیر ہیں، خاندانی منصوبہ بندی کی سہولیات پسماندہ اور دور افتادہ علاقوں تک پھیلا کر تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو پائیدار سطح تک لایا جا سکتا ہے، خاندانی منصوبہ بندی کے ذریعے خواتین اپنے اور اپنے بچوں کی صحت سے متعلق فیصلے خود کر سکتی ہیں جس سے ان کی اور بچوں کی صحت میں بہتری آتی ہے اور ان میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے مدافعت پیدا ہوتی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button