”پھولوں کی محبت نے مالی بنا دیا”
ذیشان کاکاخیل
رنگ برنگے، خوبصورت اور مزاج کو خوشگوار بنانے والے پھولوں کی نمائش (گل داؤدی) کا انعقاد ہر سال پشاور سمیت ملک کے بیشتر صوبوں میں کیا جاتا ہے۔ نمائش میں طلباء، اساتذہ اور شہریوں کی دلچسپی قابل دید ہوتی ہے۔
گل داؤدی نمائش کتنا محنت طلب کام ہے؟
پشاور کی تاریخی اسلامیہ کالج یونیورسٹی میں بھی ہر سال کی طرح اس سال بھی گل داودی کی نمائش کی تیاریاں جاری ہیں۔ اسلامیہ کالج میں منعقد ہونے والی گل داؤدی کی نمائش میں جہاں درجنوں طلباء، اساتذہ اور شہری شرکت کر کے اس سے لطف اندوز ہوتے ہیں تو وہیں مختلف پھولوں کے بارے میں معلومات بھی حاصل کرتے ہیں۔ لیکن بہت کم ہی لوگوں کو علم ہو گا کہ اس نمائش میں کتنے دنوں کی محنت شامل ہے اور کون اس نمائش کا اہتمام کرتا ہے؟
گل داؤدی منعقد کرنے والا مالی
اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور میں 50 سالہ ملازم جاوید لالا گزشتہ 35 سالوں سے گل داؤدی کی نمائش کا انعقاد کراتے ہیں اور شرکاء سے اپنی محنت کی خوب داد وصول کرتے ہیں۔
جاوید لالا کا تعلق پشاور سے ہے جو اسلامیہ کالج یونیورسٹی میں بطور ہیٖڈ مالی کام کرتے ہیں۔ ان کے مطابق پھولوں سے محبت نے انہیں مالی بنا دیا یہی وجہ ہے کہ وہ دن بھر پھولوں کو خوراک اور ان کی دیکھ بھال میں گزارتے ہیں۔
جاوید لالا سائیکل پر یونیورسٹی آتے ہیں اور سال بھر بلاناغہ پھولوں کا خیال رکھتے ہیں۔ لوگوں کو گل داؤدی کی نمائش اور جاوید لالا کو سال کے آخری مہینہ کا انتظار ہوتا ہے۔ سال کا آخری مہینہ جب آن پہنچتا ہے تو جاوید لالا ان پھولوں کو لوگوں کی تفریح کے لئے نمائش میں رکھ دیتے ہیں جنہیں دیکھنے کیلئے نہ صرف پشاور بلکہ صوبے بھر سے لوگ آتے ہیں۔
لالا کے مطابق ان کا ایوارڈ بس یہی ہے کہ لوگ آئیں اور اس نمائش کو انجوائے کر کے خوشی خوشی گھر جائیں، ”پھولوں کی نمائش کا انعقاد ہو جائے تو ہر کوئی ان کی تازگی اور خوشبو پر واہ واہ کرتا نظر آتا ہے، لیکن اس نمائش کے پیچھے کتنی محنت ہوتی ہے، پھولوں کا کتنا خیال رکھنا پڑتا ہے اس بارے میں کوئی نہیں جانتا۔”
جاوید کے مطابق انہوں نے پہلی بار جب 1986 میں گل داؤدی نمائش کا انعقاد کیا تو ان کو کافی داد ملی اسی لئے اب وہ پورا سال محنت کر کے ہر سال اس کا انعقاد کراتے ہیں۔ جاوید لالا کے مطابق صرف 20 دن کے نمائش کے لئے وہ سالہا سال محنت کرتے ہیں، نمائش میں وہ لوگوں کے لئے 80 سے زائد رنگ برنگے پھول رکھتے ہیں تاکہ طلباء اور شہریوں کو نمائش سے تفریح کے ساتھ ساتھ سیکھنے کا موقع بھی ملے۔
نمائش کی تیاریاں
گل داؤدی کی نمائش کے لئے سال بھر تیاریاں کی جاتی ہیں۔ خشک پھولوں کو پہلے گودام میں 3 ماہ کے لئے محفوظ کیا جاتا ہے تاکہ یہ پھول اگنے کے قابل ہو جائیں، انہی خشک پھولوں کی ڈنڈیوں کو چھوٹے گملوں میں منتقل کیا جاتا ہے جہاں تین ماہ تک خوراک، پانی اور روشنی کا باقاعدگی سے خیال رکھا جاتا ہے۔ تین ماہ کے بعد ننھا اور نازک سا پھول اگتا ہے، اس کو چھوٹے گملے سے بڑے میں منتقل کیا جاتا ہے تاکہ یہ مزید توانا ہو کر بڑھ سکے۔ مزید 3 ماہ کے بعد اس کو بہت بڑے گملے میں منتقل کیا جاتا ہے جہاں پر اس پھول کو گل داؤدی نمائش میں پیش کیا جاتا ہے۔
گل داؤدی نمائش تاریخ
خیبر پختوںخوا کی سب سے بڑی اور تاریخی گل داؤدی نمائش کا آغاز پہلی بار 1986ء میں ایک چھوٹے سے سرکل نما نمائش سے کیا گیا۔ اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور میں دہائیوں پرانی حسین روایت کے تحت گل داؤدی کی نمائش میں ہر سال پھولوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا اور اب اس نمائش میں مختلف رنگ اور نسلوں کے 100 سے زیادہ پھول رکھے جاتے ہیں۔ نمائش میں خوبصورت پھولوں کو ایسی مہارت اور خوبصورتی سے سجایا جاتا ہے کہ دیکھنے والے کا دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔ اسلامیہ کالج یونیورسٹی میں گل داؤدی کی نمائش کی روایت بہت پرانی ہے، اس بار بھی نمائش میں مختلف اقسام کے 120 پھول رکھے جائیں گے۔
گل داؤدی کی کتنی اقسام ہیں؟
اس وقت دنیا میں اس پھول کی تقریباً 5 ہزار سے زائد اقسام موجود ہیں۔ یہ پھول انتہائی خوبصورت ہوتے ہیں۔ یہ پھول کافی دنوں تک کھلا رہنے کی صلاحیت رکھتا ہے