خیبر: 62 فیصد پولیس اہلکاروں کے پاس سرکاری بندوق نہیں!
محراب شاہ آفریدی
ایک ایسے وقت میں جبکہ خیبر پختونخوا سمیت پورے پاکستان بالخصوص ضم اضلاع میں دہشت گردی کی نئی لہر سر اٹھا چکی ہے زرائع نے یہ انکشاف کیا ہے کہ اس عفریت کا مقابلہ کرنے والی ضلع خیبر پولیس کی آدھی سے زائد فورس بنیادی اسلحے سے ہی محروم ہے، صرف 38 فیصد پولیس اہلکاروں کے پاس سرکاری بندوقیں موجود، 89 فیصد پولیس نفری بلٹ پروف جیکٹس نہیں ملے، پولیس کے پاس صرف 4 فیصد پستول موجود ہیں۔
اسی طرح پورے ضلع خیبر کے 9 پولیس سٹیشنوں پر 20 مشین گنز موجود ہیں، تین ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کے پاس مظاہروں اور جلسے جلوسوں میں پتھراؤ وغیرہ سے بچاؤ کیلئے کوئی حفاظتی سامان؛ شیلڈ، کیپ، ہیلمٹ، موجود نہیں ہے۔ ابھی تک پولیس کیلئے آفیشل پولیس لائن موجود نہیں ہے، آپریشن اور دیگر ضروریات کیلئے بلائے گئے پولیس اہلکاروں کی رہائش کا کوئی بندوبست بھی نہیں ہے، خیبر پولیس کو انضمام کے بعد تاحال بنیادی اسلحہ اور سازوسامان نہیں دیا گیا، 62 فیصد پولیس اہلکاروں کو نہیں ملیں، بیشتر جوان اپنے ساتھ ذاتی بندوق لانے پر مجبور ہیں۔
زرائع نے یہ انکشاف بھی کیا کہ تین ہزار سے زائد پولیس نفری کی پٹرولنگ کیلئے گاڑیاں دستیاب نہیں جس کے باعث زیادہ تر پولیس اہلکار ذاتی گاڑیوں میں پٹرولنگ کرتے ہیں، محولہ بالا صورتحال کے باعث خیبر پولیس میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
ڈی پی او خیبر محمد عمران سے اس حوالے سے جب پوچھا گیا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی اور بتایا کہ خیبر پولیس کو کافی مشکلات کا سامنا ہے، ضلع خیبر کی پولیس فورس کیلئے آفیشل پولیس لائن نہیں ہے جس کی وجہ سے نفری کو ایک جگہ رکھنے میں یا کوئی مشکل ہو تو باہر سے پولیس کو بروقت لانے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔
زرائع کے مطابق جوانوں کی حفاظت کیلئے خیبر پولیس فورس کے پاس صرف 380 بلٹ پروف جیکٹس موجود ہیں جو 11 فیصد بنتے ہیں جس کی بناء پر پولیس فورس کے جوانوں کو دوران ڈیوٹی خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس کے علاوہ خیبر پولیس کی بیشتر چوکیاں چار دیوراری سے محروم ہیں۔
زرائع کے مطابق خیبر پولیس کے 170 اہلکار پشاور کینٹ ایریا میں واقع ڈی سی خیبر ہاؤس کی حفاظت پر معمور ہیں جس کی وجہ سے ضلع خیبر کی چوکیوں میں نفری کی کمی کا سامنا ہے حالانکہ خیبر ہاؤس سیٹل ایریا میں واقع ہے جہاں اتنے بڑے پیمانے پر سیکورٹی کا جواز نہیں بنتا۔
گززشتہ کئی ماہ سے خیبر پولیس فورس کے جوانوں پر دوران ڈیوٹی یا گھر جاتے ہوئے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بن چکے ہیں جن میں سے بیشتر جوانوں کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑا ہے جبکہ کئی اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔
پولیس فورس کے جوانوں نے سی ٹی ڈی اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ مل ضلع خیبر میں ہونے والے کئی آپریشنوں میں بھی حصہ لیا ہے جن میں اداروں کو مطلوب ملزمان کی ہلاکت اور گرفتاریاں بھی عمل میں لائی جا چکی ہیں، اس کے علاوہ پولیس فورس نے منشیات سمیت دیگر جرائم کے خلاف بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔