الگ صوبہ یا الگ تشخص کی بحالی تک جدوجہد جاری رہے گی۔ قبائل تحفظ موومنٹ
جمرود: قبائل تحفظ موومنٹ نے اک بار فاٹا انضمام کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ قبائلی عوام کے الگ تشخص کو بحال یا پھر ضم علاقوں کو الگ صوبے کا درجہ دیا جائے۔
جمرود بائی پاس پر قبائل تحفظ موومنٹ کے زیرِاہتمام فاٹا انضمام کے خلاف احتجاجی کیمپ کے شرکاء سے قبائل تحفظ موومنٹ کے سینئر نائب صدر سردار اصغر آفریدی، داؤد قبائلستانی، ملک محمد حسین آفریدی، افرسیاب آفریدی، ملک حضرت ولی آفریدی، ملک عصمت اللہ کوکی خیل، حاجی خائستہ جان ابدال خیل و دیگر نے کہا کہ قبائلی علاقوں کو ایک منظم سازش کے تحت خیبر پختونخوا میں غیرقانونی طریقے سے ضم کیا گیا؛ نہ تو قبائلی عوام سے رائے لی گئی اور نہ ہی قبائلی عوام کے مستقبل کے فیصلے میں ان کو اعتماد میں لیا گیا تھا اس لیے ہم اس منظم سازش کو یکسر مسترد کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ قبائلی علاقوں کے الگ تشخص کو برقرار رکھ کر رسم و رواج بحال کیا جائے یا پھر قبائلی علاقوں کو الگ صوبے کا درجہ دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی عوام کے ساتھ فاٹا انضمام کے وقت کئے گئے وعدوں میں سے ایک بھی ایفاء نہیں ہوا جس سے قبائلی عوام مایوسی کا شکار ہو چکے ہیں اور قبائلی عوام کی زندگی میں مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔
مقررین نے کہا کہ صوبائی حکومت اور مرکزی حکومتوں نے ضم اضلاع کو کوئی ترقیاتی پیکج نہیں دیا؛ نہ ہمیں این ایف سی ایوارڈز میں حصہ ملا اور نہ ہمیں ایک سو دس ارب ترقیاتی فنڈز سالانہ ملے اور نہ ہمیں نوکریاں ملیں بلکہ ہمارے وسائل پر صوبے نے قبضہ کر لیا جو ظلم ہے۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی عوام اپنا الگ تشخص اور رسم و رواج کی بحالی چاہتی ہے، ”یہ جدوجہد و تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ہمارے مطالبات نہیں مانے جاتے۔”
خیال رہے کہ احتجاجی کیمپ میں مختلف مکاتب فکر اور فاٹا انضمام کی مخالف تحریکوں سے تعلق رکھنے والے نمائندے شریک ہیں۔