تعلیم کی ناگفتہ بہ صورت حال: گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج وانا کی طالبات سڑکوں پر نکل آئیں
وانا: ضلع لوئر وزیرستان میں تعلیم کی ناگفتہ بہہ صورت حال کے خلاف گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات سڑکوں پر نکل آئیں۔
مقامی زرائع کے مطابق گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج وانا پچھلے دو سال سے بند ہونے اور لیڈی ٹیچر عرصہ دراز سے غائب ہونے کی وجہ سے پریشان طالبات نے کالج بحالی، ٹرانسپورٹ اور ٹیچر حاضری کو یقینی بنانے جیسے مطالبات کے لئے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرے میں شریک طالبات نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر اے سی ڈی سی چور اور کالج پرنسپل بھی چور جیسے نعرے درج تھے، شرکاء خود بھی اس قسم کے نعرے لگا رہی تھیں۔
یاد رہے کہ مذکورہ کالج گزشتہ دو سالوں سے بند ہے۔ کالج انتظامیہ اور ٹیچرز ماہانہ کروڑوں روپے گھر بیھٹے تنخواہوں کی صورت میں وصول کرتی ہیں۔
دوسری جانب سینکڑوں طالبات کا مستقبل داو پر لگ چکا ہے، ڈگری کالج کی بندش اور سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے قریباً چار ہزار بچیوں کا قیمتی سال ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔
اس حوالے سے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر کا کہنا ہے کہ طالبات سے مذاکرات کئے اور انہیں یقین دہانی کرائی کہ ان کے مطالبات حل کئے جائیں گے۔
اس سلسلے میں ٹی این این کی جانب سے رابطہ کرنے پر وزیرستان سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی رسول داوڑ کا کہنا تھا کہ یہ صرف گرلز ڈگری کالج کی طالبات کا مسئلہ نہیں ہے، انہوں نے تو ایک تاریخ رقم کی کہ وہ (اپنے حق کیلئے) نکل آئیں، اس سے قبل سکولوں کی طالبات بھی باہر نکلی تھیں۔
سینئر صحافی کے مطابق شمالی وزیرستان ہو یا جنوبی وزیرستان ان میں جتنے بھی گرلز سکول ہیں جو سڑک سے ذرہ فاصلے پر واقع ہیں ان میں سے اکثر سکول بند ہیں یا بھوت بنگلوں میں تبدیل ہو گئے ہیں اور یا وہاں ٹیچرز نہیں آتیں اور گھر بیٹھے تنخواہ لیتی ہیں جس کی وجہ سے بہت سی مشکلات درپیش ہیں، یہ تو پھر بھی کالج کی طالبات ہیں، انہیں اور مسائل کا سامنا ہے، ٹرانسپورٹ کا مسئلہ ہے، کلاسز نہیں لگتیں تو ان کا مطالبہ ہے کہ ان کے یہ سارے مسائل حل کئے جائیں۔
رسول داوڑ نے بتایا کہ نارتھ اور ساؤتھ وزیرستان میں فی میل ایجوکیشن کے حوالے سے مسائل ہیں، انہی مسائل سے متعلق گذشتہ دنوں ایم پی اے میرکلام وزیر نے ایک تحریک التوا بھی جمع کرائی تھی جس میں کہا گیا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے سروے کے مطابق ضم اضلاع کے تقریباً دس لاکھ بچے بچیاں سکول سے باہر ہیں، اسی طرح خیبر پختونخوا کے 47 لاکھ بچے سکول نہیں جاتے۔
سینئر صحافی کے مطابق اس طرح کے مسائل پورے پختونخوا میں ہیں، دیکھا جائے تو پشاور کے اکثر سکولوں کے بچوں کو آج تک کتب بھی مہیا نہیں کی گئیں۔