کاروباری خواتین کا کیپرا پر اعتماد کس حد تک ہے؟
خیبر پختونخوا میں کاروباری خواتین کا دن بدن ٹیکس کی ادائیگی اور کیپرا کے نظام پر اعتماد بڑھتا جا رہا ہے اور اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ کیپرا کی جانب سے ان کاروباری خواتین کو ٹیکس کے حوالے سے آگاہی اور اس کی اہمیت اور افادیت کے بارے میں تربیتی ورکشاپس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
کیپرا گزشتہ چار ماہ سے یو ایس ایڈ کے پی آر ایم کے تعاون سے خیبر پختوںخوا میں ٹیکس کے حصول اور ادائیگیوں پر مختلف کاروباری افراد کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی کوششیں کر رہی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیپرا پر کاروباری خواتین کا اعتماد کس حد تک ہے؟
اس حوالے سے کیپرا کی خاتون نمائندہ سونیا جبین کا کہنا ہے کہ اس وقت خیبر پختونخوا میں بہت کم خواتین کاروبار سے جڑی ہوئی ہیں مگر پھر بھی جو کاروبار کرتی ہیں تو ان میں سے اکثر بیوٹیشن، ریسٹورنٹس اور ہوم بیسڈ کاروباروں سے جڑی ہوئی ہیں جو اپنے گھر میں کوکنگ کر کے چیزیں بنا کے باہر بھیج دیتی ہیں۔
سونیا کا کہنا ہے کہ ہماری سب سے زیادہ کوشش یہی ہوتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ کاروباروں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کریں اور اس کے لئے کاروباری افراد کے ساتھ ہمارے اجلاس ہوتے رہتے ہیں تاکہ وہ قائل ہو کر خودبخود ٹیکس گوشوارے جمع کراتے رہیں اور اسی طریقے سے ہماری ٹیکس شرح میں کافی اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ہمارے جتنے بھی پارلرز یا دیگر خواتین کے کاروبار ہیں تو انہیں بھی چاہئے کہ وہ خود کو ٹیکس نیٹ میں شامل کریں تاکہ ان کا کاروبار اور اقتصاد ریکارڈ پر آ جائے جس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ صوبے کی اکانومی کا ریکارڈ موجود رہے گا اور کوئی بھی پیسوں کی مد میں غیرقانونی کاروبار نہیں کرے گا۔
سونیا کا کہنا ہے کہ پہلے جب کوئی بیوٹیشن اس فیلڈ میں آتی ہے تو اس کا کاروبار تو پہلے دنوں میں نہیں چلتا ہے تو انہیں کیپرا کی طرف سے کوئی ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرنے پڑتے لیکن جب کوئی بیوٹی پارلر کمرشل ایریا میں اچھی خاصی خدمات فراہم کر رہی ہو تو اس کے اوپر ٹیکس لگایا جاتا ہے۔
سونیا جبیں کے مطابق ٹیکس گوشوارے جمع کرنے سے ملک اور صوبے کی ترقی ممکن ہو جاتی ہے کیونکہ جب کسی صوبے یا علاقے میں ٹیکس جمع نہیں کیا جاتا تو وہ نظام بالکل نہیں چل سکتا ہے اور نہ ترقی کر سکتا ہے، جو لوگ بزنس کی طرف آتے ہیں تو ان کی پہلی ترجیح یہ ہونی چاہئے کہ وہ ٹیکس کی اہمیت اور افادیت کے بارے میں جان لیں پھر یہ مسئلہ نہیں ہو گا کہ جب ان کے اوپر ٹیکس لگ جائے تو وہ ناراض ہو جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس کا موضوع نہایت آسان ہے لیکن اس سے بھی ہم انکار نہیں کر سکتے ہیں کہ یہ عوام کیلئے ایک مشکل سبجیکٹ ہے اور اس کے لئے ہم نے عوام کو سمجھانے کیلئے ٹی وی، ریڈیو اور اخبارات کا سہارا لیا ہے تاکہ لوگوں کو اہمیت اور افادیت کا اندازہ ہو جائے۔
پشاور میں بیوٹی پارلر کے کاروبار سے جُڑی خاتون یاسمین نے بتایا کہ وہ کیپرا کے ساتھ 2017 سے وابستہ ہیں اور کاروبار رجسٹرڈ کیا ہوا ہے، اس دوران انہوں نے کیپرا سے کئی بار تربیت لی جس سے اپنے گوشوارے جمع کرنے میں آسانی پیدا ہوئی ہے، چونکہ ہمارا کاروبار بیوٹی پارلر ہے تو یہ خواتین کے لئے نہایت ایک آسان اور اپنے گھر تک محدود کاروبار ہے، نہ اس میں کوئی بڑی تعلیم کی ضرورت ہوتی ہے اور نہ کوئی زیادہ محنت کی بلکہ مسئلہ تب پیش آتا ہے جب کیپرا ٹیکس لگائے اور ان کے گوشوارے جمع کرنے کی سمجھ نہ آتی ہو لیکن یہ مسئلہ بھی کیپرا نے حل کر دیا ہے اور اب خواتین کیپرا سے تربیت لے کر اپنے گوشوارے جمع کر سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم خواتین سے کام کے بعد سروسز ٹیکس وصول کرتے ہیں تو گاہک ایکدم چونک جاتا ہے تو پھر ہم انہیں سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ ٹیکس ہماری جیبوں میں نہیں بلکہ خیبر پختونخوا کے سرکاری خزانے میں جاتا ہے اور اس کے ہم ایک پکی رسید بھی دے دیتے ہیں، پھر ہم انہیں اس بات پر قائل کر دیتے ہیں کہ یہ ٹیکس آپ پر ہی لگتا ہے جیسا کہ آپ کے بچوں کی مفت تعلیم، صحت، سیکورٹی اور دیگر ترقی یافتہ کاموں میں استعمال ہوتا ہے۔
یاسمین کا کہنا ہے کہ بیوٹیشن کیلیے اتنی بڑی سرمایہ کاری کی ضرورت نہیں ہوتی ہے اور کوئی خاتون بہت کم رقم میں اپنے گھر کے اندر سیٹ اپ بنا کے بیوٹی پارلر کھول سکتی ہے، نہ صرف یہ کہ اس میں سیکورٹی زیادہ ہوتی ہے بلکہ یہ ایک بہتر اقتصاد کی طرف اہم قدم بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین بیوٹیشنز کیلئے کیپرا کو چاہئے کہ وہ ان کے لئے مستقل طور پر تربیتی ورکشاپس کا انعقاد جاری رکھے تاکہ آگے جا کر انہیں گوشوارے جمع کرنے میں دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔