پشتو فولکور کی ملکہ زرسانگہ آج بھی ”گھر” سے محروم ہیں
شاہین آفریدی
پشتون روایتی موسیقی کی زبان میں طویل عرصے تک پشتو فولکور کی ملکہ کہلانے والی مشہور گلوکارہ زرسانگا سینکڑوں ایوارڈز اپنے نام کر چکی ہیں۔ گزشتہ دنوں انہوں نے موسیقی کے شعبے میں آغا خان ایوارڈ بھی حاصل کیا۔ زرسانگا کا کہنا ہے کہ پشتو موسیقی کے نام پر ان کی خدمات کو ایک بار پھر سراہا گیا۔
زرسانگا بتاتی ہیں: "مجھے بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ اس عمر میں بھی مجھے ایوارڈز مل رہے ہیں۔ ایوارڈ لینا بہت مشکل ہوتا ہے لیکن میں نے اپنی محنت اور لگن کی وجہ سے یہ مقام حاصل کیا ہے۔ میں نے ہنر کی بناء پر افغانستان، پاکستان اور دنیا بھر میں اپنے چاہنے والے بنائے ہیں۔ میں اپنی آواز سے مطمئن ہوں اور اسی وجہ سے دنیا بھر میں میرے ہنر کو سراہا جاتا ہے۔”
2018 میں آغا خان نے سہ سالہ ایوارڈز کا انعقاد کیا۔ یہ آغا خان کے یقین کی عکاسی کرتا ہے کہ موسیقی ثقافت کی خدمت کر سکتی ہے، برادری اور ورثے کے احساس کو گہرا کر سکتی ہے اور مختلف ذہنوں کے لوگوں کو ایک ساتھ لا سکتی ہے۔
اس سال آغا خان انٹرنیشنل میوزک ایوارڈ زرسانگا اور پنجابی صوفی گلوکار سائی ظہور نے جیتا ہے۔
زرسانگا بی بی کا کہنا ہے کہ ان کی عمر 77 سال ہے اور انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں گلوکاری کا آغاز کیا تھا۔ اب تک، وہ صدارتی ایوارڈ، پرائڈ آف پرفارمنس اور دنیا بھر سے سینکڑوں ایوارڈز جیت چکی ہیں، لیکن وہ ابھی تک اپنے گھر کی مالکن نہیں بن پائی ہیں۔ وہ خیبر پختونخوا کے شہر کوہاٹ کی شاہراہ پر خیموں میں غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔
زرسانگا نے اس حوالے سے بتایا کہ وہ پوری زندگی موسیقی کے ذریعے ثقافت کی خدمت کرتی رہی ہیں لیکن ابھی تک ایک چھت نصیب نہیں ہوئی جس پر انہیں بہت افسوس ہوتا ہے، "میں پاکستان اور افغانستان دونوں ممالک سے خوش ہوں، دنیا بھر میں عزت ملی ہے لیکن میری سب سے بڑی خواہش یہ کہ میرا اپنا گھر ہو۔ میرے بچوں کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ بچے سکولوں سے باہر ہیں اور نا ان کے لیے تعلیم کے مواقع ہیں۔ ساری زندگی اپنے ہنر کے ذریعے ثقافت کی خدمت کی ہے لیکن آج تک میں خیموں میں زندگی بسر کر رہی ہوں۔ یہ سوچ کر مجھے بہت افسوس ہوتا ہے۔”
زرسانگا بی بی کے پوتے مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ اس نے ساری زندگی اپنے گھر میں گزاری ہے، وہ ایوارڈ حاصل کرنے کے لیے پہلی بار ملک سے باہر جائیں گے اور وہ بہت پرجوش ہیں۔
مصطفی نے بتایا کہ "یہ پہلی بار ایسا ہو رہا ہے کہ میں اپنی دادی کے ساتھ بیرون ملک کوئی ایوارڈ حاصل کرنے جا رہا ہوں۔ میں اپنی خوشی بیان نہیں کر سکتا۔ ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ یہ اتنا بڑا ایوارڈ ہو گا۔ لیکن اب اندازہ ہو گیا ہے اور ہم اس لئے خوشی محسوس کر رہے ہیں کیونکہ اس ایوارڈ سے ہمارا اور ہمارے بچوں کا مستقبل بدلنے والا ہے۔”
یہ انعام پانچ لاکھ امریکی ڈالر ہے اور کامیاب فنکاروں میں تقسیم کیا جائے گا۔ ایوارڈ کی تقریب رواں اکتوبر کے آخر میں عمان کے دارالحکومت مسقط میں منعقد ہو گی۔
خیال رہے زرسانگا پاکستان اور افغانستان کے علاوہ امریکہ، برطانیہ، جرمنی، فرانس اور دیگر کئی ممالک میں اپنا فن پیش کر چکی ہیں اور متعدد ایوارڈز حاصل کر چکی ہیں۔