سکھ کمیونٹی کا سیلاب زدگان کیلئے امدادی پیکج
سکھ کموینٹی کا کہنا ہے کہ سیلاب کے متاثرین مسلمان بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے
شہزاد نوید۔ سوات
پاکستان بھر میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ہونے والی تباہی اور معاملات کی حساسیت کا اندازہ ہونے کے بعد ہر فرد انفرادی یا اجتماعی سطح پر امداد اکٹھی کرنے اور اسے ضرورت مندوں تک پہنچانے کے بارے میں سوچ رہا ہے جس میں اقلیتی برادریاں بھی پیش پیش ہیں۔
خبیر پختونخواہ کے ضلع سوات کے مرکزی شہر مینگورہ کی سکھ کمیونٹی کی طرف سے مدین، آریانی اور یونین کونسل بیشگرام میں متاثرین سیلاب میں ریلیف اینڈ فوڈ پیکج تقسیم کیا گیا۔ جس میں آٹا، چینی، دال اور دیگر اشیاء خوردونوش شاملِ تھے۔
سکھ کمیونٹی کے جانب سے 60 سے زائد خاندانوں میں 6 ہزار روپے فی کس پر مشتمل امدادی پیکج تقسیم کیا، اس ریلیف کیلئے سکھ کمیونٹی نے آپس میں فنڈنگ کی۔
سکھ کمیونٹی کے بعد ہندو اور مسیحی برادری بھی مسلمان بھائیوں کے ساتھ مدد کرنے میدان میں آگئے۔ اب تک انہوں نے دو لاکھ روپے تک فنڈ آپس میں جمع کر رکھا ہے وہ بھی بہت جلد سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی پیکج تقسیم کریں گے۔
ویر جی بنسری لال کے مطابق حالیہ مون سون بارشوں نے ملک بھر میں تباہی مچادی ہے۔ بارشوں کے نہ تھمنے والے سلسلے نے صوبہ خیبر پختونخوا کو اپنی لپیٹ میں لیا جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان ہوا۔ لوگوں کے مکانات گر گئے، سامان اور مال مویشی سیلاب میں بہہ گئے جبکہ رابطہ سڑکیں اور پُل تباہ ہوگئے، غرض پہلے سے ہی پسماندہ صوبے کو مزید تباہی کا سامنا کرنا پڑا۔
کبلکہ ہر مشکلات میں ایک دوسرے کے شانہ بشانہ رہیں گے اور ہر قسم قدرتی آفات ومشكلات میں بلا تفریق ایک دوسرے کا ساتھ دیں گے۔
بنسری لال نے بتایا کہ موجودہ صورتحال یہ ہے کہ سیلاب کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کا شکار ہیں۔ ملک کا شمالی اور جنوبی حصوں کا زمینی رابطہ منقطع ہے یا پھر محدود ہے۔ لاکھوں لوگ اپنے گھر بار، مال مویشی اور روزگار سے محروم ہوچکے ہیں اور درد وغم کی تصویر بنے کسی مسیحا کے منتظر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ پہلے سوات میں متاثرہ مسلمان بھائیوں کو سہولیات دے پھر اس کے بعد دیگر اضلاع اور صوبوں کا رخ کریں گے۔
‘سکھ کمیونٹی مشکل کے اس گھڑی میں سیلاب زدگان کا تعاون کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنے کیلئے بھی کوشاں ہیں’
بنسری لال سوات میں ہیڈ گرانتھی ہیں، جو گردوارے میں سکھ مذہب کی مقدس کتاب سری گرو گرنتھ صاحب پڑھاتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ 200 سال قبل ہمارے آباؤ اجداد یہاں کاروبار کی غرض سے آئے تھے اور یہی آباد ہو گئے۔ اس لئے سوات میں سکھوں کی تعداد زیادہ ہے۔ دو صدیوں سے سکھ اور مسلمان یہاں بہتر تعلقات اور میل جول رکھتے ہیں۔
سوات کے بالائی علاقوں میں سکھ کمیونٹی کے جانب سے امدادی پیکج تقسیم کرنے کے بعد فلڈ ریلیف سروسز کے منتظمین منظور کمال خٹک اور ڈاکٹر انور علی نے سکھ کمیونٹی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس مشکل حالت میں اقلیتی برادری اور خاص کر سکھ کمیونٹی کی طرف سے سیلاب متاثرین کی مدد اس دھرتی سے محبت اور بھائی چارے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔