صحت

پشاور میں سائنسی بنیادوں پر کچرا تلف کرنے کا پہلا سیل تیار

شاہین آفریدی

پشاور میں روزانہ 800 ٹن کچرا جمع ہوتا ہے جسے کھلی فضا میں چھوڑ دیا جاتا ہے۔ یہ کچرا نہ صرف شہر کے ماحول کو آلودہ کرتا ہے بلکہ شہر میں مختلف بیماریوں کا باعث بھی بنتا ہے۔ ان تمام باتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے، واٹر اینڈ سینیٹیشن سروسز پشاور (WSSP) نے سائنسی بنیادوں پر کچرے کو ٹھکانے لگانے کی ایک سہولت تیار کی ہے تاکہ فضائی آلودگی کو روکا جا سکے۔

پشاور میں سائنسی بنیادوں پر کچرے کو ٹھکانے لگانے کی پہلی جگہ قائم کی گئی ہے۔ اس سیل میں خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے 1 لاکھ 20 ہزار ٹن کچرا رکھنے کی صلاحیت موجود ہے۔

خیبر پختونخوا واٹر اینڈ سینیٹیشن سروسز ایڈمنسٹریشن کے مطابق لینڈفِل سائٹ یا کچرا جمع کرنے کا یہ مرکز 130 میٹر لمبا، 60 میٹر چوڑا اور 10 میٹر گہرا ہے جہاں کوڑا کرکٹ کو سائنسی طریقے سے ٹھکانے لگایا جا سکتا ہے۔ WSSP کے بیان کے مطابق یہ کوشش فضائی آلودگی کو روکنے کے لیے کی گئی ہے۔

چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈبلیو ایس ایس پی ڈاکٹر حسن ناصر کے مطابق یہ سائٹ صوبے میں اپنی نوعیت کا پہلا سیل ہے، "سیل پر 20 ملین روپے سے زائد اخراجات آئے ہیں، سیل میں کوڑا کرکٹ جدید سائنسی طریقے سے تلف کیا جائے گا، سیل جدید خصوصیات کا حامل ہے جس سے زیرزمین پانی محفوظ ہو جائے گا، سیل کے کنارے کوڑا کرکٹ سے نکلنے والا پانی صاف کرنے کے لئے نالیاں بھی بنائی گئی ہیں۔”

پشاور پاکستان کے بڑے شہروں میں سے ایک ہے۔ 2017 کی مردم شماری کے مطابق اس کی آبادی چالیس لاکھ ہے۔ واٹر اینڈ سینیٹیشن سروسز پشاور کے مطابق یہ شہر روزانہ 800 ٹن کچرا پیدا کرتا ہے، شہر میں سالڈ ویسٹ یا جامد کچرا اکٹھا کرنے کی خدمات ناقص ہیں کیونکہ تقریباً 60 فیصد ٹھوس فضلہ جمع کرنے کے مقامات یا سڑکوں پر چھوڑ دیا جاتا ہے جو فضائی آلودگی، ماحولیاتی بیماریوں اور زیر زمین پانی کو آلودہ کر دیتا ہے۔

اس کے علاوہ جامد کچرا کی وجہ سے فضائی آلودگی شہر میں مختلف بیماریوں کا سبب بھی بن رہی ہے۔ فضائی آلودگی سے متعلق زیادہ سنگین بیماریوں میں برونکائٹس، دمہ اور کینسر شامل ہیں۔ یہ بچوں میں ذہنی خرابی کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ سانس کے انفیکشن اور الرجی بہت عام بیماریاں ہیں جن کی وجہ گردوغبار اور دھواں ہے۔

پشاور کے علاقے ہزار خوانی سے تعلق رکھنے والے احسان اللہ نے بتایا کہ کچرا جلانے کی وجہ سے ان کے والد کو سانس اور پھیپڑوں کی بیماری لاحق ہے جبکہ ان کے دو بچے جلد کی بیماری سے متاثر ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ "اس علاقے کو میونسپل ویسٹ کمپنی نے گنجان آباد شہر میں روزانہ پیدا ہونے والے سیکڑوں ٹن شہری کچرے کے لیے ڈمپنگ سائٹ کے طور پر استعمال کیا تھا، اس گند نے علاقے کے مکینوں کی زندگی کو "جہنم” بنا دیا تھا جس کے اردگرد 200 مکانات کوڑے کے ڈھیر میں گھرے ہوئے ہیں۔ صورتحال اتنی ناقابل برداشت تھی کہ اپنے محدود وسائل کے باوجود ہم کسی اور جگہ ہجرت کرنے کا ارادہ کر رہے تھے۔”

ایک اور مقامی رہائشی اکرام غنی نے کہا، ”ہر ایک کو بدبو سے بچنے کے لیے مستقل طور پر چہرے پر ماسک پہننا پڑتا ہے، جب کہ غروب آفتاب کے بعد بھی ان گنت بھنبھناتی ہوئی مکھیوں کی موجودگی نے نہ صرف آرام کا وقت متاثر کیا بلکہ ہمارا کھانا بھی خراب کیا۔”

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے نئے گائیڈ لائنز کے مطابق دنیا کی 99 فیصد آبادی اب آلودہ ہوا میں سانس لے رہی ہے۔ فضائی آلودگی کی وجہ سے ہر سال 70 لاکھ افراد ہلاک ہوتے ہیں، جن میں سے 90 فیصد کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں ہوتے ہیں۔

پشاور کلین ایئر الائنس (PCAA) کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ورلڈ ایئر کوالٹی 2021 رپورٹ کے مطابق پشاور ملک کا تیسرا آلودہ ترین اور دنیا بھر میں نویں نمبر پر ہے۔ رپورٹ کے مطابق آلودگی کے بڑے ذرائع الودگی پھیلانے والی گاڑیاں، صنعت (فیکٹریوں سے پھیلنے والی الودگی)، گھریلو ٹھوس ایندھن کا استعمال، میونسپل کچرے کو جلانا اور دھول ہیں۔

واٹر اینڈ سینی ٹیشن سروسز پشاور کے مطابق شہر سے جمع ہونے والے کچرے کو سائنسی طریقے سے ختم کرنے کی بنیادی وجہ ان مسائل کو روکنا ہے۔

لنڈفِل سائٹ پراجیکٹ کے جنرل منیجر ڈاکٹر محبوب عالم کے مطابق اس سائٹ کے ذریعے موجودہ اور آنے والی نسلوں کو فائدہ ملے گا، "اس سے پہلے پشاور میں کھلی فضاء میں گند پھینک دیا جاتا تھا، کھلی فضا میں گند جمع ہونے کا سب سے بڑا نقصان فضاء میں آلودگی کا پھیلنا ہوتا ہے، اس گند سے فضاء میں مختلف قسم کی گیسز خارج ہوتی ہیں جو براہ راست انسانی جسم پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں، دوسرا بڑا نقصان اس کا یہ ہے کہ یہ گند سالوں سال پڑا رہنے سے زمین کے اندر پانی کو آلودہ کرتا ہے جسے پینے سے مختلف بیماریاں پھیلتی ہیں، ہم نے یہ لینڈفِل سائٹ خود ڈیزائن کیا ہے اور اس کو مختلف طریقوں سے آزمایا ہے، اس سائٹ سے زیر زمین پانی محفوظ ہو جائے گا اور آنے والے وقتوں میں اگر یہاں آبادی ہو گی تو ان کو صاف پانی بھی ملے گا۔”

خیبر پختونخوا کے واٹر اینڈ سینیٹیشن سروسز ڈیپارٹمنٹ کے مطابق انہوں نے لینڈفِل سائٹس کو خوبصورت پارکوں میں تبدیل کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے وہ معاشرے میں فضائی آلودگی کو روکنے کا مثبت پیغام دیتے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button