صحت

بریک بون فیور یا ڈینگی بخار پھر سر اٹھانے لگا

انیلا نایاب

ڈینگی ہر سال مون سون موسم میں وبائی صورت اختیار کر لیتا ہے، امسال بھی ان دنوں سینکڑوں مریض ہسپتال میں داخل ہیں۔ یہ ایک بیکٹیریل انفیکشن بخار ہے، اس کو بریک بون بخار بھی کہتے ہیں، اس کی کوئی خاص دوا یا ویکسین ابھی تک دستیاب نہیں ہے۔

طبی ماہرین کہتے ہیں کہ ڈینگی وائرس سے خون میں پلیٹ لیٹس کی تعداد تیزی سے کم ہو جاتی ہے، پلیٹ لیٹس کی عمومی تعداد 150,000 سے 450,000 پلیٹلیٹس فی مائیکرو لیٹر خون ہےجبکہ جسم میں انفیکشن کے وقت خون میں پلیٹ لیٹس 5000 پلیٹ لیٹس فی مائیکرو لیٹر خون یا اس سے کم ہو سکتے ہیں۔

ڈینگی کیا ہے؟

ڈینگی مادہ مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے؛ مادہ جب انڈے دیتی ہے تو اس کے لیے ان کو پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے پروٹین کو حاصل کرنے کے لئے مادہ مچھر انسانی خون چوستی ہے جس سے ڈینگی کا انفیکشن ہوتا ہے۔

خیبر پختونخوا میں ڈینگی کی صورت حال

محمکہ صحت کے مطابق صوبے میں ڈینگی سے متاثرہ صرف 100 افراد ہسپتالوں میں داخل ہیں۔ ڈینگی سے اب تک 5513 افراد صحت یاب ہوئے ہیں اور ڈینگی سے صحت یابی کی شرح 99.9 فیصد ہے۔

خیبر پختونخوا میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ڈینگی کے مزید 333 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ صوبہ بھر میں ایکٹیو کیسز کی تعداد 1438 ہو گئی۔ پشاور سے 156، مردان سے 92، صوابی اور چارسدہ سے بالترتیب 20، 21 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

ڈینگی کے حوالے سے ڈاکٹر کیا کہتے ہیں؟

ڈینگی نے خیبر پختونخوا سمیت پاکستان بھر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، روزانہ کی بنیاد پر ہسپتال میں مریض داخل ہو رہے ہیں، ان کی علامات، علاج اور سب سے بڑھ کر بچاؤ کیسے ممکن ہے اس حوالے سے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الدین نے ٹی این این کو بتایا کہ ڈینگی ایک بیماری ہے جو انسان کو مچھر کے کاٹنے سے لگتی ہے۔
یہ مرض مادہ مچھروں کے ذریعے پھیلتا ہے aegypti اور aedes albopictus؛ جب یہ مچھر انسانوں کو کاٹتے ہیں تو وائرس ان کے جسم میں پھیل جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان مچھروں کا مسکن صاف پانی ہے جیسے گھر کی بالٹیوں، سوئمنگ پول، گملوں یا ٹائر جہاں پانی کھڑا ہوتا ہے یہ مچھر اسے اپنا مسکن بنا دیتا ہے۔

ڈینگی کی علامات

ماہرین کے مطابق ڈینگی کی علامات میں سب سے پہلے انسان کو شدید بخار ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ جسم کی ہڈیوں میں درد شروع ہو جاتا ہے؛ کبھی کبھی مریض الٹی اور دل خراب ہونے کی بھی شکایت کرتا ہے، بعض اوقات اس کے ساتھ مریض کا پیٹ بھی خراب ہو جاتا ہے اور جسم میں انتہائی کمزوری محسوس کرتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈینگی بخار کے ابتدائی مرحلے میں جلد پر خراشیں پڑ جانے کے ساتھ ساتھ جلد کھردری ہو کر اترنے بھی لگتی ہے، جب ڈینگی بخار اپنی شدت کو پہنچ جاتا ہے تو مریض کی ناک اور مسوڑھوں سے خون بہنے لگتا ہے، ڈینگی کا مرض مچھر کے ذریعے مریض سے کسی بھی دوسرے شخص کو بھی منتقل ہو سکتا ہے اس لئے احتیاط بہت ضروری ہے۔

ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ مریضوں کے خون میں پلیٹ لیٹس کی تعداد 50 ہزار سے کم ہوتی ہے اور آنکھوں کے عقب میں درد، سوجی ہوئی ”لمف نوڈز” (چھوٹے مدافعتی اعضاء) اور دانے نکل آتے ہیں، کچھ متاثرہ افراد میں ہو سکتا ہے ظاہری علامات فروغ نہ پائیں، بعض لوگوں میں ہو سکتا ہے ہلکی سی علامات ہوں جیسا کہ بخار مثلاً بچوں میں سرخ دانوں کے ساتھ ایک ہلکی غیرمخصوص بخار کی شکایت ہو سکتی ہے، علامات ظاہر ہونے کی صورت میں ڈینگی ٹیسٹ کیا جاتا ہے اگر مثبت آئے تو علاج شروع کیا جاتا ہے۔

ڈینگی کا علاج

پروفیسر ضیاء الدین نے علاج کے حوالے سے ٹی این این کو بتایا کہ جیسے ہی علامات نظر آئیں کسی بھی ماہر ڈاکٹر سے معائنہ کروایا جائے، پیناڈول یا پیراسیٹامول کا روزانہ استعمال اس کا علاج ہے، اس کے ساتھ ساتھ سفید خون کو مانیٹر کرنا ہوتا ہے، ڈینگی بخار میں عام طور پر سفید خلیے تعداد میں کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔

سفید خون کے خلیے کی کمی کی وجہ سے مریض کے ناک کان یا مسوڑھوں سے خون آنا شروع ہو جاتا ہے، یہ ڈینگی بخار کی انتہائی علامت میں شامل ہے، ڈینگی کے علاج میں سفید خون کے خلیے اگر کم ہونا شروع ہو جائے تو اس مریض کو سفید خون کے خلیے بھی لگائے جا سکتے ہیں۔

ڈینگی سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر

ڈاکٹر ضیاء الدین نے ڈینگی سے بچاؤ کے حوالے سے احتیاطی تدابیر بتاتے ہوئے کہا کہ گھر کے چاروں طرف مچھروں کا سپرے کیا جائے، گھر کے ساتھ ساتھ آگے پیچھے پانی کو نہ چھوڑا جائے، پانی کے برتنوں کو ڈھانپا جائے، صبح اور شام کے اوقات میں زیادہ احتیاطی تدابیر کرنے چاہئیں کیونکہ ان اوقات میں مچھروں کے کاٹنے کے چانسز زیادہ ہوتے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button