روٹی کی قیمت بڑھے یا گھٹے گی، عوام کے ساتھ نانبائی بھی پریشان
عثمان دانش
پاکستان اس وقت ایک بحرانی کیفیت سے گزر رہا ہے؛ ایک طرف سیلاب نے ملک کے چاروں صوبوں اور گلگلت بلتستان کے عوام کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے تو دوسری جانب ملک میں جاری مہنگائی کی لہر نے بھی عوام کو بے حال کر دیا ہے۔
گزشتہ چند دنوں سے ملک میں آٹے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے اور اس وقت ملک میں آٹے کے ایک تھیلے کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھو رہی ہے، پشاور میں نانبائی ایسوسی ایشن نے آٹے کی قیمتوں میں اضافہ کے خلاف احتجاج کیا اور دھمکی دی کہ اگر حکومت نے روٹی کے سرکاری نرخ میں اضافہ نہ کیا تو پھر نانبائی احتجاجاً تندور بند کریں گے۔
آٹے کی قیمت میں کتنا اضافہ ہوا؟
خیبر پختونخوا نانبائی ایسوسی ایشن کے صدر رحیم صافی نے بتایا کہ مہنگائی اتنی بڑھ گئی ہے کہ اب ہمارے لئے کاروبار کرنا مشکل ہو گیا ہے، آٹے کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے لیکن ہم نے روٹی کی قیمت ابھی تک نہیں بڑھائی۔
رحیم صافی نے بتایا کہ چار ماہ پہلے آٹے کی 85 کلو بوری کی قیمت 6 ہزار 800 روپے تھی جو اب بڑھ کر 9 ہزار 200 تک جا پہنچی ہے، فی بوری کی قیمت میں 2 ہزار روپے سے زائد اضافہ ہوا ہے ایسے میں نانبائی کیسے پرانی قیمت پر روٹی فروخت کریں۔
رحیم صافی نے کہا، ”ہم کاروبار نقصان کے لئے تو نہیں کر رہے ہمارا حکومت سے ایک ہی مطالبہ ہے کہ نانبائیوں کو سبسڈائز آٹا فراہم کیا جائے ہم اسی قیمت پر روٹی دیں گے ریٹ نہیں بڑھائیں گے، اگر سبسڈائز آٹا نہیں دیں گے تو پھر فی روٹی کی قیمت بڑھائیں گے یا وزن کم کریں گے۔
پنجاب اور خیبر پختونخوا میں آٹے کی قیمت میں فرق کتنا؟
پنجاب وافر مقدار میں گندم پیدا کرنے والا صوبہ ہے اور ملک کے دیگر صوبوں کو پنجاب گندم اور آٹا فراہم کرتا ہے لیکن اس وقت اگر دیکھا جائے تو پنجاب کی نسبت خیبر پختونخوا میں آٹے کی قیمت ڈبل ہے۔
خیبر پختونخوا نانبائی ایسوسی ایشن کے صدر رحیم صافی کہتے ہیں کہ پنجاب میں 20 کلو آٹا 1200 روپے میں دستیاب ہے اور یہی 20 کلو آٹا خیبر پختونخوا کے عوام کو 2400 روپے میں مل رہا ہے؛ یہ خیبر پختونخوا کے عوام کے ساتھ زیادتی ہے، پنجاب کے مقابلے میں یہاں کے عوام 100 فیصد مہنگا آٹا خریدنے پر مجبور ہیں۔
رحیم صافی نے بتایا کہ پہلے جب ایسا ہوتا تھا تو صوبائی حکومت یہ رونا روتی تھی کہ وفاق اور پنجاب میں حکومت کسی اور کی ہے اس وجہ سے صوبے کو آٹا مہنگا مل رہا ہے لیکن اب تو دونوں صوبوں پنجاب اور خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت ہے اب تو کوئی رکاوٹ بھی نہیں ہے پھر پی ٹی آئی خیںر پختونخوا کے عوام کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کر رہی ہے، صوبائی حکومت کو عوام کی فکر ہے تو پھر پنجاب حکومت سے بات کرے اور آٹا کی سپلائی پر پابندی ختم کر کے عوام کو ریلیف دے۔
پشاور پیپل منڈی سے تعلق رکھنے والے نانبائی اول گل جو 1990 سے تندور چلا رہے ہیں، انہوں نے بتایا کہ اتنی مہنگائی انھوں نے کبھی نہیں دیکھی، صرف آٹا مہنگا نہیں ہوا گیس کی قیمت بھی ڈبل ہو گئی ہے، 2500 روپے میں جو گیس سلینڈر ملتا تھا اب وہی سلینڈر 5 ہزار کا ہو گیا ہے۔
اول گل نے مزید بتایا کہ جو بھی حکومت آتی ہے وہ یہی کہتی ہے کہ گزشتہ حکومت کی وجہ سے مہنگائی ہے اب تو پنجاب حکومت نے پابندی لگائی ہے جس کی وجہ سے آٹے کی قیمتوں میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے اگر اس طرح پابندی برقرار رہی تو پھر آٹا مزید مہنگا ہو گا اور غریب عوام ایک کلو آٹا خریدنے کے قابل بھی نہیں ہوں گے۔
اول خان نے بھی حکومت سے ایک ہی مطالبہ کیا کہ غریب عوام پر تھوڑا رحم کریں، ہمیں کاروبار کرنے دیں اور غریب کو دو وقت روٹی مہیا کریں۔