ٹیکس پیئرز کی سہولت کیلئے کیپرا کے ریجنل آفسز کا قیام
خیبر پختونخوا حکومت نے ٹیکس پیئرز کو سہولیات دینے کی خاطر صوبہ کے مختلف علاقوں میں ریجنل آفسز قائم کئے جہاں پر ٹیکس پیئرز کے مسائل فوری اور آسانی سے حل کئے جا سکتے ہیں۔ ریجنل آفسز کا قیام خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی نے یو ایس ایڈ کے پی آر ایم کے تعاون سے عمل میں لایا ہے لیکن کیپرا کے ان ریجنل آفسز میں کون سی سہولیات موجود ہیں؟
اس حوالے سے کیپرا کے ترجمان سہیل رضا خٹک نے بتایا کہ کیپرا کا مین ہیڈکوارٹر حیات آباد پشاور فیز تھری میں ہے، اسی طرح ملاکنڈ، بنوں اور ایبٹ آباد میں ہمارے ریجنل آفسز ہیں اور اس کے علاوہ چھوٹا سا سب آفس خطار انڈسٹریل ایریا میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جتنی بھی سہولیات ہمارے مین آفس میں ہیں بالکل اسی طرح کی سہولیات ریجنل آفسز میں بھی ہیں جہاں پر ٹیکس کی کالکولیشن اور کانفرنسنگ کا سسٹم موجود ہے اور کوئی بھی ٹیکس پیئر ہمارے ڈائریکٹوریٹ کے ساتھ منسلک ہو سکتا ہے، لیکن کال سنٹر کے نمبر صرف کیپرا کے مین آفس میں موصول ہوتے ہیں ٖاور باقی ریجنل آفسز میں سادہ لینڈ لائن نمبر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریجنل افس کا مطلب پورے ایک ریجن کیلئے تمام سہولیات فراہم کرنا ہوتا ہے جو ہمارے کیپرا کے ہیڈ آفس میں موجود ہوتی ہیں تاکہ لوگ آسانی سے اپنے گوشواروں کے ساتھ ٹیکس جمع کریں۔
سہیل رضا خٹک نے بتایا کہ کچھ دنوں پہلے یہ بھی ایک تجویز آئی کہ ڈی آئی خان میں ایک ریجنل آفس قائم کیا جائے لیکن فی الحال ہم نے بنوں میں قائم کیا ہے جس کا پورا نظام وہاں سے چلایا جاتا ہے، اسی طرح ملاکنڈ ریجنل آفس کے ساتھ مردان، ملاکنڈ اور نوشہرہ ہو گیا لیکن ملاکنڈ فی الحال ٹیکس سے مستثنی ہے اور جب حکومت کہے تو وہاں سے بھی ٹیکس کلیکشن شروع ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ہم ڈویژنل سطح پر اور پھر اضلاع کی سطح پر آفسز قائم کریں گے لیکن اس کے لئے ضروری یہ ہے کہ ہم ٹیکس پیئرز کی تعداد کو دیکھیں گے، جتنا ان میں اضافہ ہوتا جائے گا اُتنی ہی آفسز کی تعداد بھی بڑھائی جائے گی۔
ترجمان کیپرا سہیل رضا کا کہنا ہے کہ سارے ٹیکس پیئر علاقے ہمارے لئے سب سے زیادہ اہمیت کے حامل ہیں مثلاً ساؤتھ علاقوں کو لے لیں تو وہاں پر آئل اینڈ گیس کی مد میں کافی ٹیکس موصول ہوتا ہے جبکہ باقی علاقے مردان میں بھی اکنامک سرگرمیاں بہت زیادہ ہیں اور ٹیکس زیادہ موصول ہوتا ہے، اس کے علاوہ نارتھ میں ہماری کلیکشن مہمان نوازی سے ملتی ہے کیونکہ وہاں پر ہوٹلز اور ریسٹورنٹ موجود ہیں اور ایک ارب تک وہاں سے ٹیکس جمع ہوتا ہے لیکن ان سب سے زیادہ ٹیکس پشاور ریجن سے موصول ہو رہا ہے کیونکہ یہاں پر نہ صرف کارخانے، کارپوریٹ سیکٹرز ہیں بلکہ ہزاروں سروسز فراہم کرنے والی کمپنیاں بھی موجود ہیں۔
ان کے مطابق اس وقت چونکہ سیلابی صورتحال ہے تو اکثر نارتھ ریجنز میں ہوٹل بند ہیں اور لوگ مصیبت میں ہیں تو وہاں ہوٹلز پر نہیں جاتے اور ہمارا تو سارا تعلق عوام سے ہے، جتنا وہ خدمات سے استفادہ حاصل کریں گے اُتنا ہی ٹیکس جمع ہو گا۔
سہیل خٹک کے مطابق کیپرا میں اگر سائلین کو دیکھا جاتا ہے تو انہیں ان ریجنل آفسز میں بھیجا جاتا ہے تاکہ ان کا مسئلہ وہاں پر بہ آسانی حل ہو سکے تو اس میں اکثر لوگ جو ہیں وہ اردو زبان نہیں سمجھتے تو پھر اپنے علاقے میں موجود کیپرا ریجنل آفس میں انہیں زبان کا مسئلہ درپیش نہیں ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریجنل آفسز پراپر دفاتر ہیں اور وہاں پر تمام بنیادی سہولیات موجود ہیں مگر فرق صرف یہ ہے کہ وہاں پر ڈائریکٹر جنرل موجود نہیں ہوتا، ڈی جی صرف کیپرا کے مین آفس پشاور میں ہوتے ہیں باقی وہ ٹیکس بھی جمع کرتے ہیں اور گوشوارے بھی اکٹھے کر سکتے ہیںٖ، اس کے علاوہ ٹیکس پیئر کے تمام اور جتنے بھی ایشوز ہیں وہاں پر حل ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی ٹیکس پیئر کا مسئلہ مقامی آفسز میں حل نہ ہو جائے تو پھر وہی مسئلہ کیپرا کے مین آفس بھیجا جاتا ہے اور قانون کے مطابق اس پر مزید کاروائی ہوتی ہے، اگر کوئی چھوٹی شکایت ہو تو ٹیکس پیئر واٹس ایپ، کال سنٹر اور سوشل میڈیا کے ذریعے رابطہ کر سکتے ہیں۔