سیاست

باجوڑ: ”امن کی گارنٹی تک دھرنا جاری رہے گا”

محمد بلال یاسر

باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام کے زیراہتمام بدامنی کے خاتمے اور ٹارگٹ کلنگ کی روک تھام کیلئے 9 اگست سے ہیڈکوارٹر خار سول کالونی کے سامنے دھرنا جاری ہے۔

باجوڑ میں گزشتہ کچھ عرصے سے ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں میں بہت سارے قومی مشران اور سیاستدان نشانہ بنے ہیں۔ 15 اگست کو جمعیت علمائے اسلام کے سینئر رہنما اور تحصیل خار سب ڈویژن کے ناظم اعلیٰ حاجی سید بادشاہ بم دھماکے کا نشانہ بنے، وہ کئی ساتھیوں سمیت زخمی ہوئے جس کے بعد جے یو آئی نے دھرنا دینے کا اعلان کر دیا جس کی تمام سیاسی جماعتوں، قبائلی عمائدین اور تاجر برادری نے کھل کر حمایت کی اور ان کے ساتھ دھرنے میں شریک ہیں۔

دھرنے کی مذاکراتی کمیٹی کے ممبر نثار باز خان نے ٹی ٹی این کو بتایا کہ ہم نے فیصلہ کر لیا ہے کہ جب تک ملک کی وہ اعلیٰ قیادت ہمیں آ کر مکمل امن و امان کی ضمانت نہیں دیتی جس کے پاس امن و امان کے قیام کا اختیار ہے، تب تک دھرنا تب تک جاری رہے گا۔

انہوں نے بتایا کہ دھرنے میں باجوڑ کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین، علاقائی مشران اور تاجر برادری سمیت ہر مکتب فکر کے افراد شریک ہیں اور ریاست سے امن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

دھرنے کے منتظم اور جمعیت علمائے اسلام باجوڑ کے امیر سابقہ سینیٹر مولانا عبدالرشید نے ٹی ٹی این کو بتایا کہ اس سے قبل انہوں نے اپنی جماعت کے مقامی رہنماء اور وی سی چیئرمین امیدوار قاری الیاس کی شہادت پر دیئے گئے دھرنے کو آخری وارننگ دے کر ختم کر دیا تھا اور انہیں یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ اب یہ سلسلہ مزید نہیں چلے گا مگر اس کے بعد بھی یہ سلسلہ جاری رہا جس کے بعد انہوں نے مجبور ہو کر مستقل دھرنے کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں صرف ان ہی کی جماعت، جمعیت علمائے اسلام، کے 16 مشہور علماء اور رہنماؤں کو قتل کیا گیا ہے، اسی طرح گزشتہ 16 جولائی کو شمالی وزیرستان میں جمعیت علمائے اسلام کے دو رہنماؤں کو شہید کیا گیا، خاص کر قبائلی اضلاع میں ان کے درجنوں علما اور کارکنان کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ دھرنا منتظمین کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کیلئے تیار ہے۔ دھرنا منتظمین کا مطالبہ ہے کہ وہ صوبائی حکومت، کور کمانڈر، آئی جی ایف سی یا اسی طرح کی اعلیٰ قیادت سے مذاکرات کریں گے۔ ضلعی انتظامیہ اس میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔ دھرنا کے شرکاء کو مکمل سیکورٹی فراہم کی گئی ہے اور ہر وقت ان کے ساتھ تعاون کیلئے موجود رہیں گے۔

مظاہرین کے مطالبات

میڈیا کو جاری کیے گئے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ضلع باجوڑ میں مکمل امن و امان کی گارنٹی دی جائے، اس سال مفتی سلطان محمد، مولانا عبدالسلام، مفتی بشیر، مفتی شفیع اللہ اور قاری الیاس سمیت جتنے بھی سویلین افراد شہید کئے گئے ان کے قاتلوں کو فوراً گرفتار کیا جائے، آئندہ ہونے والے واقعات میں قاتلوں کی نشاندہی کر کے انہیں فوراً گرفتار کیا جائے، دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کیلئے ریاست تمام ذرائع اور وسائل استعمال کرے، ایف سی فورس اپنی حدود اور دائرہ اختیار میں اس قسم کے واقعات کی ذمہ دار ہو گی، آئندہ جس تھانہ کی حدود میں کوئی واقعہ رونما ہوا تو اسے متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کی غفلت سمجھ کر اس کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے، لاپتہ افراد کو عدالتوں میں پیش کیا جائے، آئندہ جس جرم میں بھی بندے کو اٹھایا گیا لاپتہ کرنے کے بجائے اس کو عدالت میں پیش کیا جائے، جہاں پر دہشت گردی کا واقعہ رونما ہو تو بے گناہ افراد کو تنگ کرنے سے اجتناب کیا جائے، بھتہ خوری کی روک تھام کے لئے موثر اقدامات کئے جائیں، پولیس ڈیپارٹمنٹ میں نااہل افراد کے خلاف انکوائری مقرر کی جائے، ذمہ داروں کو فارغ کیا جائے اور تمام شہداء کے ورثاء کو ایک ہفتے کے اندر اندر شہدا پیکج دیا جائے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button