لائف سٹائل

پاکستان: سیلاب نے سبزیوں کی قیمتوں کو پر لگا دیئے

محمد فہیم

خیبر پختونخوا بلوچستان اور سندھ کے چند علاقوں میں سیلاب نے تباہی مچا دی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اب تک 300 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں چند روز کے دوران 120 سے زائد صرف بلوچستان میں جاں بحق ہوئے۔ این ٖڈی ایم اے کی رپورٹس کے مطابق جاں بحق افراد کی تعداد 400 سے زائد ہے جبکہ 500 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ اسی طرح ہزاروں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ امداد کی فراہمی بھی اس رفتار سے نہیں جس رفتار سے یہ شہری امید لگا رہے ہیں۔

خیبر پختونخوا کے 35 میں سے 32 اضلاع سیلاب سے متاثر ہو چکے ہیں اور یہ سیلاب شہری یعنی اربن فلڈنگ بھی ہے اور ندی نالوں میں طغیانی کے باعث بھی جاری ہے۔ سیلاب کا خدشہ مزید دو سے تین ہفتے رہے گا جس کے بعد اس میں کمی آنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے تاہم اس سیلاب نے جن علاقوں کو متاثر کر دیا ہے اس سے زیادہ باعث فکر وہ علاقے ہیں جو اب تک محفوظ ہیں۔

خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کو ماضی میں پھولوں کا شہر کہا جاتا تھا آج بھی اس کا نام یہی ہے لیکن اب یہاں پھول نہیں ہیں۔ اسی طرح پشاور کے گردونواح میں سبزیاں اگائی جاتی تھیں اور یہی سبزیاں شہریوں کی ضرورت پوری کرتی تھیں پھر ٹھیکہ داروں کا وقت آیا اور ہاﺅسنگ سوسائٹیز نے پشاور کی زرعی زمینوں کو نگل لیا اور پشاور کو سبزیوں کی فراہمی چارسدہ، سوات اور قبائلی اضلاع سے ہونے لگی۔

حالیہ سیلاب اور بارشوں نے ان تمام اضلاع کو اتنی بری طرح متاثر کیا ہے کہ پشاور کی مارکیٹ میں سبزیوں کے نرخ قابو میں آنے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ سیزن کا دارومدار بھی انتہائی اہم ہے اور حالیہ سیلاب نے پشاور کی سبزی منڈی میں قیمتوں کو آسمان پر پہنچانے میں جلتی پر تیلی کا کام کیا ہے۔ پشاور کے گردونواح میں چند سبزیاں آج بھی کاشت کی جاتی ہیں جن میں پالک، گوبھی، ٹماٹر اور چند دیگر شامل ہیں جبکہ چارسدہ سے ٹماٹر، توری، ٹینڈا اور دیگر سبزیاں آتی ہیں لیکن اس وقت وہاں کا سیزن آف ہے یعنی وہاں سے ترسیل معطل ہے۔

سوات سے ٹینڈا، آلو، ٹماٹر اور مارو کی درآمد ہوتی ہے جبکہ قبائلی علاقوں سے لہسن، پیاز اور چند سبزیاں درآمد ہوتی ہیں۔ اسی طرح پشاور کی مارکیٹ میں صادق آباد، رحیم یار خان اور حیدر آباد سے سبزیاں آتی ہیں جبکہ کدو، بھنڈی، توری، آلو اور پیاز سندھ سے، پشاور کی مارکیٹ میں بلوچستان سے بھی سبزی آتی ہے جس میں پیاز اور ایرانی ٹماٹر سرفہرست ہیں۔

رواں سیزن میں پشاور کی منڈی کا دارومدار جنوبی پنجاب کی سبزیوں پرہوتا ہے؛ مظفر گڑھ، ملتان اور ڈیرہ غازی خان سے توری، کدو اور بھنڈی، قصور سے آلو اور مٹر جبکہ افغانستان سے بھی سبزیاں درآمد کی جاتی ہیں۔

پشاور کی منڈیوں میں اس وقت آلو، پیاز، ٹماٹر، کچالو، سبز مرچ، بھنڈی، توری، ٹینڈا، شلجم، لیموں، بینگن، کریلا، لہسن، ادرک، پالک، کدو، پھول گوبھی اور بند گوبھی میسر ہیں۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق ان تمام سبزیوں کی قیمت معمول کے مقابلے میں 20 سے لے کر 40 روپے فی کلو زیادہ ہے جس کی وجہ طلب اور رسد میں فرق بتائی جاتی ہے۔

پشاور کی منڈیوں میں موجود آڑھتیوں کے مطابق موجودہ سیلاب کی وجہ سے پنجاب کی سبزی پر انتہائی برا اثر پڑا ہے؛ مٹر اور آلو کی دو گنا قیمت بڑھ گئی جبکہ ٹماٹر کی قیمت بھی معمول سے زیادہ ہو گئی ہے۔

پاکستان کے ساتھ ساتھ افغانستان میں بھی سیلابی صورتحال کے باعث پھلوں کی قیمت میں بھی مسئلہ پیدا ہو رہا ہے اور افغانستان سے آنے والی سبزیاں ٹماٹر، آلو اور پیاز کی درآمد پر بھی فرق پڑا ہے۔ آڑھتیوں کے مطابق رابطہ سڑکیں سیلاب بہا کر لے گیا ہے جبکہ کئی مقامات پر کھیت میں تیار فصل تباہ ہو گئی ہے جس کا سارا نقصان زمیندار کو پہنچا ہے اور اس کھیت کی تیار فصل مارکیٹ تک نہ پہنچنے کی وجہ سے مارکیٹ میں بھی عدم استحکام آ گیا ہے۔

دوسری جانب پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں مسلسل اضافہ نے بھی سبزیوں اور پھلوں کی درآمد مشکل بنا دیا ہے اور دیگر اضلاع اور صوبوں سے پھلوں و سبزیوں کی درآمد پر اضافی خرچ آنا شروع ہو گیا ہے جس کا ازالہ قیمتیں بڑھا کر کیا جا رہا ہے۔

پشاور میں آئندہ چند دنوں میں یہ قیمتیں مزید بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جس کی بڑی وجہ طلب میں مسلسل اضافہ اور رسد میں مسلسل کمی ہے۔ ان دیہی علاقوں میں آنے والے سیلاب کے پیش نظر پشاور سمیت صوبے کے تمام بڑے شہروں کی مارکیٹ میں مطلوبہ مقدار میں سبزیاں نہیں پہنچائی جا رہیں جس کی وجہ سے یہ فرق مزید بڑھے گا اور اس کا بوجھ براہ راست عوام کی جیب پر پڑے گا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button