بلاگزلائف سٹائل

سیمی اور میں: اللہ ہماری دوستی کو نظرِبد سے بچائے!

رانی عندلیب

دوستی ایک عظیم نعمت ہے لیکن دوستی میں اخلاص بھی شامل ہو جائے تو کبھی کبھی وہ خون کے رشتوں سے بھی زیادہ مضبوط بن جاتی ہے۔ اس لیے کہا جاتا ہے کہ سچا اور مخلص دوست اللہ کی طرف سے ایک خاص تحفہ ہے اور میرے خیال سے اس میں کوئی شک نہیں۔

ویسے تو ہر انسان جہاں اٹھتا بیٹھتا ہے وہاں پر لوگوں کے ساتھ اس کی جان پہچان بن جاتی ہے لیکن وہ برائے نام دوستیاں ہوتی ہیں لیکن اصل دوست وہ ہوتا ہے جس کے ساتھ انسان اپنا دکھ اور اپنی خوشیاں بانٹتا ہو کیونکہ انسان بعض اوقات جو بات اپنے گھر والوں کے ساتھ شیئر نہ کر سکتا، وہ اپنے قریبی دوست کے ساتھ شیئر کر لیتا ہے اس لیے دوست بھی ایسا ہونا چاہئے جو مخلص ہو۔

کہا جاتا ہے کہ دوستی ایک ایسا رشتہ ہے جو نہ عمر دیکھتا ہے نہ شکل و صورت نہ ہی خاندان نہ امیری غریبی نہ ہی ذات پات، اس میں صرف اخلاص کو ہی دیکھا جاتا ہے۔ سب سے کامیاب شخص وہ ہے جس کو مخلص دوست ملتا ہے۔ دوستی اڑوس پڑوس میں بھی ہو جاتی ہے، سکول مدرسہ میں میں بھی، رشتہ داروں (کزنز) کے ساتھ بھی لیکن اصل دوست وہ ہوتا ہے جو انسان کا دکھ اور تکلیف میں ساتھ دے۔

ماہر نفسیات کا بھی کہنا ہے کہ جس انسان کا دوست نہ ہو وہ انسان نفسیاتی مریض ہوتا ہے کیونکہ انسان جہاں رہتا ہے وہاں اس کے دوست ضرور ہوتے ہیں۔

دوستی کے متعلق حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ((مفہوم) اچھے دوست کی مثال ایسی ہے جیسے مشک بیچنے والا کچھ بھی فائدہ نہ ہو تو خوشبو ضرور آئے گی اور برا دوست ایسا ہے جسے بھٹی، آگ نہ لگے تب بھی دھوئیں سے کپڑے تو ضرور کالے ہو جائیں گے۔

بچپن کی دوستی بغیر لالچ کے ہوتی ہے اس لیے بچپن کی دوستی کا نعم البدل نہیں۔ دوستی کے متعلق بعض لوگ خوش قسمت ہوتے ہیں اور ان خوش قسمت لوگوں میں، میں سمجھتی ہوں کہ ایک میں بھی ہوں کیونکہ مجھے سیما (سیمی) کی شکل میں ایک مخلص اور سچی دوست ملی۔

کہتے ہیں لڑکیوں کی دوستی کوئی دوستی نہیں ہوتی کیونکہ وہ تو کسی بھی وقت ختم ہو جاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ نہیں ہوتی کہ وہ خود اپنی دوستی کو ختم کر دیتی ہیں بلکہ وقت اور حالات ایسے بن جاتے ہیں کہ ان کی دوستی ختم ہو جاتی ہے؛ کبھی والدین دوستی کو برا سمجھتے ہیں تو کہیں شادی کے بعد شوہر، سسر اور ساس بہو کی دوستی کو اپنی توہین سمجھتے ہیں۔ لیکن، شکر ہے، میری اور سیمی کی دوستی میں آج تلک کوئی ایسی رکاوٹ نہیں آئی۔

بچپن میں ہم (میں اور سیمی) ساتھ میں کھیلتے اور سکول جاتے تھے۔ سیمی ہمارے پڑوس میں ہی رہتی تھی۔ سکول کے بعد یہ دوستی کالج اور یونیورسٹی میں بھی رہی۔ لیکن پھر سیمی ہمارے علاقے سے دوسری جگہ شفٹ ہو گئی۔
میں نے سوچا کہ اب ہماری دوستی ختم ہو گئی لیکن دوست سچا ہو تو دوستی کبھی ختم نہیں ہوتی۔ اس کی مثال ہماری دوستی ہے۔

اب تو وہ مجھے اپنے گھر کے ایک فرد سے کم نہیں لگتی کیونکہ یونیورسٹی کے بعد ہماری دوستی کو برقرار رکھا موبائل نے۔ ہم 24 گھنٹوں میں 25 گھنٹے بات کرتے ہیں کیونکہ میں اپنی خوشی سب سے پہلے سیمی سے شئیر کرتی ہوں یا دکھ کی بات ہو تو وہ بھی، اسی طرح وہ بھی کرتی ہے۔

مجھے سیمی سے دوری کا احساس بھی نہیں ہوتا۔ چاہے دوست کتنی ہی دور کیوں نہ ہو موبائل فاصلے ختم کر دیتے ہیں۔ اللہ ہماری دوستی کو نظر بد سے بچائے۔ آمین!

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button