تھیلیسیمیا اور بون میرو ٹرانسپلانٹ کا علاج بھی جلد صحت کارڈ کے ذریعے ہوسکے گا
چیف ایگزیکٹیو آفیسر صحت سہولت پروگرام/ صحت کارڈ پلس خیبر پختونخوا ڈاکٹر محمد ریاض تنولی نے کہا ہے کہ صحت کارڈ پلس کے ڈائرہ کار کو وسعت دی جا رہی ہے اور اس میں بتدریج نئی بیماریوں کا علاج شامل کیا جا رہا ہے۔ ہسپتال ترجمان کے مطابق مردان میڈیکل کمپلیکس (ایم ایم سی) میں صحت سہولت پلس کے حوالے سے منعقدہ تقریب کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ضم شدہ قبائلی اضلاع کے پندرہ لاکھ ستاون ہزار خاندانوں کو پروگرام میں شامل کیا گیا ہے۔ میڈیکل ڈائریکٹر ایم ایم سی پروفیسر ڈاکٹر عماد حمیڈ، ہسپتال ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالجمیل، صحت سہولت پلس کے اہلکار ودیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔
ڈاکٹر ریاض تنولی نے کہا کہ صحت سہولت پلس کے ذریعے صوبے کی تمام آبادی کو سالانہ 27 ارب روپے تک کی مفت علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔انھوں نے کہا کہ حال ہی میں لیورٹرانسپلانٹ، مصنوعی اعضاء کی پیوند کاری اور نیوروسرجیکل بیماریوں کی سہولت کو بھی پروگرام میں شامل کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تھیلیسیمیا، بون میرو ٹرانسپلانٹ، نی جائنٹ وغیرہ کی سہولت بھی اس میں شامل کرنے کیلئے اقدامات کیئے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ساٹھ فیصد مریضوں کا علاج پرائیوٹ جبکہ چالیس فیصد کا سرکاری ہسپتالوں میں کیا جا رہا ہے جس پر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کا علاج سرکاری ہسپتالوں میں کیا جاسکے۔انھوں نے کہا کہ صحت سہولت پلس پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کا فلیگ شپ منصوبہ ہے اور صوبائی حکومت نے اس پروگرام کے تسلسل کو برقرار رکھنے کیلئے پہلے ہی سے تین سال کیلئے رقم مختص کردی ہے۔
ریاض تنولی نے کہا کہ صحت سہولت پلس کی پینل میں صوبے کے 54 سرکاری ہسپتالوں سمیت پورے ملک میں 1115 ہسپتال شامل ہیں جہاں سے اس سہولت کے ذریعے مفت علاج معالجے کی سہولت حاصل کی جا سکتی ہیں۔انھوں نے ایم ایم سی کی پچھلے چھ ماہ کی اس ضمن میں کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ صحت سہولت پلس کے ذریعے بہتر کارکردگی دکھانے والے ٹاپ ٹن ہسپتالوں میں ایم ایم سی چھٹے نمبر پر آگیا ہے جو کہ بہت ہی خوش آئند ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایم ایم سی جلداس لسٹ میں مزید اوپر جائے گا۔ایم ایم سی کے فوکل پرسن فار صحت سہولت پلس ڈاکٹر قاسم نے کہا کہ پچھلے چھ ماہ میں اس سہولت کے تحت ہسپتال میں داخل مریضوں کی شرع 8 سے بڑھ کر 55 فیصد تک پہنچ چکی ہے جو کہ بہت بڑی کامیابی ہے۔انھوں نے کہا کہ اگلے ماہ یہ شرع 70 فیصد تک پہنچانے کا ہدف ہے جس کے حصول کیلئے مناسب حکمت عملی ترتیب دے دی گئی ہے۔انھوں نے کہا کہ فارم بے اور شادی شدہ جوڑوں کے اندارج کا نا ہونا اور بیواؤں اور یتیموں کے ڈیٹا کے اپڈیٹ ہونے میں تاخیر کی وجہ سے بہت سے بہت سارے مریض صحت سہولت پلس کے ذریعے مفت علاج معالجے کی سہولت سے محروم ہوجاتے ہیں جس پر کام کرنے اور لوگوں میں اس حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔