لائف سٹائل

لنڈی کوتل: شلمان کی رہائشی خاتون وراثت میں حصہ مانگنے عدالت پہنچ گئی

محراب شاہ آفریدی

لنڈی کوتل: شلمان کی رہائشی خاتون وراثت میں حصہ مانگنے عدالت پہنچ گئی، لنڈی کوتل میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا واقعہ ہے، آج تک کسی خاتون نے یہاں والد کی جائیداد میں بھائیوں سے حصہ لینے کیلئے قانونی چارہ جوئی نہیں کی ہے۔

زرائع کے مطابق لنڈی کوتل کی تاریخ میں قبائلی خاتون مسماۃ م نے وراثت میں حصہ لینے کیلئے عدالت کا رخ کر لیا ہے جہاں سول کورٹ نے ان کی پٹیشن سماعت کے لئے منظور کر لی ہے اور 8 جولائی کو دونوں فریقین کو طلب کر لیا ہے۔

سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ میں وکیل سجاد شینواری کی وساطت سے مذکورہ کیس سماعت کیلئے باقاعدہ منظور ہوا ہے۔

اس حوالے سے قانون دانوں کا کہنا تھا کہ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد لوگوں کو عدالت اور قانون تک رسائی حاصل ہوئی ہے اس لئے خواتین بھی اپنا حق مانگنے عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹانے لگی ہیں۔

پشاور ہائی کورٹ کے ایڈووکیٹ ہارون شینواری نے بتایا کہ پہلے پہل قبائلی علاقوں میں ایف سی آر اور قبائلی روایات تھیں جن کی وجہ سے خواتین کو وراثت میں حصّہ لینا مشکل بلکہ ناممکن تھا اب چونکہ قبائلی اضلاع کا خیبر پختونخوا میں انضمام ہو چکا ہے اور قانون کی رسائی ممکن ہوئی ہے، ساتھ ہی اسلامی قانون کی بھی توسیع ہوئی ہے اب خواتین کو یہ اختیار حاصل ہے کہ اگر کوئی خاتون جائیداد میں اپنا حصہ لینا چاہے تو عدالت کے تحت وہ اپنا حق لے سکتی ہے۔

مولوی شاہ رحمان شینواری نے بتایا کہ اسلام میں بھی ایک آدمی کو دو خواتین کے برابر حقوق حاصل ہیں، شریعت میں بھی خواتین کو حقوق میں حصّہ دینا لازمی قرار دیا گیا ہے اس لئے خواتین کو وراثت میں حصّہ آئین قانون کے ساتھ ساتھ شریعت میں بھی جائز اور لازم ہے۔

ملک اشرف سفید ریش نے بتایا کہ ابھی تک خواتین کو اپنے حصے سے محروم رکھا گیا ہے جو کہ قبائلی خواتین کے ساتھ ظلم ہیں اسلام نے چودہ سو سال پہلے اسکو لازمی قرار دیا گیا ہے اسلئے ہمیں خواتین کو وراثت میں حصّہ دینا چاہیے بجائے اس کے کہ خواتین خود جاکر عدالت کے دروازے پر دستک دے اور انصاف کی اپیل کرے

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button