افغانستان زلزلہ، محبت اللہ کو نئی زندگی تو مل گئی لیکن اسکی ماں لاکھوں کی مقروض ہوگئی
ناہید جہانگیر
زلزے کے جھٹکوں سے بیدار ہوتے ہی بچوں کو اٹھا کر باہر کی طرف بھاگے تھے لیکن بد قسمتی سے محبت اللہ نیند میں ہونے کی وجہ سے گر پڑا اور ساتھ ہی کمرے کی چھت بھی اس پر آن گری۔
افغانستان کے صوبے خوست سے آنے والی محبت اللہ کی ماں نے بتایا کہ ان کے 6 بچے ہیں جن میں 3 بیٹیاں اور 3 بیٹے ہیں۔ جب زلزلہ آیا تو افغانستان میں رات کا تقریبا 1 بجے کا وقت تھا وہ کافی ہیبت میں تھی اس لئے بچوں کو جگایا اور باہر کی طرف دوڑی۔
محبت اللہ کی ماں 3 اور بہنوں نے جیسے ہی چوکٹ پار کی کمرے کی چھت گر گئ جس میں محبت اللہ مکمل طور پر پھنس گیا جب کہ 2 بیٹوں کے ہاتھ زخمی ہوئے۔
یاد رہے کہ 21 اور 22 جون درمیانی شب کو افغانستان میں 6 اعشاریہ 1 کا زلزلہ آیا تھا جس میں ایک اندازے کے مطابق 1 ہزار سے زائد اموات جبکہ 2 ہزار سے زائد لوگ زخمی ہوئے ہیں لیکن یہ تعداد اندازتا ہوسکتی ہیں کیونکہ بعض ایسے علاقے ہیں جہاں پر نیٹ ورک یا رابطہ بہت کم ہے اس لئے اموات اور زخمیوں کی تعداد زیادہ ہوسکتی ہیں۔
قدرت اللہ جو محبت اللہ کا خالہ زاد ہے وہ ان کے ساتھ پشاور آیا ہے کہتے ہیں کہ محبت اللہ کو ملبے سے نکالنے کے بعد فوری طور پر مقامی ہسپتال لے کر گئے لیکن وہاں علاج کی سہولیات زیادہ نا ہونے کی وجہ سے ڈاکٹر نے پشاور جانے کا مشورہ دیا اور کہا کہ ان کے سر پر چوٹ لگی ہے جو خطرناک ہوسکتا ہے۔
محبت اللہ کی والدہ کا کہنا ہے کہ غلام خان سرحد پر پہنچتے ہی ایک رات تک وہ وہاں رکے جسکی وجہ سے محبت اللہ کی حالت کافی خراب ہوگئ اور ایک رات میں انکا 30 ہزار افغانی روپے خرچ ہوئے جو ان کے لئے بہت زیادہ ہے کیونکہ وہ کافی غریب ہے اور لوگوں سے قرض لے کر اپنے گھر سے نکلے تھے۔ کچا گھر تھا اس لئے تو گر گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ صبح ہوتے ہی وہ غلام خان بارڈر سے بآسانی پاکستان آئے کیونکہ پاکستان کی حکومت نے زلزلہ زدگان کے لئے سرحد کھولی تھی اور بغیر کسی رکاوٹ کے انکو پاکستان آنے کے لئے چھوڑ دیا لیکن پشاور پہنچتے 2 سے 3 لاکھ تک افغانی خرچہ ہوچکا ہے جو اس نے اپنے رشتہ داروں سے ادھار لیا ہے۔ اب انکا بیٹا ایل آر ایچ میں داخل ہے جو سرکاری ہسپتال ہونے کی وجہ سے انکو سب کچھ مفت مہیا کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور کے نیورو سرجن پروفیسر علی حیدر کا کہنا ہے کہ محبت اللہ 23 جون کو ایمرجنسی لایا گیا تھا جن کی حالت کافی خراب تھی کیونکہ ان کے سر پر چوٹ لگنے کی وجہ سے دماغ میں خون بہہ گیا تھا اور مریض کومہ میں چلا گیا تھا۔
ایمرجنسی میں ابتدائی طبی سہولت دینے کے بعد مریض کو نیورو یونٹ منتقل کیا گیا ہے اور اب خطرے سے باہر ہے لیکن ان کو اب بھی نارمل ہونے میں 10 سے 15 دن مزید لگ سکتے ہیں۔
ڈاکٹر نے بتایا کہ محبت اللہ اب کومے سے باہر ہے اپنے ہاتھ پاوں ہلا سکتا ہے لیکن پوری طرح اب بھی ہوش میں نہیں ہے اس لئے ان کو مزید کچھ دن ہسپتال میں رہنا ہوگا۔
محبت اللہ کی والدہ ایک جانب بیٹے کو نئی زندگی ملنے سے کافی خوش ہے لیکن دوسری جانب کمرے کے گر جانے سے اور 2 بیٹوں کی زخمی ہونے سے کافی پریشان ہے کہ وہ دونوں کس حال میں ہونگے۔ کہتی ہیں کہ 2 ہی تو کمرے تھے جس میں ایک کی چھت گر گئ ہے کیونکہ ان کی معاشی حالت کافی خراب ہے ان کا خاوند سعودی عرب میں مزدوری کرتے تھے لیکن کچھ عرصہ پہلے وہ بھی کسی حادثہ میں جل گئے ہیں اور بستر مرگ ہے۔
ساتھ میں ان کو اپنے ہی لوگوں سے بھی شکایت ہے کسی میں کوئی انصاف یا رحم نہیں ہے ایک سرحد پار کرنے نے انکو 3 لاکھ تک مقروض بنا دیا ہے جو سرحد پار کرنے یا علاج پر خرچ نہیں ہوا۔ انکا کہنا ہے کہ شاید یہ زلزلے یا مصیبت بھی ان بے رحم لوگوں کی وجہ سے ہے جس میں کوئی ترس نہیں مجبور لوگوں کی مجبوری سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ رہائش اور نامناسب کرایہ جگہ جگہ وصول کیا گیا یہ بھی نہیں سوچتے کہ اگر کسی کی مدد نہیں کرسکتے تو کم از کم مشکلات تو نا پیدا کریں۔