صوبے کی ترقی میں ٹیکس کی ادائیگی کا کیا کردار ہے؟
پاکستان کے آئین میں اٹھارہویں ترمیم کے بعد خدمات پر عائد سیلز ٹیکس کی وصولی صوبائی سبجیکٹ بن گئی جس کے بعد خیبر پختونخوا حکومت نے ٹیکس اکٹھا کرنے کی خاطر خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی (کیپرا) کا ادارہ قائم کیا۔
ادارے کے حکام کا کہنا ہے کہ صوبہ بھر میں ہر قسم خدمات کی فراہمی پر سیلز ٹیکس لاگو ہو گا جس کو عوام کی فلاح و بہبود، ہسپتالوں، سڑکوں کی تعمیر، سیکورٹی اور صحت کے معاملات پر خرچ کیا جائے گا۔
ٹیکسوں کی ادائیگی کے حوالے سے عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لئے کیپرا نے ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی یو ایس ایڈ کے تعاؤن سے میڈیا کے مختلف فلیٹ فارمز کا استعمال شروع کیا ہے تاکہ عوام یہ جان سکیں کہ صوبے کی ترقی میں ان کا ٹیکس کتنا اہم رول ادا کرتا ہے۔
خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کے ترجمان ڈپٹی ڈائریکٹر آفتاب احمد ادارے کے اغراض و مقاصد کے بارے میں کہتے ہیں کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد جولائی 2013 میں یہ ادارہ قائم کیا گیا جس کا مقصد خیبر پختونخوا کے مالی وسائل سے محصولات اکٹھا کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے اندازے کے مطابق کیپرا پر عوام کا اعتماد دن بدن بڑھتا جا رہا ہے اور اس کی علامت یہ ہے کہ ہر سال ٹیکس نیٹ میں اضافہ ہوتا ہے۔ ان کے مطابق پہلے سال میں تقریباً 200 افراد سروسز ٹیکس میں شامل ہو گئے جبکہ موجودہ وقت میں تعداد 17 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔
ترجمان ڈائریکٹر نے ٹیکس آن سروسز کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جن پر ٹیکسز لاگو ہوتے ہیں ان میں بیوٹی پارلر، کنسلٹنسی، ٹورازم، ریسٹورنٹ، وکلاء، ویڈیو، ریڈیو پروڈکشن کا شعبہ اور ڈاکٹرز شامل ہیں۔
اس سوال کہ صوبے کی آبادی تقریباً چار کروڑ ہے تو گزشتہ نو سالوں میں 17 ہزار افراد کو ٹیکس نیٹ میں لانا کم تعداد ہے، اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صوبے کی آبادی میں پورے کے پورے کاروباری یا خدمات فراہم کرنے والے افراد شامل نہیں بلکہ ان میں بے روزگار لوگ اور بچے بھی شامل ہیں لیکن جو چھوٹے چھوٹے دکاندار ہیں ان سے سودا سلف خریدنے پر بھی ٹیکس لینے کی پالیسیوں پر کام جاری ہے۔
سال 23-2022 بجٹ تقریر کے دوران صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے کیپرا کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کی محصولات میں 122 فیصد اضافہ ہوا جس سے عوام کو سہولیات فراہم کرنے میں آسانی پیدا ہوئی ہے۔
کیپرا کی جانب سے جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق سال 2021 کی نسبت رواں سال محصولات میں 82 فیصد اضافہ ہوا جس میں مئی کے مہینے میں ٹیکس کا مجموعہ 1.15 ارب روپے اکٹھا کیا گیا اور اب رواں برس میں 6.27 ارب تک پہنچ گیا ہے۔ ان میں سروسز آن سیلز ٹیکس کا حصہ 1.25 جبکہ انفراسٹکچر سیس کا حصہ 5.2 ارب روپے ہے۔
امسال خیبر پختونخوا حکومت نے ٹیکس کلیکشن اور عوام میں شعور اجاگر کرنے کیلئے سیلز ٹیکس آن سروسز اینڈ ریونیو بل 2022 بھی متفقہ طور پر منظور کر لیا ہے جس کے بعد اب یہ قانون پورے صوبے میں لاگو کیا گیا ہے۔
کیپرا کے ڈپٹی کلکٹر عبدالرفیق کا کہنا تھا کہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد صوبوں کو اختیار ملا ہے کہ وہ خدمات کی فراہمی پر ٹیکس لاگو کریں جس کے مثبت اثرات صوبے کے عوام پر پڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت صوبے کی آمدن 30 ارب روپے ہے اور عوام کے تعاون سے اگلے دو سالوں میں یہی آمدن 60 ارب روپے تک پہنچ جائی گی۔
عبدالرفیق نے اپنے دائرہ کار کے بارے میں بتایا کہ ان کے دائرہ اختیار میں دو قسم چیزوں پر ٹیکس کلیکشن کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، ایک یہ کہ خدمات پر ٹیکس لیا جائے جبکہ دوسرا آئی ڈی سی ہے جو بارڈر پر وصول کیا جاتا ہے، آئی ڈی سی ٹیکس ان کاروباری افراد پر لاگو ہوتا ہے جو افغانستان سے امپورٹ کا کاروبار کرتے ہیں۔
خیبر پختونخوا ٹیکس کلیکشن کے ادارے کیپرا حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ کوئی بھی ریاست ٹیکسز کے بغیر نہیں چل سکتی اور جب ٹیکس ادائیگی نہ ہو تو ترقی ناممکن ہوتی ہے جس کیلئے ضروری ہے کہ عوام اور کاروباری طبقے کیپرا کے ساتھ تعاون کر کے ملک و قوم کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔