عامر لیاقت پاکستان نہیں یہ جہان ہی چھوڑ کر چلے گئے
معروف مذہبی سکالر، ٹی وی میزبان اور رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین اپنی تیسری اہلیہ کی جانب سے نازیبا ویڈیوز وائرل کرانے کے بعد کئی مواقع پر پاکستان چھوڑ جانے کا اعلان کر چکے تھے تاہم آج مشیت ایزدی سے وہ یہ جہان ہی چھوڑ کر چلے گئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈاکٹر عامر لیاقت کراچی میں انتقال کر گئے، انہیں تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ڈاکٹرز نے معائنے کے بعد انتقال کی تصدیق کی، جبکہ ان کے ڈرائیور جاوید نے پہلے ہی موت کی تصدیق کر دی تھی۔
ڈاکٹرز کے مطابق عامر لیاقت حسین کو جب ہسپتال لایا گیا تو وہ انتقال کر چکے تھے۔ دوسری جانب ان کے ڈرائیور جاوید کا کہنا تھا کہ عامر لیاقت حسین اپنے آبائی گھر خداداد کالونی میں موجود تھے، عامر لیاقت کے کمرے کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا تاہم اندر سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا جس کے بعد گھر پر موجود ملازمین دروازہ کھول کر اندر گئے تو وہ بے ہوش حالت میں بستر پر موجود تھے جس کے فوری بعد انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا۔ عامر لیاقت کے ڈرائیور جاوید نے 15 پر عامر لیاقت کی طبیعت کے حوالے سے اطلاع دی۔
ملازم جاوید کے مطابق گزشتہ شب عامر لیاقت نے سینے میں درد کی شکایت بھی کی تھی جس پر انہیں ہسپتال چلنے کا کہا گیا تاہم انہوں نے انکار کر دیا اور پھر صبح ان کے کمرے سے چیخنے کی آواز بھی سنائی دی۔
یہ بھی پڑھیں:
”تم نے مردوں کے سر شرم سے جھکا دیئے”
”عامر لیاقت نے دو مرتبہ شادی کی پیش کش کی”
دوسری جانب عامر لیاقت کے انتقال کے باعث قومی اسمبلی کا اجلاس کل شام 5 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق عامر لیاقت حسین کے گھر کا معائنہ کیا گیا، فرانزک عملہ سمیت دیگر تحقیقاتی حکام نے بھی گھر کا معائنہ اور شواہد جمع کئے، عامر لیاقت کے ساتھ ان کے دو ملازم رہتے تھے، ہمیں عامر لیاقت سے متعلق ان کے ملازم نے اطلاع دی، کرائم سین یونٹ کو گھر پر طلب کر لیا گیا ہے، کرائم سین یونٹ یہاں سے مختلف شواہد اکٹھے کرے گا۔
پولیس کا مزید کہنا تھا کہ عامر لیاقت کے گھر اِس وقت ان کے خاندان کا کوئی شخص موجود نہیں، ان کی وجہ موت جاننا ضروری ہے، مختلف پہلوؤں سے تفتتیش شروع کر دی گئی ہے، پوسٹ مارٹم رپورٹ سے کافی چیزیں کلیئر ہو جائیں گی۔
واضح رہے کہ عامر لیاقت حسین 5 جولائی، 1972 میں پیدا ہوئے، اُن کی عمر 49 برس تھی۔ وہ 2018 کے انتخابات میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے، اس سے قبل 2002 تا 2007 بھی رکن قومی اسمبلی رہے۔ عامر لیاقت پہلی بار ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے، وہ وزیر مملکت برائے مذہبی امور کے عہدے پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔
عامر لیاقت حسین نے 3 شادیاں کیں تاہم ان کی ایک بھی شادی کامیاب نہ ہو سکی، اُن کی ازدواج میں ڈاکٹر سیدہ بشریٰ اقبال، سیدہ طوبیٰ انور اور دانیہ ملک شامل ہیں۔ عامر لیاقت حسین نے سوگواران میں دو بچے دعا عامر اور احمد عامر چھوڑے ہیں۔
حال ہی میں ڈاکٹر عامر لیاقت کو اس وقت ایک تکلیف دہ صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جب ان کی تیسری اہلیہ، معروف ٹک ٹاکر دانیہ شاہ نے طلاق لینے کے لئے عدالت سے رجوع کرنے کے بعد ان کی نازیبا ویڈیو وائرل کر دی تھی اور ان پر شدید قسم کے الزامات عائد کئے تھے۔ ڈاکٹر عامر لیاقت نے ان الزامات کی تردید کی تھی اور ایک دو مواقع پر یہ اعلان کیا تھا کہ وہ جلد اپنا ملک پاکستان چھوڑ کر جا رہے ہیں۔
ڈاکٹر عامر لیاقت نے اپنی سابق بیویوں بشری اقبال اور طوبہ سمیت دانیہ شاہ کیلئے انسٹاگرام پر ایک پیغام بھی جاری کیا جس میں انہوں نے اپنی سابقہ بیویوں کے ہمراہ تصاویر شیئر کیں۔
عامر لیاقت نے اپنی انسٹاگرام کی سٹوری میں لکھا کہ تم تینوں سے تو واللہ اللہ پوچھے گا، ہمیشہ کے لئے اللہ حافظ۔ ساتھ ہی ڈاکٹر عامر لیاقت نے ان ہی تصاویر پر مشتمل ویڈیو پوسٹ بھی شیئر کی جس پر طویل کیپشن درج تھا۔ پیغام وائرل ہوتے ہی سوشل میڈیا پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔