نوجوانوں کیلئے رول ماڈل بننے کے خواہاں نقاش بھٹی کون ہیں؟
شاہ زیب آفریدی
نقاش بھٹی ہائرایجوکیشن کمیشن خیبر پختونخوا کی لیکچرار ایسوسی ایشن کی مرکزی کابینہ کے ایسے پہلے ممبر ہیں جن کا تعلق اقلیتی برادری سے ہے، نقاش چاہتے ہیں کہ وہ اقلتیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والوں کے ساتھ ساتھ عام نوجوانوں کے لئے بھی ایک رول ماڈل بننا چاہتے ہیں۔
صوبائی دارالحکومت پشاور کی عیسائی برادری سے تعلق رکھنے والے نقاش بھٹی نے ابتدائی تعلیم پشاور کی تاریخی درسگاہوں میں سے ایک ایڈورڈز کالج سے حاصل کی اور یہیں سے ایم بی اے کی ڈگری لی اور 2014 میں خیبر پختونخوا کے ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں بطور لیکچرار منتخب ہوئے جبکہ 2021 میں پروموشن پا کر اسسٹنٹ پروفیسر بنے۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں نقاش بھٹی نے بتایا، ”ہمارے خاندان میں سب پڑھے لکھے لوگ ہیں، میرے والد ریڈیالوجسٹ تھے، والد کی جانب سے ہم سب پر تعلیم حاصل کرنا لازمی تھا، انہوں نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ ہر حال میں تعلیم حاصل کرنا ضروری ہے، انہوں نے بہت محنت کی، آج میں جو کچھ بھی ہوں یہ سب ان کی محنت اور کوششوں کا نتیجہ ہے، ”جہاں جہاں سے پڑھا ہے ہر جگہ پر مجھے بہت اچھا ماحول ملا ،مجھے بالکل بھی ایسا نہیں لگا کہ میں کیسی مسلم سکول میں پڑھتا ہوں۔ ہاں! بعض اوقات اکا دکا واقعات شائد ایسے ہوئے ہوں کہ جہاں پر کسی نے مذہب کی وجہ سے اچھا برتاؤ نہ کیا ہو، میرا جتنا بھی تعلیم کا سفر تھا بہت اچھا رہا ہے۔”
اپنے انتخاب کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں ہمارے 33 کامرس کالجز ہیں، ان میں سٹاف کی ٹوٹل تعداد سات سو تک ہے، یہ کابینہ جو منتخب ہوئی ہے تو 33 کالجز میں الیکشن ہوئے، کالجز کے جتنے بھی اساتذہ تھے، ان سات سو لوگوں ووٹ نے ہمیں ووٹ دے کر ہمیں منتخب کیا، میرے لئے عزاز کی بات ہے کہ خیبر پختونخوا ہائر ایجوکیشن ڈپارمنٹ کی تاریخ میں پہلی بار کسی نان مسلم کو سنٹرل کابینہ میں نہ صرف جگہ دی گئی بلکہ الیکشن میں کافی مقدار میں ووٹ لے کر کامیاب ہوا ہوں۔
نقاش بھٹی نے بتایا کہ جب الیکشن ہوتا ہے تو ظاہر ہے لوگ سپورٹ میں بھی ہوتے ہیں اور مخالفت بھی کرتے ہیں لیکن یہ عمل اسی طرح ہوتا ہے، پہلے الیکشن ہوتا ہے، کابینہ بیٹھتی ہے، ووٹنگ ہوتی ہے، ہر کوئی اپنی پسند کے امیدوار کو ووٹ ڈالتا ہے، اسی طرح جو بندہ آتا ہے تو وہ ووٹ کے زریعے آتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا مذہبی ہم آہنگی کے لحاظ سے بہت بہتر ہے، یہاں کے لوگ بڑا پیار دینے والے ہیں، محبت، ہمدردی کرنے والے ہیں، اگر مذہبی پہلوؤں کو دیکھا جائے تو یہ بات واضح ہے کہ خیبر پختونخوا دوسری جگہوں کے مقالے میں زیادہ رواداری اور تحمل و برداشت کا مظاہرہ کرتے ہیں اور اس کا ایک ثبوت یہ ہے کی کمیونٹی نے مجھے ووٹ دے کر منتخب کیا ہے، یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے اور کمیونٹی کیلئے بھی اعزاز کی بات ہے۔
اپنے اہداف کے حوالے سے نقاش نے مزید بتایا، ”میرا گول یہ ہے کہ ایک تو میں رول ماڈل بننا چاہتا ہوں اپنی کمیونٹٰی اور باقی نوجوانوں کیلئے، اگر میں یہ سب کر سکتا ہوں تو وہ بھی اس سے زیادہ کر سکتے ہیں، اور آج کل کے نوجوانوں ہم سے زیادہ تیز ہیں اس لیے میں یہ سمجھتا ہوں کہ روزگار کے مواقع موجود ہیں لیکن لوگوں میں تعلیم، شعور پیدا کرنا ضروری ہے، اگر وہ آ جائے تو جو نان مسلم ہیں وہ اپنا پورا رول ادا کر سکتے ہیں اس ملک کی ترقی اور خوشحالی میں!”