خیبر: طالبان کے نام پر دھمکی آمیز پمفلٹ کی تقسیم، اصل معاملہ کیا ہے؟
عزیز بونیرے
افغانستان میں اشرف غنی حکومت کے بعد پاکستان بالخصوص خیبر پختونخوا میں شدت پسند عناصر اک بار پھر سر اٹھانے لگے، سانحہ کوچہ رسالدار سمیت کئی واقعات اس امر کی غمازی کرتے ہیں، مبینہ طور پر اب ان شدت پسندوں کی جانب سے یا ان کے نام پر لوگوں کو ڈرایا دھمکایا بھی جانے لگا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق ضلع خیبر میں مقامی شرپسند عناصر کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا نام استعمال کر کے خوف پھیلانے لگے ہیں، خواتین اور لڑکیوں کو بغیر محرم کے گھر سے نکلنے پر دھمکی دی گئی ہے کہ اگر کوئی بھی لڑکی یا خاتون جمرود بازار، زنانہ انتظار گاہ اور نادرا دفتر میں موجود پائی گئی تو اس کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔
پولیس ذرائع کے مطابق پولیس کے اعلیٰ افسران نے طالبان سے منسوب لیٹر کے حوالے سے تحقیقاتی کمیٹی قائم کی ہے تاہم اس حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہے، یہاں پر لوگوں میں خوف و ہراس پھیلانے کے لئے پہلے بھی اس طرح کے لیٹر جاری ہوئے، طالبان سے منسوب لیٹر نہ ہی تحریک طالبان کے لیٹر ہیڈ پر جاری کیا گیا ہے نہ ہی اس پر کوئی مہر لگی ہے۔
اتوار کے روز سوشل میڈیا پر محولہ بالا لیٹر وائرل پوا، اس سلسلے میں ضلع خیبر پولیس سے رابطہ کرنے پر ایس پی انوسٹی گیشن سلام خالد نے بتایا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہے، لیٹر کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں، اس سے قبل بھی اس طرح کے لیٹر جاری ہوئے ہیں۔
دوسری جانب ضلعی انتظامیہ خیبر نے کہا ہے کہ خوف پھیلانے اور امن و امان عمل کو سبوتاژ کرنے والوں کی تلاش جاری ہے۔
خیال رہے کہ جمرود بازار اور ملحقہ علاقوں میں سادہ کاغذ پر لکھی گئی تحریر پھیلائی گئی جس پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے پشتو میں لکھا گیا ہے کہ یہ جو جمرود بازار میں خواتین فضول چکر کیلئے نکلتی ہیں انہیں خبردار کرتے ہیں کہ محرم کے بغیر گھر سے نکلنے اور جمرود بازار جانے سے گریز کریں، اگر ہماری اطلاع کے باوجود بازار میں غلط کام بند نہ ہوئے تو کسی بھی نقصان کے ذمہ دار مشران ہوں گے۔
خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ ہسپتال، نادرا دفتر اور بازار میں کاسمیٹک کی دکانوں میں جو جو غلط کام ہوتے ہیں وہ ان کی سب کی خبر رکھتے ہیں اور جو غلط کاموں میں ملوث ہیں وہ ان لوگوں کو بھی جانتے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے مطابق تحریک طالبان پاکستان کا نام استعمال کر کے بعض شرپسند عناصر علاقہ میں امن و امان کی صورتحال کو بگاڑنے اور خوف پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں جن کے خلاف تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔