ضم اضلاع کے 5,500 نوجوانوں کو مفت فنی اور تکنیکی تربیت فراہم کرنے کا پروگرام جاری
ضم شدہ اضلاع کے نوجوانوں کیلئے حکومت خیبر پختونخوا نے ایک ارب چالیس کروڑ روپے کی لاگت سے ایکس لریٹڈ اسکلز ڈویلپمنٹ پروگرام کا آغاز کیا ہے جس کے تحت 5,500 نوجوانوں کو مفت پیشہ ورانہ فنی اور تکنیکی تربیت فراہم کی جائے گی۔ پروگرام میں وہ مرد و خواتین اور خواجہ سرا شامل ہو سکتے ہیں جن کی عمر 18 سے 35 سال ہے۔
پروگرام کا اجراء پشاور میں منعقدہ تقریب میں ہوا جس میں وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم خان، سینئر سرکاری حکام، یو ایس ایڈ اور یو این ڈی پی کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اس پروگرام کی تیاری میں خیبر پختونخوا حکومت کے ساتھ یونائیٹد نیشنز ڈویلپمنٹ پروگرام (یو این ڈی پی) نے شراکت کی ہے اور اس میں یو ایس ایڈ نے مالی معاونت فراہم کی ہے۔
اس پروگرام کے بارے میں بات کرتے ہوئے صوبائی سیکرٹری برائے صنعت، تجارت اور تکنیکی تعلیم ذوالفقار علی شاہ نے کہا کہ حکومت کو احساس ہے کہ ضم شدہ اضلاع کے نوجوانوں کے پاس پیشہ ورانہ مہارت حاصل کرنے کے زیادہ مواقع میسر نہیں ہیں، ایکسی لریٹڈ سکلز ڈویلپمنٹ پروگرام اس خلا کو پر کرنے کی ایک کوشش ہے۔
وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم خان نے کہا کہ حکومت کا مقصد ایسے پروگرام متعارف کروانا ہے جن سے مقامی ضرورتوں سے ہم آہنگ ہنرمند افراد تیار کر کے روزگار کے بہتر مواقع پیدا کیے جا سکتے ہیں، نوجوانوں کے روزگار کے ساتھ ساتھ ان علاقوں میں نجی شعبے کی ترقی کو بھی فروغ ملے گا۔
شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے یو ایس ایڈ کے ڈپٹی مشن ڈائریکٹر مائیکل نہرباس نے کہا کہ یو ایس ایڈ کی خیبر پختونخوا کے ساتھ شراکت داری کی ایک طویل تاریخ ہے۔ انہوں کہا کہ یو ایس ایڈ کا مقصد ترقیاتی حکمت عملیوں اور پروگراموں کو ڈیزائن اور لاگو کرنے میں صوبائی حکومت کی مدد کرنا ہے جس سے خیبر پختونخوا کے رہائشی بالخصوص ضم شدہ اضلاع کے لوگوں کا معیار زندگی بہتر ہو سکے۔
اس پروگرام میں یو این ڈی پی کی نمائندگی کرتے ہوئے مرجڈ ایریاز گورننس پراجیکٹ کی پروگرام منیجر ریلوکا ایڈن نے کہا کہ اس پروگرام سے ضم شدہ اضلاع کی خواتین اور دیگر اقلیتوں کو روزگار حاصل کرنے کیلئے وہ مواقع ملیں گے جو انہیں پہلے میسر نہیں تھے۔
ایکسلیریٹڈ اسکلز ڈویلپمنٹ پروگرام سات شعبوں جیسے صحت، زراعت، سیاحت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، تعمیرات، کان کنی اور معدنیات اور دیگر خدمات میں مفت پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرے گا۔ کورس کے نصاب میں تعلیمی اور تکنیکی تربیت دونوں شامل ہیں جس میں 80 فیصد نصاب پریکٹیکل ٹریننگ پر مبنی ہے۔ اس پروگرام کو دونوں سرکاری اور نجی تربیتی اداروں میں لاگو کیا جائے گا۔