خیبر پختونخوا: شہید ہونے والے صحافی کے خاندان کو 10 لاکھ روپے امداد دینے کا اعلان
رفاقت اللہ رزڑوال
پاکستان تحريک انصاف کی پارٹی کی اقتدار میں آنے کے بعد ملک بھر اور بالخصوص خیبرپختونخوا میں میڈیا اداروں میں بحران کے باعث کئی درجن صحافی بے روزگار ہوچکے ہیں جبکہ درجنوں صحافیوں کی تنخواہوں میں کٹوتی ہوئی اور کئی مہینوں تک انکی تنخواہوں میں اضافہ نہیں ہوا تاہم اب انکی فلاح کیلئے خیبرپختونخوا حکومت نے جرنلسٹس ویلفئر انڈومنٹ فنڈ رولز 2019 میں ترمیم کرکے کی منظوری دے دی ہے جن کے تحت صحافیوں کے ساتھ مالی امداد کی جائے گی۔
خیبرپختونخوا کے صحافیوں نے حکومت کی اس اقدام کی تعریف کی اور کہا ہے کہ ایسے مزید اقدامات کی سخت ضرورت ہے کیونکہ صوبہ بھر میں دہشتگردی سے متاثرہ صحافی بے روزگار ہوچکے ہیں۔
رولز کی منظوری کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ فرائض کی انجام دہی کے دوران شہید ہونے والے صحافی کے خاندان کو 10 لاکھ روپے، معذور کیلئے 2 لاکھ اور ساٹھ سال تک عمر کو پہنچنے والے صحافی کو ماہانہ 10 ہزار روپے وظیفہ دیا جائے گا۔
پشاور کے سینئر صحافی لحاظ علی نے حکومتی فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے ٹی این این کوبتایا کہ صحافیوں کی فلاح کیلئے بنائے گئے رولز کی تقریباً دو سال پہلے منظوری دی گئی تھی مگر اس کے ذریعے حاصل ہونے والے امدادی رقوم میں صحافیوں کو کئی قانونی مشکلات کا سامنا تھا جس کے بعدصحافیوں کی مشاورت سے مسائل کو حل کر دیا۔
لحاظ علی نے رولز کے طریقہ کار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سے وہ صحافی فوائد حاصل کرسکتے ہیں جو حالات حاضرہ اور نیوز شائع کرنے والے پرنٹ اور شائع کرنے والے الیکٹرانک میڈیا اور کسی نیوز ایجنسی کیلئے فُل ٹائم کام کرتا ہو۔ صحافی کو اس پریس کلب کا ممبر ہونا چاہئے جو صوبائی انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ رجسٹرڈ ہو ۔
انہوں نے کہا کہ جرنلسٹس انڈومنٹ فنڈ 2019 رولز میں میڈیا کی تعریف یوں کی گئی ہے کہ پرنٹ میڈیا (اخبارات) صوبائی انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ اور الیکٹرانک میڈیا صوبائی یا وفاقی میڈیا لسٹ میں شامل ہو تب ان میں کام کرنے والے صحافی حکومتی انڈومنٹ فنڈ کے مستحق تصور ہونگے۔
سینئر صحافی لحاظ علی کہتے ہیں کہ رولز میں صحافی کے خاندان کو بھی واضح کر دیا گیا ہے جس کے مطابق شادی شدہ (صحافی) کی بیوی /شوہر بچے اور غیر شادی شدہ کے والدین خاندان تصور کیا جائے گا جو حکومت سے امداد لینے کی مستحق ہونگے۔
خیبرپختونخوا کی ترمیم کردہ صحافیوں کی فلاح کیلئے قاعدے کے مطابق دوران ڈیوٹی ناگہانی موت مرنے والے صحافی کے خاندان کو دس لاکھ، کسی بھی وجہ سے مکمل طور پر معذور ہونے یا بیٹے/بیٹی کی شادی کرنے والے صحافی کو دو لاکھ روپے تک مالی امداد دی جائی گی۔ اسی طرح جو صحافی 60 سال تک پہنچ جائیں یا 30 سال تک صحافت کے شعبے سے وابستہ ہو انہیں 10 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ فراہم کیا جائے گا۔
علاوہ ازیں جس صحافی کو اخبار یا ٹی وی سے نکال دیا جائے اور تین ماہ تک بے روزگار رہے اسے صرف دو ماہ کیلئے 10 ہزار روپے ماہانہ دیا جائے گا۔ مزید براں کسی صحافی یا اسکے خاندان کی کسی فرد کی فوتگی میں تدفین کے اخراجات کے طور پر 50 ہزار روپے دیئے جائیں گے۔
پاکستان میں صحافیوں کی وفاقی تنظیم پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے مطابق سال 2017 کے بعد سے تقریباً 10 ہزار صحافیوں کو اپنی نوکریوں سے برطرف کیا جاچکا ہے جبکہ خیبرپختونخوا کے صحافیوں کے تنظیم خیبریونین آف جرنلسٹس نے 70 برطرف صحافیوں کی تصدیق کی ہے۔
صحافی لحاظ علی کا کہنا ہے کہ رولز میں مزید بہتری کی گنجائش موجود ہیں کیونکہ صوبے کے قبائلی و جنوبی اضلاع سمیت چترال کے بیشتر صحافیوں کو اپنے اداروں کی طرف سے تنخواہیں نہیں ملتی اور نہ وہ پریس کلبوں کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں تو اس میں تمام صحافیوں کو شامل کرنا چاہئے۔
ضلع چارسدہ میں آن لائن نیوز ایجنسی کے ساتھ کام کرنے والے صحافی نصرت حسین طوفان کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 40 سالوں سے صحافت کے شعبے سے وابستہ ہے لیکن تاحال ادارے کی جانب سے انہیں کوئی تنخواہ یا مالی فائدہ حاصل نہیں ہوا ہے۔
طوفان کا کہنا ہے ” موجودہ حکومت میں وہ سخت متاثر ہوئے ہیں، تنخواہ تو ہمیں پہلی بھی نہیں ملتی تھی لیکن گزشتہ حکومتوں میں غیرسرکاری تنظیموں کی ورکشاپس کرتے اور ان سے ہمیں اچھی مالی فوائد حاصل ہوتے لیکن اس حکومت میں وہ ذریعہ آمدن بھی ختم ہوگیا”۔
نصرت حسین طوفان صحافیوں کی فلاح کے لئے اُٹھائے گئے اقدام کو امید کی چھوٹی سی کرن تصور کرتے ہیں لیکن وہ اس سے اتفاق نہیں کرتے کہ رولز صحافیوں کی مشاورت سے بنے ہیں۔ کہتے ہیں کہ صوبہ بھر میں اضلاع کی سطح پر بیشتر صحافتی تنظیمیں آپس میں اختلافات رکھتے ہیں جس کی وجہ سے حکومت کی نظر میں پریس کلبز متنازعہ ہوتے ہیں اور بنائے گئے رولز میں یہی صحافی متاثر رہیں گے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ رولزمیں ترمیم کرکے ان صحافیوں کو شامل کرے جن کے پاس خیبرپختونخوا کے محکمہ اطلاعات کی جانب سے ایکریڈیٹیشن کارڈز موجود ہو تاکہ وہ اس پیکیج سے فوائد حاصل کرسکے۔
متاثرہ صحافی یا خاندان کس طریقہ کار کے تحت فوائد حاصل کرسکتے ہیں؟
اس سوال کے جواب میں صحافی لحاظ کہتے ہیں کہ رولز کے مطابق خیبرپختونخوا انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جن میں رجسٹرڈ پریس کلب اور یونین کے صدور ایک سال تک ممبر ہونگے اور وہ متاثرہ صحافی یا انکے خاندان کی اخراجات کی اسناد کا جائزہ لیں گے جس کے بعد ان کو مالی امداد فراہم کی جائے گی۔