حوثیوں کے حملے میں جاں بحق شمالی وزیرستان کے مامور خان کو غربت ابوظہبی لے گئی تھی
خالدہ نیاز
متحدہ عرب امارات کی ریاست ابوظہبی پر حوثیوں کے حملے میں جاں بحق ہونے والوں میں شمالی وزیرستان کے مامور خان بھی شامل تھے۔ مامور خان آئل ٹینکر کے ڈرائیور تھے اور 23 سال سے ابوظہبی میں محنت مزدوری کر رہے تھے۔
یاد رہے پیر کے روز متحدہ عرب امارات کی ریاست ابوظہبی میں بندرگاہ کے علاقے میں آئل ٹینکروں میں دھماکوں سے تین افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ جاں بحق ہونے والوں میں ایک پاکستانی اور دو انڈین شامل تھے، ان دھماکوں میں چھ افراد زخمی بھی ہوئے۔
مامور خان کی نماز جنازہ جمعرات کے روز ان کے آبائی علاقے شمالی وزیرستان عیسوڑی میں ادا کی گئی جس میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
ٹی این این کے ساتھ بات چیت کے دوران مامور خان کے چچا زاد بھائی زاہد کا کہنا تھا کہ مامور خان کے چھے بچے ہیں جن میں تین بیٹے اور تین بیٹیاں شامل ہیں جبکہ ان کے بڑے بیٹے کی عمر 22 سال ہے جو محنت مزدوری کرتے ہیں، مامور خان قریباً 23 سال قبل غربت کی وجہ سے دبئی محنت مزدوری کے لیے گئے تھے اور وہ اپنے گھر کے واحد کفیل تھے، ان کے بوڑھے والدین بھی مامور خان کے ساتھ رہائش پذیر ہیں۔
نہیں یاد کہ مامور خان نے اپنی زندگی میں کبھی کسی کے ساتھ جھگڑا کیا ہو
زاہد نے بتایا کہ مامور خان ایک بہت نیک اور خاموش انسان تھے، سب سے ہنسی خوشی ملتے تھے اور ان کو نہیں یاد کہ مامور خان نے اپنی زندگی میں کبھی کسی کے ساتھ جھگڑا کیا ہو، مامور خان کو وہ اپنے لیے ایک رول ماڈل کے طور پر دیکھتے ہیں کیونکہ وہ ایک اچھے انسان تھے۔
یہ بھی پڑھیں:
سعودی عرب: سات ماہ کمرے میں گزارنے کے بعد کام شروع کیا
”باہر ممالک میں ہوں تو سونے کا انڈہ دینے والی، گھر آ جائیں تو مردہ مرغیاں بن جاتے ہیں”
زاہد کے مطابق مامور خان ابوظہبی میں اپنے دوسرے بھائی کے ساتھ رہائش پذیر تھے، ان کا دوسرا بھائی بھی ڈرائیور ہے، مامور خان اپنی ڈیوٹی کے بعد بھائی کے پاس چلے جاتے تھے، جس دن حملہ ہوا تو اس کے تین چار گھنٹے بعد مامور خان کے بھائی کو فون کے ذریعے ان کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ملی جبکہ پاکستان میں ان کو 24 گھنٹے بعد مامور خان کے انتقال کی خبر پہنچی۔
‘جب کوئی پردیس میں ہوتا ہے اور اس طرح اچانک کسی حملے میں اس کے مرنے کی اطلاع آتی ہے تو اس کے گھر والوں پہ جو گزرتی ہے وہ میں بیان نہیں کر سکتا کیونکہ اس کو بیان کرنے کے لیے میرے پاس الفاظ ہی نہیں ہیں، کچھ ایسی ہی صورتحال سے مامور خان کے گھر والے بھی دوچار ہیں۔’ زاہد نے بتایا۔
میت لانے میں پاکستانی حکومت نے بہت تعاون کیا
زاہد نے پاکستانی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ان کے ساتھ میت لانے میں بہت تعاون کیا، میت کو لانے میں چار دن لگے، ابوظہبی سے پشاور بذریعہ جہاز مامور خان کی لاش کو لایا گیا، یہاں ایئرپورٹ حکام نے بھی کافی تعاون کیا پھر پشاور سے میت اپنے آبائی علاقے شمالی وزیرستان عیسوڑی لے جائی گئی جہاں قیامت صغریٰ کا منظر تھا، ہر آنکھ اشکبار تھی اور پورا علاقہ غم میں ڈوبا ہوا تھا۔
زاہد کے مطابق شمالی وزیرستان کے زیادہ تر لوگ عرب ممالک میں محنت مزدوری کر کے اپنے بچوں کا پیٹ پال رہے ہیں، ‘ہمارے علاقے کا کوئی بھی ایسا خاندان نہیں ہے جس کے دو تین افراد باہر ملک میں نہ ہوں، میرے اپنے پانچ چچا ہیں جن میں سے چار باہر ممالک میں کام کرتے ہیں جبکہ ایک یہاں ہوتے ہیں، اور یہی حال ہر گھر کا ہے۔’
خیبر پختونخوا کے 27 لاکھ سے زائد افراد بیرون ممالک میں مزدوری کرتے ہیں
پاکستان کا شمار دنیا کے ان ٹاپ ممالک میں ہوتا ہے جن کی ایک بڑی آبادی باہر ممالک میں محنت مزدوری کرتی اور ترسیلات زر اپنے ملک بھیجتی ہے۔ بیورو آف ایمیگریشن اینڈ اوورسیز امپلائمنٹ کی ویب سائٹ سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق خیبر پختونخوا سے سالانہ ہزاروں افراد بیرون ممالک ملازمت یا مزدوری کے لیے جاتے ہیں اور 1981 سے لے کر ستمبر 2020 تک خیبر پختونخوا سے ستائیس لاکھ پینتیس ہزار ایک سو تریاسی (2735183) افراد بیرون ممالک جا چکے ہیں جبکہ قبائلی اضلاع سے اب تک پانچ لاکھ چالیس ہزار چھ سو تیس (540630) افراد بیرون ممالک روزگار یا مزدوری کے لیے گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ دھماکے یمن کے حوثی باغیوں نے کئے ہیں اور انہوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر متحدہ عرب امارات نے یمن کے خلاف جارحانہ اقدامات سے گریز نہیں کیا تو مزید فضائی حملے کئے جا سکتے ہیں۔ حوثی باغیوں نے عام شہریوں اور بین الاقوامی کمپنیوں کو بھی اہم تنصیبات سے دور رہنے کا مشورہ دیا ہے۔
دوسری جانب متحدہ عرب امارات کے امریکہ میں متعین سفیر یوسف الاوطیبا نے دعویٰ کیا ہے کہ ابوظہبی میں حوثی باغیوں کی جانب سے کیے جانے والے حملوں میں کروز میزائل اور ڈرون استعمال کیے گئے۔
امریکہ میں یو اے ای کے متعین سفیر نے کہا کہ حوثی باغیوں نے ابوظہبی نیشنل آئل کمپنی پر کئی میزائل اور ڈرون حملے کیے جن کے باعث تین ٹینکرز پھٹ گئے تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے داغے جانے والے کچھ میزائلوں کو تباہ بھی کیا گیا تھا۔
حوثی باغیوں کو دوبارہ دہشت گرد تنظیم قرار دیا جائے
متحدہ عرب امارات کے سفیر یوسف الاوطیبا نے امریکہ سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ حوثی باغیوں کو دوبارہ دہشت گرد تنظیم قرار دیا جائے۔ یاد رہے کہ ہونے والے حملے کے بعد اپنے ردعمل میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ حوثی باغیوں کو دوبارہ دہشت گرد تنظیم قرار دینے پر غور کر رہے ہیں۔
یاد رہے متحدہ عرب امارات سعودی سربراہی میں قائم اس اتحاد کا حصہ ہے جو یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی کر رہا ہے۔ یمن میں تنازعے کا آغاز 2014 میں اس وقت ہوا جب حوثی باغیوں نے ملک کے بیشتر مغربی حصے پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا جس کے بعد سعودی عرب کے زیر قیادت عرب ریاستوں نے صدر عبدربہ منصور ہادی کی حکمرانی کی بحالی کے لیے فوجی آپریشن شروع کیا جو ابھی تک جاری ہے۔