تعلیم

خیبر پختونخوا: پشاور کے علاوہ دیگر اضلاع کے سکولوں میں سیکنڈ شفٹ کا آغاز، لڑکیوں کے والدین کی جیسے اللہ نے سن لی!

رانی عندلیب

سرکاری سکول میں پڑھانے والی استانی مہناز یہ سوال پوچھتی ہیں کہ گاؤں دیہاتوں کے سکولوں میں صبح کے اوقات میں لڑکیوں کی تعداد بہت کم ہوتی ہے تو سیکنڈ شفٹ میں کون آتا ہو گا؟ تاہم وہ یہ بھی سمجھتی ہیں کہ حکومت کی جانب سے یہ ایک اچھا اقدام ہے گاؤں کی نسبت جس سے شہر کے لوگ زیادہ مستفید ہوں گے۔

یاد رہے کہ حکومت خیبر پختونخوا کی جانب سے صوبہ بھر کے سکولوں میں اگست سے سیکنڈ شفٹ پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس میں سیکنڈ شفٹ سکول کے اوقات کار چھٹی کے بعد شروع ہوں گے۔

اس حوالے سے وزیر تعلیم شہرام خان ترکئی نے کہا تھا کہ اگست سے سیکنڈ شفٹ پروگرام شروع کیا جائے گا اور اولین ترجیح خیبر پختونخوا کے دورافتادہ پہاڑی اضلاع کو دی جائے گی، ”پروگرام کا مقصد ڈراپ آؤٹ ریشو کو کم کرنا ہے، خیبر پختون خوا کے مختلف علاقوں میں سکولوں کے درمیان فاصلہ بہت زیادہ ہے خصوصاً طالبات کو آمدورفت کے مسائل ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ڈراپ آؤٹ ریشو بڑھ رہا ہے۔ سیکنڈ شفٹ میں سکولوں کو اپ گریڈ کیا جائے گا جبکہ پرائمری میں مڈل اور مڈل میں ہائی جبکہ ہائی میں ہائر سیکنڈری کی تعلیم دی جائے گی۔”

وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ موجودہ ٹیچرز کو بھی موقع دیا جائے گا اور نئے اساتذہ بھی بھرتی ہوں گے، سیکنڈ شفٹ سکول کے اوقات کار نارمل سکول چھٹی کے بعد شروع ہوں گے، اس فیصلے کے بعد والدین اور اساتذہ میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔

مس مہناز کے مطابق گاؤں اور پہاڑی علاقوں کے سکولوں میں صبح کے اوقات میں بھی کافی گنجائش ہوتی ہے، اب بھی ایسے سکول ہیں جہاں کل طالبات کی تعداد پچاس سے زیادہ نہیں ہے تو سیکنڈ شفٹ ویسے ہی وسائل اور وقت کا ضیاع ہے۔

خیبر پختون خواہ میں تقریباً 100 سکولوں میں سیکنڈ شفٹ کی کلاسز شروع ہوئی ہیں جن میں گرلز سکول بھی شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق سیکنڈ شفٹ سکولوں کی تعداد 400 تک کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

محکمہ تعلیم کی زنانہ آفیسر ثمینہ غنی کے مطابق پشاور شہر کے کسی سکول میں بھی تاحال سیکنڈ شفٹ شروع نہیں ہوئی تاہم چارسدہ کے علاقے رجڑ میں گرلز سکولوں میں سیکنڈ شفٹ کلاسز شروع ہو چکی ہیں۔

چارسدہ کے ایک سکول کی ہیڈ مسٹریس اظہر جان کا کہنا ہے کہ کافی تعداد میں بچیاں سیکنڈ شفٹ میں داخلہ لینے کے لیے آ رہی ہیں اور ان کے والدین کا کہنا ہے کہ صبح ان کی بیٹیاں گھر میں والدین کا ہاتھ بٹاتی ہیں اور دوپہر تک ان کی بیٹیاں کام سے فارغ ہو جاتی ہیں، گاؤں کے سکولوں میں سیکنڈ شفٹ میں تقریباً 40 فیصد داخلے ہو گئے ہیں۔

گاؤں میں ہزار مسائل ہوتے ہیں جن کی بنا پر والدین اپنی بچیوں کو دور سکول نہیں بھجوا سکتے، سکول دور ہونے کی وجہ سے 90 فیصد لڑکیاں پرائمری کے بعد تعلیم جاری نہیں رکھ پاتیں اس لیے اب جب ان کے قریبی سکولوں میں سیکنڈ ٹائم کلاسز کا باقاعدہ آغاز ہوا تو جیسے اللہ نے والدین کی سن لی اور ان کے تمام مسائل جیسے حل ہو گئے کیونکہ دوپہر کے بعد سنسان راستوں پر عام لوگوں کا آنا جانا زیادہ ہوتا ہے۔

سرکاری سکول کی ایک ہیڈ مسٹریس کا یہ بھی کہنا تھا کہ پختون معاشرہ ایسا ہے جہاں پر والد یا بھائی اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو سکول چھوڑنے نہیں جاتے تو یہ حکومت کا بہت اچھا فیصلہ ہے۔

بینظر انکم سپورٹ پروگرام سروے کے مطابق خیبر پختون خوا میں ابھی 30 فیصد بچے جن کی عمر 5 سے 16 سال تک ہے، وہ ناخواندہ ہیں۔ اس کے علاوہ قبائلی اضلاع کی بچیوں میں ناخواندگی کی شرح 74 فیصد ہے جبکہ صوبے کے باقی اضلاع میں 47 فیصد لڑکیاں ناخواندہ ہیں۔ سروے کے مطابق 75 فیصد والدین کا کہنا ہے کہ غربت کی وجہ سے وہ اپنی بچیوں کو تعلیم نہیں دے سکتے۔

خیبر پختون خوا کی حکومت نے ابھی تک صوبے کے مختلف سکولوں میں جن کی تعداد سو ہے سیکنڈ شفٹ شروع کی ہے، ذرائع کے مطابق ان سکولوں کی تعداد بہت جلد چار سو تک پہنچ جائے گی، سکینڈ شفٹ شروع ہونے سے سکول سے باہر بچوں کی تعداد میں کافی حد تک کمی آئے گی اور خصوصی طور پر لڑکیوں کی تعلیم میں 40 فیصد اضافہ ہو گا۔

گل سانگہ نامی ایک خاتون نے بھی اپنی بیٹی کو دوبارہ سکول میں داخل کروایا ہے۔ ان کی بیٹی جماعت ہشتم تک گھر کے پاس سکول سے پڑھی تھی لیکن ہائی سکول دور ہونے کی وجہ سے اور آج کل کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے گل سانگہ نے اپنی بیٹی کو آگے پڑھنے کی اجازت نہیں دی، اب سیکنڈ شفٹ میں بیٹی کو دوبارہ داخل کروا دیا ہے تاکہ ان کی بیٹی بھی آگے پڑھ لے۔

گل سانگہ کہتی ہیں، ”اپنی بیٹی کو دور کالج بھجوانے سے ڈرتی تھی کہ کوئی حادثہ پیش نہ آ جائے، اب بہت مطمئن ہوں کہ گاؤں کے نزدیک سکول میں میری بیٹی تعلیم حاصل کر رہی ہے۔”

یکم ستمبر 2021 سے 16 اضلاع میں سیکنڈ شفٹ پروگرام شروع ہوا تھا۔ پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران صوبائی وزیر تعلیم شہرام ترکئی نے کہا تھا کہ یکم ستمبر 2021 سے 16 اضلاع کے 120 سکولوں میں سیکنڈ شفٹ شروع کر یں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ لڑکوں کے 74 جبکہ لڑکیوں کے 44 سکولوں کو اب گریڈ کیا ہے، ابتدائی طور پر موجودہ اساتذہ سے کام لیا جائے گا، مارننگ کلاسز میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی اور بعد میں نئی سی ٹی اور پی ٹی سی ٹیچرز کو بھرتی کیا جاِئے گا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button