جنوبی وزیرستان: اراضی تنازعہ، زلی خیل وزیر قبیلے کا قومی مہمات سے بائیکاٹ کا اعلان
زلی خیل وزیر قبیلے نے اراضی تنازعہ انگریز مثل کے مطابق حل نہ ہونے پر انسداد کورونا اور انسداد پولیو مہم سے بائیکاٹ اور کل ہفتے کے دن احتجاجی دھرنے کا اعلان کرتے ہوئے غیرمسلح لشکر اور 9 رکنی کمیٹی تشکیل دیدی۔
اس ضمن میں آج زلی خیل وزیر قبیلے کا گرینڈ جرگہ منعقد ہوا جس میں ملک محمد اسلم، ادرام جان، صادیم خان، صمت اللہ خان، جان محمد، میسا جان کارے خیل، موسیٰ خان اور گل محمد سمیت دیگر نے شرکت کی۔
عمائدین نے میڈیا کو بتایا کہ مقامی ضلعی انتظامیہ وزیر قوم کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کر رہی ہے، اس بابت زلی خیل وزیر قبائل کے عمائدین نے ہفتے سے دھرنے کا اعلان کر دیا ہے، اس دوران وانا کے تمام داخلی راستے احتجاجاً بند کریں گے اور ساتھ ساتھ زلی خیل وزیر قبائل تب تک بائیکاٹ جاری رکھیں گے جب تک ہمارے جائز مطالبات کو تسلیم نہیں کیا جاتا۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹر دوست محمد محسود اور اس کا بیٹا کمشنر پشاور ریاض محسود وزیر اور محسود قبائل میں جنگ وجدل کے لیے راہیں ہموار کر رہے ہیں اور عنقریب خونریز تصادم کا شدید خطرہ لاحق ہے، وزیر اعظم عمران خان، کورکمانڈر پشاور فوری نوٹس لیں۔
اس حوالے سے 9 رکنی کمیٹی کے اراکین نے بتایا کہ جب تک مذکورہ مسئلہ حل نہیں ہوتا تب تک زلی خیل قبائل کے اندرونی معاملات پر مہلت ہو گی، اگر کسی نے خلاف ورزی کی تو 40 لاکھ جرمانہ اور گھروں کو مسمار کریں گے، ہم دوتانی کے ساتھ حدبندی پر راضی ہیں مگر مین کرکنڑہ پر کسی کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کریں گے کیونکہ یہ قوم وزیر کی ملکیت ہے۔
دوسری جانب شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی میں دو بڑے قبائل عیدک اور بورا خیل کے درمیان 110 سالہ پُرانے اراضی تنازعہ نے شدت اختیار کر لی ہے، دونوں اطراف سے بھاری اور آٹومیٹک ہتھیاروں کا آزادانہ استعمال جاری ہے جس میں اب تک کی موصولہ اطلاعات کے مطابق آبادی میں گولے گرنے سے عیدک کے کئی افراد بشمول خواتین اور بچے زخمی ہوئے ہیں۔