صحت

کورونا ویکسین اومیکرون کی روک تھام میں کتنی حد تک مددگار ثابت ہو سکتی ہے؟

رفیع اللہ

ضلع سوات کے سیدو شریف گروپ آف ٹیچنگ ہسپتال کے اعداد و شمار کے مطابق کورونا وباء کی پہلی لہر سے چوتھی لہر تک کُل آبادی کے 21 اعشاریہ 36 فیصد افراد موت کے منہ میں چلے گئے ہیں۔

ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر نجیب اللہ خان کے مطابق کورونا کی چوتھی لہر میں تیسری لہر کی نسبت اموات کی شرح میں کمی دیکھنے میں آئی ہے جس کی وجہ عوام میں کورونا ویکسین کے لگانے کا بڑھتا ہوا رجحان ہے۔

ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں ڈاکٹر نجیب اللہ خان نے بتایا کہ ہسپتال میں پچاس یا ساٹھ افراد کورونا وباء کی پہلی لہر جنوری 2020 سے اگست 2020 تک داخل ہوئے تھے، اور 11۔7 فیصد اموات واقع ہوئیں۔

انہوں نے دوسری لہر کے بارے میں بتایا کہ اس دوران 638 افراد مجموعی طور پر داخل ہوئے تھے مگر اس میں اموات کی شرح میں کمی دیکھنے میں آئی تھی، یہ شرح 2 اعشاریہ 4 فیصد تھی۔

متعلقہ خبریں:

اومیکرون سے بچنے کے لئے ڈاکٹر کیا تجاویز دے رہے ہیں؟

اومیکرون کا خطرہ: پاکستان نے کئی ممالک پر سفری پابندی عائد کر دی

سکولوں میں ویکسینیشن کا عمل جاری، اساتذہ اور طالبات کو کن مشکلات کا سامنا ہے؟

ڈاکٹر نجیب کہتے ہیں کہ تیسری لہر مارچ 2021 سے جون 2021 تک تھی جس میں متاثرہ افراد کی شرح زیادہ تھی (12 اعشاریہ 19 فیصد) جبکہ چوتھی لہر میں 1955 افراد متاثر ہوئے تھے لیکن اس میں اموات کی تعداد بہت کم تھی اور وجہ یہ ہے کہ ویکسینیشن کا عمل جاری تھا۔

انہوں نے ویکسین کے موثر ہونے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اموات کا شکار ہونے والے افراد میں ان کی تعداد زیادہ ہے جنہوں نے ویکسین نہیں لی تھی۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ محفوظ صحت کیلئے باقاعدگی سے ویکسین کرائیں۔

کورونا وباء کی پہلی لہر سے تیسری لہر تک اموات میں اضافے نے عام لوگوں کو بھی ذہنی طور پر متاثر کیا تھا، ضلع سوات سیدو شریف سے تعلق رکھنے والے نور علی کا کہنا تھا کہ جب کورونا وائرس پھیل گیا تو شرح اموات میں اضافہ ہونے لگا اور صبح آنکھیں کھولتے ہی کسی کی موت کی خبر مل جاتی۔

نور علی کہتے ہیں کہ شرح اموات کے اضافے نے انہیں سخت تشویش میں مبتلا کر رکھا جس کی وجہ سے وہ ویکسین لگانے پر مجبور ہوئے اور اب وہ خود کو محفوظ تصور کرتے ہیں، "گاؤں اور گلیوں میں روز کسی جنازے کا اعلان ہوتا تھا کہ فلاں مر گیا تو اس وجہ سے میں نے بھی ویکسین لگائی اور دونوں خوراکیں لیں، اب ماسک بھی پہنتا ہوں اور لوگوں سے بھی ملتا ہوں۔ ویکسین کا فائدہ یہ ہوا کہ اب دل سے خوف ختم ہو گیا اور مطمئن ہوں۔

ضلع سوات میں محکمہ صحت کا دعوی ہے کہ کورونا وباء کو کنٹرول کرنے میں محکمہ صحت کافی تک کامیاب ہوا ہے لیکن ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر محمد سلیم خان کے مطابق کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے پھیلاؤ کا خطرہ موجود ہے، ”سوات میں ہم نے تقربیاً 70 فیصد کورونا ویکسینیشن کا عمل مکمل کر لیا ہے اور وجہ یہ ہے کہ محفوظ صحت کیلئے ضروری ہے کہ عام لوگ ویکسین کے ساتھ ایس او پیز پر عمل درآمد کریں اور نئے ویریئنٹ سے بچنے کا بھی یہی طریقہ ہے۔”

محکمہ صحت کے اعدادوشمار کے مطابق سوات میں اس مرض سے اب تک 272 مرد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں 166 افراد کی عمر 60 سال سے زائد تھی، 173 خواتین بھی اس مرض سے جاں بحق ہوئیں جن میں 81 خواتین کی عمر 60 سال سے زائد بتائی جاتی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button