افغانستانسیاست

اسلام آباد میں افغانستان کے معاملے پر اہم ٹرائیکا پلس اجلاس، عالمی برادری سے امداد کی اپیل

افغانستان کے معاملے پر چین، امریکا اور پاکستان کے درمیان ایک اہم ٹرائیکا پلس اجلاس ہوا جس میں طالبان سے افغان سرزمین دہشت گردی کے خلاف استعمال نہ ہونے، خواتین کو حقوق دینے کے مطالبات ہوئے جبکہ عالمی برادری سے اپیل کی گئی کہ وہ افغانستان کی مدد کرے۔

دفتر خارجہ میں منعقدہ ٹرائیکا اجلاس میں توقع ظاہر کی گئی کہ طالبان افغان سرزمین کو دہشت گردوں کے ہاتھوں ہمسایہ ممالک اور پوری دنیا کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ طالبان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ انسانی بحران کا جواب دینے اور امداد کی فراہمی کے لیے خواتین سمیت ہر ایک کی بلارکاوٹ معاونت کریں اقوام متحدہ اور اس کی خصوصی ایجنسیوں پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں خوشحالی کے لیے پروگرام تیار کریں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اجلاس میں پاکستان، امریکا اور چین کے وفود نے شرکت کی۔ افغانستان میں امن و استحکام اور موجودہ صورتحال پر بات چیت کی گئی جبکہ اجلاس کی سائیڈ لائن میں طالبان عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی سے بھی ملاقات کی گئی۔

اجلاس کے بعد ایک مشترکہ 13 نکاتی اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں افغانستان میں پیدا ہونے والے انسانی بحران معاشی حالات پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ افغانستان کی عوام کی ان مسائل کے حل کے لیے مدد کی جائے گی، افغانستان کے حوالے سے اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل کی قرارداد کی روشنی میں افغانستان کی سالمیت و خود مختاری کا احترام کیا جائے۔ اس بات پر زور دیا گیا کہ اففانستان کا دہشت گردی اور دیگر سے جرائم سے پاک رہنا ہی خطے کے استحکام کے لیے ضروری ہے۔

اعلامیہ کے مطابق طالبان کی جانب سے افغانستان سفر کرنے والوں کے لیے محفوظ راستہ فراہم کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا۔ ملک بھر کے تمام ائیر پورٹس پر کمرشل فلائٹس کی بحالی اور بغیر تعطل سفر میں معاونت کا بھی خیر مقدم کیا گیا۔

شرکا نے طالبان پر زور دیا کہ وہ ساتھی افغانوں کے ساتھ مل کر ایک جامع اور نمائندہ حکومت کی تشکیل کے لیے اقدامات کریں، طالبان افغان معاشرے کے تمام پہلوؤں میں خواتین اور لڑکیوں کی شرکت کے لیے مساوی حقوق فراہم کریں۔ اجلاس میں اعتدال پسند اور دانش مندانہ پالیسیوں کے نفاذ کی حوصلہ افزائی کے لیے طالبان کے ساتھ عملی روابط جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا اور کہا گیا کہ عملی روابط جلد از جلد ایک مستحکم اور خوشحال افغانستان کے حصول میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ خواتین اور لڑکیوں کے لیے ہر سطح پر تعلیم تک رسائی بین الاقوامی ذمہ داری ہے، طالبان کی حوصلہ افزائی کی گئی کہ وہ ملک بھر میں تعلیم تک مکمل اور مساوی رسائی فراہم کرنے کے لیے کوششیں تیز کریں۔

بین الاقوامی برادری کی جانب سے افغانستان کے لیے انسانی امداد کی فوری فراہمی کا خیر مقدم کیا گیا۔ اقتصادی تباہی اور نمایاں طور پر بگڑتے انسانی بحران اور پناہ گزینوں کی نئی لہر کے امکانات پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ طالبان سے توقعات کی گئیں کہ افغان سرزمین کو دہشت گردوں کے ہاتھوں ہمسایہ ممالک اور پوری دنیا کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔

اجلاس میں طالبان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ انسانی بحران کا جواب دینے اور امداد کی فراہمی کے لیے خواتین سمیت ہر ایک کی بلا روکاوٹ معاونت کریں۔ طالبان سے کہا گیا کہ وہ تمام بین الاقوامی دہشت گرد گروہوں سے روابط ختم کریں دہشت گرد گروہوں کا جڑ سے خاتمہ کریں۔

اقوام متحدہ اور اس کی خصوصی ایجنسیوں پر زور دیا گیا کہ وہ افغانستان میں خوشحالی کے لیے پروگرام تیار کریں۔ ملک میں بینکنگ خدمات تک رسائی کو آسان بنانے کے اقدامات پر توجہ مرکوز کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ افغانستان کو COVID 19 کے خلاف مدد فراہم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔

دریں اثنا پاکستان میں موجود افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی اعلیٰ سطح وزاراتی وفد کے ہمراہ وزارت خارجہ پہنچے جہاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ان کا استقبال کیا۔

وزارتِ خارجہ میں دونوں ہم عصر کے درمیان وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی جس میں افغانستان کی انسانی معاونت، پاکستان اور افغانستان کے مابین دو طرفہ تجارت، تجارتی راہداری میں سہولت سمیت اہم موضوعات پر گفتگو ہوئی۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button