مردان کا رہائشی ملالہ یوسفزئی کا نکاح خواں کیسے بن گیا؟
افتخار خان
سوات سے تعلق رکھنے والی امن نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کا نکاح گزشتہ روز پاکستان کرکٹ بورڈ کے ملازم عصر ملک سے طے پایا جس کے بعد سے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں یہ خبر شہ سرخیوں میں ہے۔
23 سالہ ملالہ یوسفزئی کے یوں اچانک نکاح کی خبر کچھ لوگوں نے خوش گوار سرپرائز قرار دیا اور ان کے لئے مبارک باد اور نیک تمناوں کا اظہار کیا تو بعض لوگوں نے ان پر تنقید بھی کی۔
ملالہ یوسفزئی نے اپنے نکاح کا اعلان سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیا، انہوں نے نکاح کی تصاویر شئیر کرتے ہوئے بتایا "آج میری زندگی کا بہت قیمتی دن ہے۔ عصر اور میں ایک دوسرے کے شریک حیات بن گئے ہیں۔ ہم نے برمنگھم میں اپنے خاندانوں والوں کے ساتھ گھر پر نکاح کی ایک چھوٹی سی تقریب کی، ہمارے لیے دعا کیجیے گا۔”
خبر اور تصاویر سامنے آنے کے بعد زیادہ تر میڈیا اداروں اور سوشل میڈیا پر ان کے شوہر عصر ملک کے حوالے سے معلومات شئیر ہوتی رہی جس کی مدد سے ہی ہماری طرح زیادہ تر لوگوں کو یہ پتہ چلا کہ موصوف پاکستان کرکٹ بورڈ کے ہائی پرفارمنس سنٹر کے جنرل منیجر ہیں اور اس سے پہلے پاکستان سپر لیگ کے فرنچائز ملتان سلطان کے ساتھ بھی منسلک رہ چکے ہیں۔
تصاویر اور مختصر ویڈیوز میں ملالہ یوسفزئی اور عصر کے علاوہ ملالہ کے والدین بھی نظر آ رہے ہیں جب کے اس کے علاوہ تصاویر میں ان کا نکاح خواں بھی موجود ہے۔
عالمی شخصیت ملالہ کا نکاح پڑھوانے کا شرف برمنگھم میں ضیا الدین کے گھر کے نزدیک اسلامک سنٹر میں درس و تدریس سے منسلک علامہ قیام الدین کو حاصل ہوا۔ علامہ قیام الدین کا بنیادی تعلق مردان خاص کے محلہ رستم خیل سے ہیں اور وہ پچھلے چھ، سات سال سے برمنگھم میں مقیم ہیں جہاں پر وہ ایک اسلامک سنٹر کے ڈائریکٹر اور ایک دوسرے تعلیمی ادارے نائب پرنسپل کے طور پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
علامہ قائم الدین کے والد شیخ القران مولانا فضل مولا بھی علاقے کے جانے مانے عالم دین ہیں جب کے ان کے دو چھوٹے بھائی بھی دینی درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے علامہ قیام الدین نے کہا کہ ملالہ کے نکاح کے لئے ان کے خاندان والوں نے ان سے ایک ہفتہ پہلے رابطہ کیا تھا اور نکاح ۹ نومبر کی رات ضیااللہ کے گھر پر ہی منعقد ہوا جس میں دونوں خاندان سے افراد سے موجود تھے۔ نکاح کے بعد مہمانوں کی پرتکلف کھانوں سے تواضع بھی کی گئی تھی لیکن علامہ کے مطابق ان کی دیگر مصروفیات کے باعث وہ دعوت میں شریک نہ ہو سکے۔
دلچسپ طور پر علامہ قیام الدین نے ملالہ کے نکاح کی پیشگی خبر اور درخواست ملنے کے باوجود اپنے خاندان والوں کو اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا تھا۔
نکاح خواں کے چھوٹے بھائی حافظ محمد صادق نے بتایا کہ ان کے گھرانے کو دیگر دنیا کی طرح تصاویر دیکھنے پر ہی معلوم ہوا کہ نوبیل انعام یافتہ کا نکاح ہوگیا ہے اور نکاح کسی اور نے نہیں بلکہ ان کے بھائی نے پڑھوایا ہے۔
انہوں نے اپنے بڑے بھائی کے حوالے سے کہا کہ وہ شروع ہی سے ایسے ہی خاموش ظبیعت کے مالک ہے اور شائد یہی وجہ ہے کہ ملالہ کے خاندان والوں نے جہاں ایک طرف تمام دنیا سے نکاح کے ہونے تک یہ خبر خفیہ رکھی تھی وہاں نے ایک ہفتہ پہلے ہی علامہ قیام الدین کو سب کچھ بتا دیا تھا کیونکہ انہیں اعتبار تھا کہ وہ کسی کو بھی خبر نہیں ہونے دیں گے۔