خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات، کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کرنا کتنا ممکن ہوگا ؟
خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے کے 17 اضلاع میں 19 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے جس کے لئے امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی کا عمل بھی شروع ہوچکا ہے جبکہ دوسری جانب کورونا کی بڑھتی ہوئی صورتحال کے باعث بھی عام لوگ پریشان نظر آرہے ہیں اور عوام سمیت ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ الیکشن مقامی ترقی کیلئے ناگزیر ہے تاہم الیکشن میں حصہ لینے اور ووٹ ڈالنے سے پہلے ویکسین لگانا نہایت ضروری ہے۔
ٹی این این نے صوبہ کے مختلف اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے عوامی رائے معلوم کرنے، سیاسی جماعتوں میں کورونا وائرس سے کارکنوں کا محفوظ رکھنے کی ہدایات، محکمہ صحت کی تیاریاں اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے قوائد و ضوابط کا تفصیلی جائزہ لیا ہے۔
پشاور سے محمد زید کہتے ہیں کہ الیکشن سے زیادہ صحت کا خیال رکھنا ضروری ہے اور الیکشن سے قبل عوام کو چاہئے کہ کورونا ویکسین لگائیں اور اسکے بعد بھی کورونا ایس او پیز پر عمل کرے۔
انہوں نے بلدیاتی انتخابات کرانے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقامی حکومتوں کی قیام سے عوام کو نچلے سطح تک اختیارات پہنچ سکتے ہیں جس کے ذریعے ہمیں عوامی نمائندوں تک رسائی میں آسانی ہوسکتی ہے۔
محمد زید کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں الیکشن سب سے زیادہ اہم معاملہ ہے لیکن دوسری جانب کورونا وائرس نے بھی عوام کیلئے نفسیاتی مسئلہ پیدا کیا ہے لیکن ضروری ہے کہ عام لوگ حکومتی ہدایات پر عمل درآمد کرے اور ویکسین لگائیں۔
ضلع مردان سے تعلق رکھنے والی خاتون صباحت خان مانتی ہے کہ بلدیاتی انتخابات عوام اور بے بس لوگوں کیلئے فائدہ مند ہے لیکن ساتھ میں وہ ماہرین صحت کا حوالہ دے کر بتاتی ہے کہ بے احتیاطی سے کورونا وائرس کی پانچویں لہر بھی آسکتی ہے جس سے عام لوگوں کی جانیں ضائع ہوسکتی ہے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایک ایسا آن لائن نظام متعارف کرایا جائے جس کے ذریعے لوگ ووٹ ڈال کر اپنی صحت کو محفوظ بنائیں۔
صوبائی حکومت کی جاری کردہ شیڈول کے مطابق پشاور، مردان، چارسدہ، بنوں، بونیر، باجوڑ، مردان، صوابی، نوشہرہ، کوہاٹ، کرک، ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک، ہری پور، خیبر، مہمند، ہنگو اور لکی مروت میں بلدیاتی اداروں کے انتخابات 19 دسمبر کو ہوں گے لیکن ان انتخابات کے دوران الیکشن کمیشن آف پاکستان کورونا وبا سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے کونسی پلان رکھتی ہے؟
خیبرپختونخوا کے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ڈپٹی دائریکٹر محمد عمران کہتے ہیں کہ اس سے پہلے بھی کئی ضمنی انتخابات ہوئے ہیں جن میں کورونا وبا کی پھیلاؤ کی روک تھام کیلئے ہم نے حفاظتی اقدامات یقینی کئے تھے اور اس بار بھی وائرس کے خلاف حفاظتی اقدامات اُٹھائیں گے۔
ایک سوال کہ انے والے انتخابات دیگر انتخابات سے کیسے مختلف ہونگے؟ تو انہوں نے کہا کہ یقیناً کورونا وبا کی وجہ سے پہلی بار بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا جا رہا ہے اور اسکے اثرات ہونگے لیکن اس حوالے سے ای سی پی مقامی انتظامیہ کے ذریعے پولنگ سٹشنز پر ہینڈ سینٹائزرز، ماسک کا استعمال اور سماجی فاصلہ رکھنے کو یقنی بنایا جائے گا۔
محمد عمران کہتے ہیں کہ ای سی پی نے جو ہدایات جاری کئے ہیں تو ضلعی انتظامیہ پابند ہے کہ ان ہدایات پر عمل درامد یقینی بنائیں اور جو لوگ خلاف ورزی کرتے ہیں تو انہیں سزا دی جائی۔
انہوں نے قبائلی اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کی طریقہ کار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی اضلاع میں بھی وہی طریقہ کار اپنایا جائے گا جو بندوبستی علاقوں میں ہوتا ہے۔
سیاسی جماعتیں کورونا وبا کے دوران کیا حکمت عملی اپنائی گی؟
شمالی وزیرستان سے بلدیاتی انتخابات کیلئے امیدوار ملک سید جمال کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنی انتخابی منشور میں واضح لکھا ہے کہ کورونا وبا کے دوران اپنے ہونے والے جلسوں میں ایس او پیز پر عمل درامد کرنا یقینی بنایا جائے گا کیونکہ یہ ایک جان لیوا مرض ہے اور اسے مذاق سمجھنا قوم کی جانوں کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وبا کی پہلی لہر کے دوران انہوں نے دیکھا کہ ہسپتالوں میں عدم سہولیات کی وجہ سے مریض سخت مشکلات سے دوچار تھے اور ہسپتالوں پر مریضوں کی بوجھ اور سہولیات کی عدم دستیابی کیوجہ سے کئی لوگ موت کے منہ میں چلے گئے لہذا اسی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے اپنے الیکشن کی مہم میں حکومتی ہدایات پر سختی سے عمل درامد یقینی بنانے کیلئے عزم کیا ہے۔
ملک سید جمال کہتے ہیں کہ کورونا کی وجہ سے عام لوگوں کی کاروبار بھی متاثر ہونے لگی جن میں بچوں کی پڑھائی، بارگیننک اور مارکیٹنگ شامل ہے تو اب ضرورت اس امر کی ہے کہ کاروبار زندگی چلانے کیلئے ایس اوپیز پر عمل درامد کرنا یقینی بنانا ہوگا۔
حکومتی پارٹی پاکستان تحریک انصاف سے بلدیاتی انتخابات کیلئے ضلع بونیر سے ایک اور امیدوار صلاح الدین بھی کورونا کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ حکومتی ہدایات کے مطابق انکے امیدوار ایس او پیز پر عمل درامد یقینی بنائے گا۔
صلاح الدین کہتے ہیں کہ الیکشن کے دوران ووٹ کیلئے گھر گھر مہم کے دوران وہ اپنے ووٹرز سے بھی درخواست کریں گے کہ کورونا وبا کو مدنظر رکھ کر اپنی ویکسین بروقت لگائیں۔
کہتے ہیں کہ انکا علاقہ پہلی ہی سے بنیادی سہولیات سے محروم ہے، خستہ خال سڑکوں کی کی وجہ سے لوگ دوردراز ہسپتالوں میں نہیں جاسکتے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ محکمہ صحت گھر گھر ویکسین کا مہم شروع کریں تاکہ آئندہ انتخابات کیلئے وہ بغیر کسی خوف کے اپنا ووٹ ڈال سکیں۔
الیکشن کے دوران محکمہ صحت کی کیا تیاریاں ہیں؟
محکمہ صحت خیبرپختونخوا کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سہیل فاروقی نے ہسپتالوں میں کورونا سے بچاؤ اور سہولیات پر اعتماد کا دعویٰ کیا ہے اور کہتے ہیں کہ وبا کی صورتحال میں بہتری کےساتھ ہسپتالوں میں اکسیجن، ڈاکٹرز اور ادویات کی وافر مقدار میں موجودگی بھی یقنی بنائی گئی ہے۔
انہوں نے 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کی اوسطاً پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اب وائرس سے متاثرہ افراد کی اوسطاً شرح اعشاریہ 8 سے لیکر 1 فیصد تک ہوتی ہے۔ کہتے ہیں کہ محکمہ صحت نے صوبہ بھر میں 48 ہسپتالوں کو کورونا ویکسین کی مریضوں کیلئے مختص کیا ہے۔
ڈاکٹر سُہیل کہتے ہیں کہ مجموعی طور پر ہسپتالوں میں کم متاثرہ افراد کیلئے 1830، ایکٹیو متاثرہ افراد کیلئے 1430 اور آئی سی یو میں 333 بیڈز موجود ہیں جبکہ محکمہ صحت روزانہ کی بنیاد پر محکمہ صحت 10 ہزار کے قریب ٹسٹس کرتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب انکے پاس کورونا کی مثبت شرح نہایت کم ہے تو اس حوالے سے وہ یہ نہیں بتاسکتے کہ صوبے میں پانچواں لہر آسکتا ہے یا نہیں۔
ڈاکٹر سہیل کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت نے صوبے کی مجموعی آبادی جو 12 سال سے اوپر ہے کے 43 فیصد آبادی کو ویکسین کی ایک خوراک دی ہے جبکہ 26 فیصد ابادی کو مکمل خوراکیں دی گئی ہے اور 75 فیصد کو خوراکیں دینے پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ وبا قابو میں آگئی ہے اور اگلی لہر نہیں آسکتی ہے۔
نیشنل کمانڈ اینڈ اپریشن کے ڈاکٹر افتخار نے بھی پانچویں لہر آنے کے دعوے مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں ادارہ روزانہ کی بنیاد پر ایک لاکھ سے دو لاکھ افراد کو ویکسین لگائی جاتی ہے۔ اس وقت بلدیاتی انتخابات کرانے کا فیصلہ ٹھیک ہے لیکن اسکے ساتھ ہم عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ جس نے ویکسین نہ لی ہو تو وہ فوری طور ویکسین لگائیں۔