عوام کی آواز

”گوردواروں میں مستقل ٹیمیں تعینات کی جائیں تو ویکسین لگانے میں آسانی ہو گی”

پاکستان میں اقلیتی برادری کا کہنا ہے کہ جس طرح کورونا وباء نے پوری دنیا کی معیشت کو اپنی لپیٹ میں لے کر متاثر کیا اسی طرح اقلیتی باالخصوص سکھ برادری کی معیشت بھی متاثر ہونے لگی۔

پشاور میں سکھ برادری کے رہنما ہارون سبدیال کہتے ہیں، ”جب کورونا وباء پھیلنے لگی تو حکومت نے لاک ڈاؤن کا اعلان کر کے اجتماعات پر پابندی لگا دی، عبادات کیلئے انہیں گوردوارے بند کرنے پڑے اور سکھوں کے تعلیم ادارے بھی بند ہونے لگے۔”

کہتے ہیں کہ ان کے مذہب میں موسیقی کو تقدس کی نظر سے دیکھا جاتا ہے اور موسیقی بچوں کو سکولوں میں سکھائی جاتی ہے لیکن سکولوں کی بندش کی وجہ سے وہ سلسلہ بھی رُک گیا، اس سے ایک تو ان کی مذہبی رسومات پر ضرب لگی اور دوسرا یہ کہ اساتذہ کلاسز نہ لینے کی وجہ سے بیروزگار ہونے لگے۔

سبدیال کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں کی بندش کی وجہ سے کچھ اساتذہ اپنی نوکریاں کھو چکے اور اب وہ چنگچی چلانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

بین الاقوامی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں زیادہ تر اقلیتی برادری کا نقصان ہوا ہے، ہارون سبدیال کے بھی دو جوان بیٹوں کی موت واقع ہوئی، کہتے ہیں کہ جب کورونا وبا پھیلنے لگی تو ان کا تیس سالہ بیٹا جو پولیس میں نوکری کر رہا تھا وائرس کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

انہوں نے کہا کہ ان کا اچھی طریقے سے علاج نہیں کیا گیا، اگر علاج کیا جاتا تو آج ہمارے درمیان ہوتے، ”ان کی موت کی وجہ سے گھر کے حالات متاثر ہونے لگے ہیں۔”

سبدیال کے مطابق ویکسینیشن کے دوران بھی انہیں کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے لیکن اگر نادرا اور محکمہ صحت کے اہلکار ان کے گوردواروں کیلئے مستقل ٹیمیں تعینات کریں تو انہیں ویکسین لگانے میں آسانی ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت سکھ برادری کی معاشی صورتحال خراب ہے اور ان میں ایسے گھرانے موجود ہیں جو دو وقت کی روٹی مشکل سے کھاتے ہیں، ”اگر حکومت احساس پروگرام میں ان گھرانوں کو ترجیحی بنیادوں پر شامل کرے تو ان کی زندگی تھوڑی آسان ہو جائے گی۔”

ڈیرہ اسماعیل خان سینٹ جان چرچ میں موجود عیسائی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ انہوں نے کورونا سے بچاؤ کی ویکسین لگائی ہے۔

ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں حسام مسیح نے کورونا ویکسینیشن کے دوران اپنی مشکلات کے بارے میں بتایا کہ ڈیرہ اسماعیل خان کے ہسپتال میں ویکسین لگانے والا عملہ نہایت غیرتربیت یافتہ ہے، ”جب وہ ویکسین لگاتے تو انجکشن سرنج میں زیادہ تر ہوا بھری ہوتی تھی جس کی وجہ سے نہایت درد محسوس ہوتا تھا۔”

سینٹ میں ایک خاتون، شمیم کہتی ہیں کہ خواتین کو ویکسین لگانے میں کوئی مشکلات سامنے نہیں آئی تھیں، انہوں نے خود ویکسین لگائی ہے اور یقینی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ کورونا ویکسین سے زندگی محفوظ ہو سکتی ہے۔

سینٹ جان چرچ کے پادری چاند نے بتایا کہ مذہبی احکامات کے مطابق ہم نے پوری برادری کو کہا کہ ویکسین لگائیں، مذہبی خطبوں میں بھی ہم اپنی برادری کو ترغیب دیتے ہیں، ڈاکٹروں کی ہدایات کے مطابق اس سے لوگ کورونا ویکسین سے بچایا جا سکتا ہے۔

کریم پورہ کے گوردوارے میں سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے بچے، خواتین اور مرد گوردوارے کے مرکزی ہال میں عبادت کیلئے جمع ہوئے ہیں۔ یہ گوردوارہ 180 سال قبل مہاراجہ رنجیت سنگھ کے زمانے میں تعمیر کیا گیا تھا۔ جس طرح کورونا وائرس سے دیگر مذاہب سے جڑے افراد کی عبادات متاثر ہوئیں اُسی طرح سکھ برادری کی عبادات بھی متاثر ہوئی ہیں۔
مگر اب دیکھنا یہ ہے کہ حالیہ صورتحال میں عبادات جاری رکھنے کیلئے حکومتی ایس او پیز پر کتنی حد تک عمل درآمد کیا جاتا ہے۔

اس حوالے سے سکھ کمیونٹی کے نمائندہ ڈاکٹر جتیندر سنگھ کہتے ہیں کہ کورونا وباء کے دوران عبادات اور دیگر اجتماعات کیلئے مکمل طور پر ایس او پیز پر عمل کرتے اور حکومت کی ہدایات پر اب بھی عمل پیرا ہیں۔

انہوں نے کورونا وائرس سے بچاؤ کی خاطر عبادات کیلئے آنے والے افراد کے حوالے سے کہا کہ گیٹ پر ایک شخص کے ہاتھ میں سینیٹائزر لگانے اور لوگوں میں ماسک تقسیم کرنے کی ڈیوٹی ہوتی ہے، جیسے ہی لوگ اندر داخل ہوتے ہیں تو انہیں سینیٹائزر اور ماسک لگاتے ہیں۔

ڈاکٹر جتندر سنگھ کا کہنا ہے کہ ایس او پیز کو مدنظر رکھتے ہوئے عبادت گزار سجدہ کر کے کم از کم ڈیڑھ گز کے فاصلے پر بیٹھتے ہیں، محکمہ صحت کے حکام سے انہوں نے ویکسین لگانے کی بات تھی جس پر وہاں سے ٹیمیں آئیں اور ہماری پوری برادری کو ویکسینیٹ کیا۔

کورونا وباء سے سکھ برادری پر کیا اثر پڑا ہے، اس سوال کےجواب میں ڈاکٹر جتیندر نے بتایا کہ ان کے کاروبار سخت متاثر ہوئے، اس کے علاوہ سکھ برادری میں بھی کئی لوگوں کی جانیں ضائع ہو گئیں۔

گوردوارے میں موجود مذہبی رہنما جگجیت سنگھ کہتے ہیں کہ وباء کے دوران گوردوارے میں داخلے سے پہلے عبادت گزاروں کو ماسک پہنایا جاتا، ”اس سلسلے میں ہم نے کوئی غفلت نہیں برتی ہے۔”

ان کا کہنا تھا کہ سکھ کمیونٹی کیلئے گوردوارے میں ویکسین کا انتظام کیا تھا مگر اس سے پہلے ہم نے پوری تحقیق کی تھی اور اس کے بعد ہمیں معلوم ہوا کہ ویکسین لگانا صحت کیلئے مفید ہے۔

جگجیت کہتے ہیں کہ ان کی برادری میں بھی کورونا ویکسین کے حوالے سے افواہوں پر یقین کیا جاتا مگر ان کے بھائی نے ان کے ایک جاننے والے ڈاکٹر سے تحقیق کی تو پھر میں نے پوری برادری کو خطاب میں بتایا کہ یہ ویکسین ان کی صحت کے لئے اچھی ہے۔

نوٹ: اس رپورٹ کی تیاری میں انور زیب، رضوان اور بخت محمد نے حصہ لیا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button