"ضم شدہ علاقوں میں نجی شعبے کی ترقی کیلئے مالیاتی ذرائع تک رسائی”
حکومت خیبر پختونخوا اور یونائیٹڈ نیشنز ڈویلپمنٹ پروگرام (یو این ڈی پی) کے مرجڈ ایریاز گورننس پراجیکٹ (ایم اے جی پی) کے اشتراک سے تیار کی گئی ایک تفصیلی تجزیاتی رپورٹ "ضم شدہ علاقوں میں نجی شعبے کی ترقی کیلئے مالیاتی ذرائع تک رسائی” جاری کی گئی ہے جس کے مطابق ان علاقوں میں مالیاتی خدمات تک رسائی پاکستان کے دیگر علاقوں کی بہ نسبت انتہائی کم ہے، سات اضلاع میں بینکوں کی کل 81 شاخیں ہیں جو خیبر پختونخوا میں موجود کل شاخوں کے پانچ فیصد سے بھی کم ہیں۔ رسمی بینکاری خدمات نجی شعبے کی کاروباری سرگرمیوں کو متاثر کرتی ہیں جس سے ملازمتوں کی تخلیق اور اقتصادی ترقی بھی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔
رپورٹ ریگولیٹری فریم ورک کو مضبوط کرنے اور ضم شدہ اضلاع میں کاروباری حضرات کو بینک قرضے دینے کی ضرورت پر روشنی ڈالتی ہے اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی انفارمل نوعیت کو بھی نجی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور کریڈٹ ہسٹری بنانے میں اضافی رکاوٹ قرار دیتی ہے۔
دسمبر 2020 تک کے اعداد وشمار کے مطابق ان علاقوں میں کل انفرادی قرضوں کی مالیت (594 ملین روپے) نجی شعبے کے قرضوں کی کل مالیت (219 ملین روپے) سے دو گنا تھی کیونکہ کاروباری حضرات اپنے کاروبار میں توسیع کیلئے بنیادی طور پر ذاتی بچت اور دوستوں اور خاندانوں کے انفرادی قرضوں پر انحصار کرتے ہیں۔
چھوٹے قرضوں کی فراہمی یعنی مائیکرو فنانسنگ کے مواقع میں حالیہ عرصے میں تیزی آئی ہے جس کے تحت فراہم کردہ قرضوں کی اوسط مالیت کم ہے، لیکن مائیکرو فنانسنگ ایک خاص حد تک ہی نجی شعبے کی ترقی میں مدد کر سکتی ہے اور اسے ضم شدہ اضلاع میں محدود مالی وسائل کی دستیابی کے چیلنج کیلئے ایک جامع حل نہیں قرار دیا جا سکتا، زرعی قرضے بھی زیادہ تر ضلع کرم اور ضلع باجوڑ تک محدود ہیں، ان علاقوں میں کل زرعی قرضے خیبر پختونخوا میں دیئے گئے کل قرضوں کے ایک فیصد سے بھی کم ہیں۔
مرجڈ ایریاز گورننس پراجیکٹ (ایم اے جی پی) کی پروگرام مینجر ریلوکا ایڈن نے ضم شدہ اضلاع کے مسلسل انضمام اور ترقی میں کے پی حکومت کی معاونت میں یو این ڈی پی کے عزم کا اعادہ کیا اور تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول حکومت، ترقیاتی شراکت داروں اور پرائیویٹ سیکٹرز پر زور دیا کہ وہ ان علاقوں میں مالیاتی وسائل کی وسیع پیمانے پر دستیابی بالخصوص خواتین اور کمزور طبقے کی مدد کیلئے بینکنگ سیکٹر کی معاونت کریں۔
انہوں نے کہا کہ کہ موجودہ قرضہ سکیموں اور مائیکرو فنانس کی رسائی بڑھا کر مخصوص اہداف کے حصول کیلئے خدمات متعارف کر کے اور کریڈٹ معلومات تک رسائی کو آسان بنا کر سازگار کاروباری ماحول پیدا کیا جا سکتا ہے جس سے مقامی کاروباروں کو پھلنے پھولنے میں مدد ملے گی۔
ایم اے جی پی کے سینئر سیکٹر سپیشلسٹ برائے سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز احمد عمیر نے حکومت کی موجودہ قرضہ سکیموں جیسے کامیاب جوان اور انصاف روزگار کو بڑھانے کی سفارش کی، اور کہا "ضم شدہ اضلاع کے نوجوانوں کو کریڈٹ سروسز کے حصول کیلئے درکار تعلیمی معیار پر نظرثانی کرنے اور اس میں نرمی کی ضرورت ہے۔
اپنے اختتامی کلمات میں سیکرٹری صنعت، کامرس اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ خیبر پختونخوا ہمایوں خان نے اسٹیٹ بینک، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن اور دیگر مالیاتی اداروں کے ساتھ شراکت پر روشنی ڈالی تاکہ مقامی کاروباروں کیلئے مالیاتی وسائل تک رسائی ممکن ہو اور انہیں ریگولیٹری سپورٹ فراہم کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ضم شدہ اضلاع کے اقدامات کا ایک اہم ہدف روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے جسے نجی شعبے کی مکمل استعداد کے ساتھ کام کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے کیونکہ مالیاتی وسائل کی کمی نجی سطح پر کاروباری مواقع میں اضافے میں واحد رکاوٹ تو نہیں لیکن ایک وجہ ضرور ہے۔
تقریب میں پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ، انڈسٹریز، لیبر، ڈائریکٹوریٹ آف مانیٹرنگ اینڈ ایویلیو ایشن، ادارہ برائے شماریات، ایس ڈی یو حکام اور بینکنگ سیکٹر سے اسٹیٹ بنک آف پاکستان، حبیب بینک ، ابینک آف خیبر سمیت تمام متعلقہ اداروں کے نمائندے شریک ہوئے۔