پاکستان میں کورونا وائرس کی ایک اور قسم کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے، جاپانی حکومت نے اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) کے ذریعے کووڈ 19 ویکسین کو ذخیرہ کرنے کی قومی صلاحیت بڑھانے کیلئے 65 لاکھ 90 ہزار ڈالر مالیت کا سامان اسلام آباد کو فراہم کیا۔
ایک انٹرویو میں کووڈ 19 پر سائنسی ٹاسک فورس کے رکن ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ ایپسیلون نامی کووڈ 19 کی ایک خطرناک قسم کا پتا لگایا گیا ہے جو کیلیفورنیا میں نمودار ہوئی تھی، اسی وجہ سے اسے کیلیفورنیا قسم یا B.1.429 کہا جا رہا ہے جس کے بعد یہ برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک پہنچی۔
انہوں نے کہا کہ اب پاکستان میں بھی اس کے کیسز سامنے آ رہے ہیں اور اب تک ایپسیلون کی پانچ مختلف اقسام اور سات میٹیشنز ملی ہیں جس نے اسے زیادہ متعدی بنایا ہے، ”ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وائرس پر قابو پا لیا گیا ہے لیکن ختم نہیں ہوا اس لیے اس کے دوبارہ پھیلاؤ کے امکانات ہیں۔”
ڈاکٹر جاوید اکرم، جو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر بھی ہیں، نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جین سیکوینسنگ کی مدد سے پاکستان میں 40 افراد کے اس قسم سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی ہے لیکن یہ حقیقی اعداد و شمار نہیں ہیں کیوں کہ ہر مریض کی جین سیکوینسنگ نہیں کی جاتی، ”مثبت پہلو یہ ہے کہ تمام ویکسینز ایپسیلون کے خلاف موثر ہیں، اس لیے لوگوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے چاہئیں اور معیاری طریقہ کار (ایس او پیز) پر عمل کرنا چاہیے۔
دوسری جانب وزارت قومی صحت (این ایچ ایس) اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے ایک ویڈیو پیش کی جس میں اس بات کی وضاحت کی گئی کہ کووڈ 19 ویکسین کیسے کام کرتی ہے۔ ویڈیو میں واضح کیا گیا کہ ویکسین بیماری کی وجہ نہیں بنتی بلکہ یہ جسم میں مدافعتی قوتوں کو کووڈ 19 کو پہچاننے اور وائرس کے جسم میں داخل ہونے پر جواب دینے کی تربیت دیتی ہے۔
پاکستان کو جاپانی حکومت کے فنڈ کردہ اور یونیسیف کے ذریعے خریدے گئے 65 لاکھ 90 ہزار ڈالر مالیت کے کولڈ چین آپٹمائزیشن آلات موصول ہوئے ہیں تاکہ کووڈ ویکسین کو ذخیرہ کرنے کی قومی صلاحت کو بڑھایا جائے۔
اس ضمن میں وزارت صحت سے جاری بیان کے مطابق پارلیمانی سیکریٹری ڈاکٹر نوشین حامد نے پاکستان میں یونیسیف کی نمائندہ ایڈا گرما کی موجودگی میں جاپانی سفیر متسودا کونینوری سے یہ آلات وصول کیے۔
اس موقع پر ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ گزشتہ 70 برسوں کے سفارتی تعلقات کے دوران جاپان کی طرف سے کی گئی اہم شراکت کی قدر کرتے ہیں۔
پارلیمانی سیکریٹری کا کہنا تھا کہ کئی برسوں سے دونوں ممالک کے درمیان صحت، تعلیم اور بجلی سمیت مختلف شعبوں میں شراکت داری ہے۔
دوسری جانب جاپانی سفیر نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں پاکستان کے ساتھ صحت کے شعبے میں شراکت داری کا ایک نیا راستہ کھل جائے گا اور ذیابیطس سے نمٹنا بھی ایسا ہی ایک شعبہ ہو سکتا ہے۔