صحت

”کورونا ویکسین لگوائی تو مرض نا بڑھ جائے، نا لگوائی تو تنخواہ رک جائے گی”

دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کورونا ویکسین کے حوالے سے شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں اور خاص کر وہ لوگ بڑی کشمکش میں مبتلا ہیں جنہیں دل، پھیپھڑوں کے عارضے یا اسی طرح صحت کے دیگر سنجیدہ مسائل کا سامنا ہے۔

اس حوالے سے نیشنل کمانڈ  اینڈ آپریشن سنٹر (این سی او سی) کئی بار واضح کر چکا ہے کہ ویکسین بالکل محفوظ ہے اور ان بیماریوں میں مبتلا لوگوں کو اس کی دیگر لوگوں کی نسبت زیادہ ضرورت ہوتی ہے لیکن ان میں زیادہ تر لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے ڈاکٹرز نے ویکسین لگانے سے منع کیا ہوا ہے۔

ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں پشاور ائیرپورٹ پرکام کرنے والے مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے سٹیفن مسیح نے بتایا کہ وہ کئی عرصہ سے دل کی بیماری میں مبتلا ہے اور ڈر رہا ہے کہ ویکسین اُسے مزید نقصان نہ پہنچائیں۔

سٹیفن کا کہنا ہے کہ وہ ائیرپورٹ میں صفائی کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں لیکن ائیرپورٹ میں ویکسیننشن سرٹیفیکیٹ کے بغیر اندر جانے کی اجازت نہیں دی جاتی اس لئے وہ کشمکش کا شکار ہیں۔

کہتے ہیں "میں پریشان ہوں کہ ویکسین لگاؤں یا نہ، اگر ویکسین نہ لگوائی تو شائد مجھے ائیرپورٹ پر مزید کام کرنے نہ دیا جائے اور اگر کام پے نہ جاؤں تو شائد میری تنخواہ رُک جائے گی۔”

سٹیفن مسیح کا کہنا ہے کہ اب وہ مجبور ہے کہ کورونا ویکسین لگا کر ویکسینیشن سرٹیفیکیٹ حاصل کرے تاکہ وہ اپنا کام جاری رکھ سکیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر قسم وبا آنے کے بعد افواہیں پھیلانا کچھ لوگوں کا پُرانا وطیرہ ہے جس سے سادہ لوح عوام مرغوب ہو کر وبا کو ایک سازش سمجھنے لگتے ہیں اور لوگ اُس بیماری سے جان بچانے کیلئے ویکسین نہیں لگاتے لیکن کورونا کا ایک ‘جان لیوا’ وبا ہونا ایک حقیقت ہے۔

ویکسین کے ذریعے جراثیم اور دیگر بیماریوں کے معالج اور خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر احسان اللہ کا کہنا ہے کہ ایسی کوئی بیماری نہیں جس میں کورونا ویکسین سے بیماری گھمبیر ہو جاتی ہو۔

ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے بات چیت کے دوران ڈاکٹر احسان اللہ نے بتایا کہ ویکسین صرف اس صورت میں نہیں لگائی جا سکتی جب تیز بخار، پیٹ یا سینے کی بیماری سے جسم میں شدید درد ہو، اُن کا کہنا ہے کہ اس صورت میں جب بخار اور جسم میں درد تھوڑا کم ہو جائے تو ویکسین لگائی جا سکتی ہے۔

ڈاکٹر احسان کہتے ہیں، ”کورونا وبا کی روک تھام کیلئے لگنے والی ویکسین کے خلاف کافی افواہیں پھیلائی گئیں جن میں حاملہ خواتین، بالوں اور گردوں کا ٹرانسپلانٹ کرنے والے افراد کو نہ لگانا شامل ہیں لیکن انہیں بھی لگائی جا سکتی ہے، نئی تحقیق کے مطابق ان لوگوں کو ویکسین کی تین خوراکیں دی جاتی ہیں کیونکہ ان کی قوت مدافعت کم ہوتی ہے۔”

این سی او سی کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سٹوری فائل کرنے کے وقت تک ملک بھر میں 7 کروڑ 95 لاکھ 31 ہزار 641 لوگوں کو ویکسین لگائی جا چکی ہے۔

این سی او سی نے اپنی ٹویٹ میں عوام کو متنبہ کیا ہے کہ یکم اکتوبر سے پہلے پہلے اپنے آُپ کو ویکسین کروائیں بصورت دیگر ویکسین لگائے بغیر لوگوں کو سخت پابندیوں کا سامنا کرنا ہو گا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button